All posts by mshijazi

فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، کورکمانڈرز کانفرنس

راولپنڈی (این این آئی)آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کا فیصلہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی،

ان گھناؤنے جرائم میں ملوث افراد کو پاکستان کے متعلقہ قوانین کے تحت کٹہرے میں لایا جائے گا،پروپیگنڈا کا مقصد مسلح افواج اور عوام کے درمیان اور مسلح افواج کے رینک اور فائل میں دراڑ پیدا کرنا ہے، دشمن قوتوں کے ایسے مذموم پروپیگنڈے کو پاکستانی عوام کی حمایت سے شکست دی جائے گی ، جمہوری عمل مضبوط بنانے کیلئے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے جبکہ شرکاء نے بیرونی سپانسر شدہ اور اندرونی سہولت یافتہ عناصر کے منظم پروپیگنڈہ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مادروطن کے دفاع میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا ۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت خصوصی کورکمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں شرکا نے مادروطن کے دفاع میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فورم نے اندرونی و بیرونی سکیورٹی صورتحال اور سیاسی مقاصد کیلئے پیدا کی گئی چند روز کی امن و امان کی صورتحال کا جامع جائزہ لیا جبکہ فورم کو شہدا کی تصاویر اور یادگاروں کی بے حرمتی کے مربوط توڑ پھوڑ منصوبے پربریفنگ بھی دی گئی۔

آئی ایس پی آر نے کہاکہ فورم نے جاری سیاسی عدم استحکام سے نمٹنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قومی اتفاق رائے اورعوامی اعتماد بحالی کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پروپیگنڈا کا مقصد مسلح افواج اور عوام کے درمیان اور مسلح افواج کے رینک اور فائل میں دراڑ پیدا کرنا ہے، دشمن قوتوں کے ایسے مذموم پروپیگنڈے کو پاکستانی عوام کی حمایت سے شکست دی جائے گی اور پاکستانی عوام ہر مشکل میں ہمیشہ مسلح افواج کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔

آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ فورم کا جمہوری عمل مضبوط بنانے کیلئے قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج کی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت بھی مقدمے دائر کیے جائینگے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ پر مشتمل مربوط منصوبے کے تحت ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ فورم کو بریفنگ دی گئی ہے کہ منصوبہ ادارے کو ردعمل دینے اور اکسانے کے لیے انجام دیا گیا۔

کور کمانڈرز کانفرنس نے فوجی تنصیبات، سرکاری اور نجی املاک کے خلاف سیاسی محرک اور اکسانے کے واقعات کی سخت مذمت کی گئی اور کمانڈرز نے افسوسناک واقعات پر فوج کے رینک اور فائل کے غم اور جذبات کا بھی اظہارکیا۔آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ فوج ان اکسانے والوں،حوصلہ افزائی کرنے والوں اور مجرموں سے بخوبی واقف ہے، ان گھناؤنے جرائم میں ملوث افراد کو پاکستان کے متعلقہ قوانین کے تحت کٹہرے میں لایا جائے گا، مجرموں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کسی بھی ایجنڈے کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔کورکمانڈرز کانفرنس کے شرکا نے بیرونی سپانسر شدہ اور اندرونی سہولت یافتہ عناصر کے منظم پروپیگنڈہ پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ شرمناک پروپیگنڈے کا مقصد مسلح افواج اور پاکستان کی عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے، شرمناک پروپیگنڈا کا مقصد مسلح افواج کے رینک اینڈ فائل کے اندر دراڑ پیدا کرنا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق افواجِ پاکستان عوام کی بھرپور حمایت سے پاکستان دشمنوں کے ایسے تمام مذموم عزائم کو ناکام بنائے گی، اتفاق رائے ضروری ہے تاکہ عوام کے اعتماد، معاشی ترقی اور جمہوری نظام کو دوام بخشا جا سکے۔فورم نے جاری سیاسی عدم استحکام کے حل کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔شرکاء نے سوشل میڈیا قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے متعلقہ قوانین پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا۔

چیف جسٹس استعفیٰ دے کر گھر جائیں، مریم نواز

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آر گنائزر و سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہاہے کہ ظلم دیکھیں کسی کو تاحیات ضمانت اور کسی کو تاحیات نااہلی،چیف جسٹس استعفیٰ دے کر گھر جائیں، اسمبلیاں توڑنے میں صرف عمران خان، پرویز الٰہی نہیں عارف علوی بھی شامل تھا، صدر عارف علوی نے جنرل باجوہ کے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرایا،ملک میں جاری کرائسز کے ذمہ دار عمران خان سے زیادہ چیف جسٹس ہیں،جو دہشت گرد تنظیمیں نہ کر سکیں وہ ان کے پالتو عمران نے کرکے دکھایا،

جی ایچ کیو پر پہلا حملہ ٹی ٹی پی نے کیا دوسرا حملہ عمران خان نے کیا،عمران خان کی گرفتاری پر عوام نہیں تربیت یافتہ بلوائی نکلے، جنہیں بارڈر کھول کر عمران نے پاکستان بلایا،زمان پارک میں جگہ دی گئی، عوام تیلی اور ماچس لے کر نہیں نکلتے، فتنہ اور انتشار پھیلانے والوں کو انجام تک پہنچانے کی ذمہ داری عدلیہ کی تھی، 60 ارب روپے کا مجرم عدالت میں پیش ہوتا ہے تواس کو کہا جاتا ہے آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی،

چیف جسٹس صاحب، عوام کا سمندر دیکھ کر خوشی ہوئی یا نہیں؟۔ پیر کو یہاں سپریم کورٹ آف پاکستان کے باہر پی ڈی ایم کے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نوازشریف نے کہا کہ پی ڈی ایم کے قائدین، کارکنوں کو شاباش، سب کے جذبے کو دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کرتی ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی اصلی عوام شاہراہ دستور کے سامنے موجود ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو پوچھتی ہوں عوام کے سمندر کو دیکھ کر خوشی ہوئی یا نہیں، جب حقیقی عوام نکلتے ہیں تو پتا، گملا نہیں ٹوٹتا۔

انہوں نے کہاکہ آؤ دیکھو یہ ہے حقیقی عوام، یہ آج مجبوری میں سوال پوچھنے آئے ہیں، اس عمارت کو آپ نے ایمانداری سے نہیں عمران داری سے داغدار کرنے کی کوشش کی، ہم اس عمارت اور آئین کا احترام کرنے والے لوگ ہیں، ہم یہاں احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے، پاکستان کی بہتری اسی عمارت اور تباہی انہی کے فیصلوں سے ہوتی ہے۔مریم نواز شریف نے کہا کہ معزز جج حضرات سے کہنا چاہتی ہوں عدلیہ، قانون کا احترام کرتے ہیں، ان ججز کی بات نہیں کریں گے جو آئین و قانون پر چلتے ہیں، آج عمران خان کو سہولت دینے والوں کی بات ہو گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ جس عمارت سے انصاف ہونا تھا وہاں کچھ سہولت کار دن رات انصاف کا قتل کرنے میں مصروف ہے جس منتخب وزیر اعظم کو انصاف ملنا تھا اسے سیسلین مافیا، گارڈ فادر کہا گیا، 60 ارب کے مجرم کو خوش آمدید کہتے ہیں، 60 ارب کے مجرم کو دیکھ کر کہتے ہیں بہت خوشی ہوئی۔مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ تمہارا کام آئین و قانون کی تشریح کرنا ہے روکنا نہیں ہے، ملک کو نظریہ ضرورت نے خراب کیا۔انہوں نے کہاکہ کسی منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دیا جاتا ہے تو کسی کو پھانسی دی جاتی ہے، کسی کو جلاوطن کیا جاتا ہے تو کسی کو گولی ماری جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا کوئی ایک بھی آمر ہے جس کو سپریم کورٹ نے گھر بھیجا ہو، ہمیشہ آمروں کی خاطر نظریہ ضرورت کو زندہ کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ ایل ایف او، پی سی او کے تحت حلف اٹھائے گئے، کیا اس عمارت نے ایک بھی آمر کو گھر بھیجا۔مریم نواز نے کہا کہ پہلا مارشل لاء اور پہلا آمر آیا تو ٹھپہ اس عمارت سے لگا، دوسرا، تیسرا اور چوتھا مارشل لاء آیا تو بھی ٹھپہ یہاں سے لگا۔ مریم نواز نے کہا کہ آج جب ہماری فوج مارشل لا نافذ کرنے کیلئے تیار نہیں ہے، آئین و قانون کے ساتھ کھڑی ہے تو آج پاکستان میں پانچوں مارشل لا ”جوڈیشل مارشل لا“بھی یہاں سے لگا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہاکہ خواجہ طارق رحیم اور عمرعطا بندیال کی ساس فون میں کہتی ہیں اب تو یہ مارشل لا بھی نہیں لگاتے، وہ تو مارشل لا نہیں لگاتے آپ کے کم بختوں نے جوڈیشل مارشل لا لگا دیا، کیا کوئی نظریہ ضرورت پاکستان کی جمہوریت کیلئے لگا کبھی۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس عمرعطا بندیال حوالہ جسٹس کارنیلیس کا دیتے ہیں اور پیروکاری جسٹس منیر کی کرتے ہیں۔ مریمنواز نے کہاکہ اس عمارت میں بیٹھنے والوں کی نیتیں ٹھیک نہیں، گھڑی چور کو توشہ خانہ کیس میں بھی ضمانت مل گئی ہے، جب ہیرے کی انگوٹھیاں رشوت میں لینا ہوتی ہیں تو پنکی پیرنی گینگ کی سرغنہ بن جاتی ہے، جب عدالت بلاتی ہے تو کہتے ہیں گھریلو خاتون ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا میں اپنے بھائی کی ٹرسٹی تھی اور مجھ پر الزام لگائے، میں نے چار سال ظلم برداشت کیا، تمہاری گھرکی خواتین کی عزت ہے تو دوسروں کی نہیں، جب تم اقتدار میں تھے تو دوسروں کی بیٹیاں دھکے کھاتی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ آج ملک انتشار، فتنہ کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے، کرائسز کا ذمہ دار اتنا زمان پارک نہیں جتنی چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی کرسی ہے۔ مریم نواز نے کہاکہ اس عمارت سے جمہوریت کو مضبوط کیا جانا تھا، جمہوریت کو مضبوط کرنا اس عمارت کی ذمہ داری تھی، فتنہ کو انجام تک پہنچانا اس عمارت کی ذمہ داری تھی۔

انہوں نے کہاکہ پارلیمان تمام اداروں کی ماں ہوتی ہے جہاں سے آئین نے جنم لیا اس پارلیمان سے ٹکر لے کر بیٹھ گئے ہیں۔چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ ابھی تو پارلیمان نے قانون بنایا ہی نہیں تھا لیکن اس پر سانپ بن کر بیٹھ گئے ہو، تمہارا کام آئین کی تشریح کرنا ہے اس کو روندنا تمہارا کام نہیں ہے۔مریم نواز نے کہا کہ جب ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں حقیقی عوام نکلتا ہے تو پتا بھی نہیں ہلتا، کوئی پتھر نہیں برساتا۔انہوں نے کہا کہ ہم اس عمارت (سپریم کورٹ) کا احترام کرنے والے لوگ ہیں، ہم آئین بنانے والے لوگ ہیں، ہم آج یہاں احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن پاکستان کی بہتری بھی اسی عمارت سے ہوتی ہے اور پاکستان کی تباہی بھی ان کے فیصلوں سے ہوتی ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ اس عمارت (سپریم کورٹ) سے تو مظلوم کو انصاف ملنا تھا، طاقتور کو قانون کے شکنجے میں لایا جانا تھا، جمہوریت کو مظبوط کرنا تھا، اس عمارت سے تو پارلیمان کی مضبوطی کی آواز بلند ہوتی، منتخب وزرائے اعظم کے تقدد کو برقرار رکھنا اس عمارت کا کام تھا، دہشت گردوں کو کٹہرے میں لانا، فتنہ اور انتشار پھیلانے والوں کو سزا دینا اس عمارت کی ذمہ داری تھی تاہم یہاں سے بیٹھ کر کچھ سہولت کار انصاف کا قتل کرنے میں مصروف ہے۔مریم نواز نے کہا کہ ہم 75 برس کے ہوگئے مگر 22 کروڑ عوام کی قسمت نہیں بدلی کیونکہ اس عمارت میں جو کچھ لوگ بیٹھے ہیں ان کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک جس انتشار اور فتنے کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے اس نے زمان پارک سے عمر عطا بندیال کی کرسی سے زیادہ جنم لیا ہے اور بحران کی یہ لہر اس وقت پیدا ہوئی تھی جب مقدمہ کوئی اور تھا مگر ازخود نوٹس کسی اور بات پر لیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم ججوں اور قانون کا احترام کرتے ہیں، ہم یہاں پر احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے، پاکستان کی تباہی بھی ججوں کے فیصلوں سے ہوئی ہے۔مریم نواز نے کہا کہ آج عمران خان کی سہولت کاری کرنے والوں کی بات ہوگی، سپریم کورٹ سے جمہوریت کو مضبوط کیا جانا چاہیے تھا۔

مریم نواز نے کہاکہ فتنہ اور انتشار پھیلانے والوں کو انجام تک پہنچانے کی ذمہ داری عدلیہ کی تھی، 60 ارب روپے کا مجرم عدالت میں پیش ہوتا ہے تواس کو کہا جاتا ہے آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔ مریم نواز نے استفسار کیا کہ چیف جسٹس صاحب، عوام کے اس سمندر کو دیکھ کر خوشی ہوئی یا نہیں؟مقدمہ کوئی اور تھا اور سوموٹو کسی اور بات پر لیا گیا۔مریم نواز نے کہاکہ اسمبلیاں توڑنے میں صرف عمران خان، پرویز الٰہی نہیں عارف علوی بھی شامل تھا، صدر عارف علوی نے جنرل باجوہ کے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرایا، باجوہ صاحب کا پتا چل گیا پوری قوم جانتی ہے، اس سازش کا سب سے بڑا کردار جسٹس عمر عطا بندیال تھا۔

مریم نواز نے کہا کہ آئین کو ری رائٹ کیا گیا، آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح کی گئی، ہم اقلیتی فیصلے کو کیوں مانیں؟، آپ نے چار، تین کے معاملے پر ساتھی ججز سے بھی جھوٹ بولا، آپ کے برادر ججز بھی بدنیتی پر چیخ اٹھے، آپ نے عمران کی سہولت کاری کی، ساتھی ججز نے کہا کالے گاؤن کے اندر آپ چھپے ہوئے ایک سیاست دان ہیں، ساتھی ججز نے کہا سوموٹو کے اختیار کو غلط استعمال کیا۔انہوں نے کہاکہ آپ نے پورے سپریم کورٹ کو ون مین شو بنا دیا، ہم نے کیا فیصلہ ماننا ہے آپ کے ساتھی ججز نہیں مان رہے، آپ نے حمزہ شہباز کی حکومت توڑ کر تحریک انصاف کو پلیٹ میں رکھ کر پیش کر دی۔

مریم نوازشریف نے کہاکہ اگر سپریم کورٹ کے اندر کسی پر توہین لگی تو عطا بندیال سلاخوں کے پیچھے ہوں گے کیو نکہ ایک ہی دن میں عطا بندیال متحرک ہو گئے، ایک ہی دن میں پٹیشن اور ضمانتوں کی بارش اور اسی دن رہائی بھی مل گئی۔ ایک بار پھر مریم نواز نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب 25 مئی کو لانگ مارچ ہوا تو پورے اسلام آباد کو آگ لگادی گئی تو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے عدالت میں کہا کہ ہو سکتا ہے عمران خان نے آگ نہ لگائی ہو، شاید آنسو گیس کی وجہ سے آگ لگی ہو۔

انہوں نے کہا کہ تین دن قبل جو کچھ بھارت، دشمن ممالک، دہشت گرد تنظیمیں نہ کر سکیں وہ ان کے پالتو عمران خان نے کرکے دکھایا جس میں دفاع تنصیبات کو جلایا گیا، ریڈیو پاکستان کو آگ لگائی گئی، ہسپتالوں کو جلایا گیا، رینجرز اور پولیس کی گاڑیاں جلائی گئیں۔مریم نواز نے کہا کہ جی ایچ کیو پر پہلا حملہ تحریک طالبان پاکستان نے کیا اور دوسرا حملہ اس کے پالتو عمران خان نے کیا۔انہوں نے کہا کہ عمران کی گرفتاری پر پاکستانی عوام نہیں نکلے بلکہ اس کے تربیتی یافتہ دہشت گرد نکلے، جو 6 ماہ سے ٹانگ پر پلستر لگا کر پولیس اور عدالت سے چھپ کر بیٹھا تھا یہ اپنے ان کارکنان کو حملوں کی تربیت دے رہا تھا جن کوسرحد کھول کر پاکستان میں بلایا، جیلوں سے آزاد کروایا اور زمان پارک میں تربیتی یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے اپنے جتھوں کو ٹریننگ دی۔

چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کیلئے کمیٹی کا قیام

اسلا م آباد(این این آئی)قومی اسمبلی کے اجلاس میں چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی تحریک قومی اسمبلی میں منظور کر لی گئی۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر سربراہی منعقد ہوا جس میں عدلیہ کی جانب سے عمران خان کی ضمانت اور تحریک انصاف کے کارکنوں اور حامیوں کی جانب سے قومی اداروں و املاک کے ساتھ ساتھ حساس تنصیبات پر حملے کی شدید مذمت کی۔

اس موقع پر قومی اسمبلی میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی تحریک قومی اسمبلی میں منظور کر لی گئی۔یہ تحریک پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ نے پیش کی جس سے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔کمیٹی میں محسن نواز رانجھا، خورشید احمد جونیجو، صلاح الدین احمد ایوبی، شہناز بلوچ اور صلاح الدین شامل ہیں اور یہ سپریم کورٹ کے ججوں کے رویوں کا جائزہ لینے کے بعد ریفرنس تیار کرکے سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کرے گی۔

سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں سمیت پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کردئیے

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے حکم کے 4 اپریل کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی کی درخواست کی سماعت کے دور ان سیاسی جماعتوں سمیت پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کردئیے جبکہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاہے کہ ملکی اداروں اور اثاثوں کو جلایا جارہا ہے،

عدالت نے صرف آئین نہیں حالات بھی دیکھنا ہے،پریشان کن ہے جس طرح سیاسی طاقت استعمال ہو رہی ہے،باہر دیکھیں کیا ماحول ہے، وفاقی حکومت بے بس نظرآتی ہے، باہر دیکھیں انسٹالیشنز کو آگ لگائی جا رہی ہے، اللہ تعالیٰ مشکل وقت میں صبر کی تلقین کرتا ہے، چار پانچ دن سے جو ہو رہا ہے اسے بھی دیکھیں گے۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر 3 رکنی بینچ کا حصہ ہیں۔الیکشن کمیشن نے 14مئی کو انتخابات کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر رکھی ہے، الیکشن کمیشن کا موقف ہیکہ انتخابات کی تاریخ دینیکا اختیار سپریم کورٹ کو حاصل نہیں۔سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں، آپ دلائل میں کتنا وقت لیں گے؟

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ مجھے دو سے 3 دن درکار ہوں گے۔اس دوران پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر روسٹرم پر آگئے اور کہاکہ آئین کا قتل کردیا گیا ہے، ملکی آبادی کا 10 کروڑ حصہ نمائندگی سے محروم ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں انتخابات کا وقت ابھی ہے، پریشان کن ہے کہ جس طرح سیاسی طاقت استعمال ہو رہی ہے، باہر دیکھیں کیا ماحول ہے۔ انہوں نے کہاکہ دو اہم چیزیں فنڈز اور سکیورٹی کی تھیں، آج آپ نے درخواست میں سپریم کورٹ کے دائرہ اختیارکا پنڈورا باکس کھولا ہے، یہ آپ کے مرکزی کیس میں موقف نہیں تھا، سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار پر کسی اور کو بات کرنا چاہیے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ان معاملات پر عدالت آنا چاہیے تھا تاہم وہ نہیں آئے، نظرثانی کا آپشن آپ کے پاس تھا جو آپ نے استعمال کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ملکی اداروں اور اثاثوں کو جلایا جا رہا ہے، وفاقی حکومت بے بس نظرآتی ہے، باہر دیکھیں انسٹالیشنز کو آگ لگائی جا رہی ہے، اللہ تعالی مشکل وقت میں صبر کی تلقین کرتا ہے، وفاقی حکومت بے بس نظرآتی ہے، چار پانچ دن سے جو ہو رہا ہے اسے بھی دیکھیں گے۔پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں نگران حکومت غیر قانونی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ مشکلات میں ردعمل نہیں صبر کیا جاتا ہے، اس وقت صورتحال بہت تناؤ کا شکار ہے، میں نے لوگوں کی گولیوں سے زخمی تصاویر دیکھی ہیں، الیکشن جمہوریت کا تسلسل ہے، اخلاقی برتری کے لیے انتظامیہ اور اپوزیشن کو کہتا ہوں بہتر اخلاقی قدر تلاش کریں۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ آئین پر عمل درآمد سب کا فرض ہے، لوگ آئین کی عمل داری اور خلاف ورزی کے درمیان کھڑے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ لوگوں کی زندگیوں کا تحفظ ضروری ہے، اس ماحول میں آئین پر عمل درآمد کیسے کرایا جائے؟

ایک طرف سے بھی اخلاقیات کی پاسداری کی جاتی تو عدالت دوسری طرف کو الزام دیتی۔وکیل پی ٹی آئی علی ظفر نے کہا کہ عدالت نے مذاکرات کا کہا، میرے مذاکراتی ٹیم کے دونوں ساتھی گرفتار ہوگئے، اب مذاکرات ختم ہوکر بات آئین کی عمل داری پر آگئی ہے۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب، آپ مذاکرات دوبارہ شروع کیوں نہیں کرتے؟ٹارنی جنرل پاکستان نے کہا کہ مذاکرات بالکل شروع ہونے چاہئیں، میں ہی وہ پہلا شخص تھا جس نے مذاکرات کی بات کی، دونوں جانب سلجھے ہوئے لوگ موجود ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت دونوں طرف سے تنازع کو بڑھایا جا رہا ہے، لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں، اداروں کی تذلیل ہو رہی ہے، تنصیبات کو جلایا جا رہا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ مذاکرات کو مزید وقت مل جاتا تو بہتر ہوتا، 2 مئی کو مذاکرات ختم کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ کچھ ہوا تھا اچانک کہ مذاکرات ختم ہوئے؟ اس پر وکیل علی ظفرکا کہنا تھا کہ انتخابات کی تاریخ پر بات نہیں بن رہی تھی۔اٹارنی جنرل نے کہا ایسے نہ کریں علی صاحب، علی صاحب چیف جسٹس نے آپ کو کہا ہے کہ جو پچھلے ہفتے ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔

وکیل علی ظفرنے کہا کہ پچھلے ہفتے نام کی جمہوری حکومت نے سابق وزیراعظم کو احاطہ عدالت سے گرفتارکیا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ یہ بھی دیکھیں کہ اس کے بعد کیا ہوا ہے، گرفتاری کے معاملے کو عدالت نے درست کردیا تھا، 2 مئی کو مذاکرات کے عمل سے پی ٹی آئی پیچھے ہٹ گئی تھی، انہوں نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی نہ معذرت کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ مذاکرات دوبارہ شروع کریں، جو بیانیہ دونوں جانب سے بنایا جا رہا ہے اس کا حل کریں، علی ظفر درست کہہ رہے ہیں کہ بال حکومت کے کورٹ میں ہے، حکومت مذاکرات کی دعوت دے تو علی ظفربھی اپنی قیادت سے بات کریں،

سپریم کورٹ پاکستانی عوام کے حقوق کے دفاع کے لیے موجود ہے، بنیادی حقوق کے نفاذ کے لیے امن ہونا ضروری ہے، اکانومی منجمند ہے، کل موٹروے پر سفر کیا وہ خالی تھی، لوگ باہر نہیں نکل رہے چپ ہوکر بیٹھ گئے ہیں، باہر شدید پرتشدد ماحول ہے،بد ترین دشمن کے بارے بھی زبانوں کو کنٹرول کرنا چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل مذاکراتی ٹیم کو باہر لائیں، صورتحال خراب نہ ہو، سپریم کورٹ عوام کے بنیادی حقوق کی محافظ ہے، معیشت کا پہیہ رک جائے تو زیادہ خرابی ہوگی، جس طرح کے پرتشدد واقعات سن رہے ہیں تشویشناک ہے، آئین 90 دن میں الیکشن کا کہتا ہے، آپ کا خیال ہے ہم بھول گئے ہیں؟

علی ظفر صاحب،آپ ہائی مورل گراؤنڈ پرجائیں، اگر تفریق زدہ معاشرہ ہوگا تو انتخابات کے نتائج کون قبول کریگا؟ میرا پیغام ہے کہ دونوں جانب سے اخلاقیات کا اعلیٰ معیار قائم کیا جائے، قانون پرعمل تبھی ہوگا جب امن ہو، حکومت نے الیکشن کمیشن کی طرح کی باتیں کیں لیکن عدالت سے رجوع نہیں کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آئین میں 90 دن ہیں تو 90 ہیں، 14 مئی کا حکم تھا تو 14 مئی ہی پرعمل ہونا تھا، عدالت کو اپنے کنڈکٹ پر مطمئن کریں، دونوں طرف میچور سیاسی جماعتیں ہیں، اگلے ہفتے اس کیس کی سماعت کریں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت نے صرف آئین نہیں حالات کوبھی دیکھنا ہے، باہر کے حالات دیکھ رہے ہیں اس لیے فی الحال سماعت جلدی نہیں رکھنا چاہتے، الیکشن کمیشن کی درخواست میں اچھے نکات ہیں، وفاقی حکومت یہ نکتہ اٹھاسکتی تھی تاہم انہوں نے نظرثانی دائرہی نہیں کی۔وکیل تحریک انصاف علی ظفر نے کہا کہ نظرثانی کا دائرہ محدود ہوتا ہے، نظرثانی درخواست میں نئے نکات نہیں اٹھائے جاسکتے۔چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست قابل سماعت ہونے پر الیکشن کمیشن کا موقف سننا چاہتے ہیں، بعض نکات غور طلب ہیں،ان پر فیصلہ کریں گے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ نظرثانی کا دائرہ محدود نہیں ہوتا، آئینی مقدمات میں دائرہ اختیار محدود نہیں ہوسکتا۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ 14 مئی گزر چکا ہے،آئین کا انتقال ہوچکا ہے، نگران حکومتیں اب غیرآئینی ہوچکیں، عدالت اپنے فیصلے پر عمل کرائے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ فیصلہ حتمی ہوجائے پھر عمل درآمد کرائیں گے، (آج)منگل کو ایک اہم معاملے کی سماعت ہے، جلدی تب کرتے جب معلوم ہوتا کہ الیکشن کا وقت آگیا ہے، جس انداز میں سیاسی قوتیں کام کر رہی ہیں یہ درست نہیں، لوگ جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں، ادارے خطرات اور دھمکیوں کی زد میں ہیں، سرکاری اور نجی املاک کا نقصان ہو رہا ہے،

امن و امان کو برقرار رکھنے میں حصہ ڈالیں، مشکل وقت میں صبر کرنا ہوتا ہے نہ کہ جھگڑا، لوگ آج دیواریں پھلانگ رہے تھے، حکومت ناکام نظر آئی، ہم اپنا فرض ادا کرتے رہیں گے، اداروں کا احترام کرنا ہوگا۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ تحریک انصاف کی پوری قیادت گرفتار ہے اس ماحول میں کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں؟ اب مذاکرات نہیں صرف آئین پر عمل درآمد چاہتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ فروری میں ایک فریق آئین کی خلاف ورزی کر رہا تھا، علی ظفرصاحب، سپریم کورٹ سے ریلیف لینے کے لے عدالت کنڈکٹ دیکھتی ہے، آپ اپنا کنڈکٹ دیکھیں، اداروں کی تذلیل اور تنصیبات کو جلایا جا رہا ہے،

جب جنگی حالات ہوں تو قانون خاموش ہوجاتا ہے، اس بارے میں جسٹس اجمل میاں کی انتہائی اہم ججمنٹ موجود ہے، 14 مئی سے پہلیکیا کیا گیا، یہ بھی دیکھنا ہے۔عدالت نے سیاسی جماعتوں سمیت پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کر تے ہوئیکیس کی سماعت آئندہ منگل 23 مئی تک ملتوی کردی۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو اپنے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات شفاف، غیرجانبدارانہ اور قانون کے مطابق کرائے جائیں، وفاقی حکومت 10 اپریل تک الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپیکا فنڈ جاری کرے، الیکشن کمیشن 11 اپریل کو سپریم کورٹ میں فنڈ مہیا کرنے کی رپورٹ جمع کرائے، الیکشن کمیشن فنڈ کی رپورٹ بینچ ممبران کو چیمبر میں جمع کرائے۔

امریکہ کے 2 لاکھ 37 ہزار سرکاری ملازمین کا ڈیٹا ہیک ہوگیا

واشنگٹن(این این آئی) امریکا کے 2 لاکھ 37 ہزار سرکاری ملازمین کا ڈیٹا ہیک ہوگیا۔غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکا کے ٹرانسپورٹیشن ڈپارٹمنٹ کے 2 لاکھ 37 ہزار حاضر سروس اور ریٹائرڈ ملازمین کا ذاتی ڈیٹا کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

ڈپارٹمنٹ نے ملازمین کا ڈیٹا ہیک ہونے سے متعلق کانگریس کو خط لکھ دیا۔امریکی ٹرانسپورٹیشن حکام نے غیرملکی خبر ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ یہ بات اب تک واضح نہیں ہوسکی ہے کہ ملازمین کا ڈیٹا کسی مجرمانہ سرگرمی میں استعمال کیا گیا ہے یا نہیں۔

ہیکر نے سرکاری ملازمین کے مالی معاملات سے متعلق سیکشن کو نشانہ بنایا۔ ہیک کرنے والے کی تلاش جاری ہے۔ٹرانسپورٹیشن ڈپارٹمنٹ کے مطابق معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور ڈپارٹمنٹ کے سسٹم تک رسائی کو منجمد کر دیا گیا ہے۔ سسٹم کو محفوظ بنانے کے بعد ملازمین کے لیے سسٹم کو کھول دیا جائے گا۔

مہنگائی 48فیصد سے تجاوز کر گئی، وفاقی ادارہ شماریات

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی 48فیصد سے بھی تجاوز کر گئی۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے مہنگائی میں 0.27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے مہنگائی میں 0.27فیصد اضافہ،23اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں،

ٹماٹر، گڑ، گندم کا آٹا، چائے، آلو، بیف، پاوڈر ملک، انڈے، چاول، دال مسور، واشنگ سوپ سمیت 23اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد وشمار کے مطابق اس عرصے کے دوران چکن، پیاز، لہسن، کیلے، دال چنا، ایل پی جی سمیت سات اشیا کے نرخ میں معمولی کمی ہوئی۔

آئی ایم ایف نے پاکستان سے مزید 2.4ارب ڈالر کی یقین دہانی مانگ لی

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان سٹاف لیول معاہدے سے پہلے آئی ایم ایف نے نئے مطالبات سامنے رکھ دیئے۔ پاکستانی حکام کو آئی ایم ایف کو 2023تک 8ارب ڈالر قرضوں کی واپسی کے انتظامات پر مطمئن کرنا ہوگا۔

وزارت خزانہ کے مطابق مئی اور جون 2023 کے دوران پاکستان نے 3.7ارب ڈالر کا بیرونی قرض واپس کرنا ہے۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے مزید 2.4ارب ڈالر کی یقین دہانی مانگی ہے، پاکستان کو چین سے مزید 2.4ارب ڈالر کے قرضوں کی واپسی کے لیے رول اورر یقینی بنانا ہوگا۔ پاکستان نے اس سے قبل چین سے 3ارب ڈالر کی فنڈنگ کی یقین دہانی کرائی تھی۔

ذرائع کے مطابق سعودی عرب سے 2ارب ڈالر کی فنڈنگ کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جبکہ متحدہ عرب امارات سے 1 ارب ڈالر کی یقین دہانی کرائی تھی۔دوسری جانب آئی ایم ایف حکام نے پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی ہدف سے کم جمع ہونے پر بھی عدم اطمینان کیا۔ وزارت خزانہ کے مطابق 9ماہ میں 362ارب 48کروڑ روپے کی پیٹرولیم لیوی وصول کی گئی جبکہ موجودہ مالی سال پیٹرولیم لیوی کی مد میں مجموعی طور پر 855ارب روپے وصولی کا ہدف ہے۔

کار ڈیلرز درآمدی گاڑیوں کی قیمتیں کم کریں،وفاقی وزیر تجارت

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر تجارت نوید قمر نے کہا ہے کہ کار ڈیلرز درآمدی گاڑیوں کی قیمتیں کم کریں۔ ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے کے بعد درآمدی گاڑیوں کی قیمتیں کم نہ ہوئی تو کارروائی ہوگی۔ایک بیان میں وفاقی وزیر نوید قمر نے کہا کہ لگژری اشیا پر اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی 31مارچ کو ختم ہوئی،

آئندہ بجٹ سے قبل آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔انہوں نے کہا ہے کہ کار ڈیلرز درآمدی گاڑیوں کی قیمتیں کم کریں۔ ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے کے بعد درآمدی گاڑیوں کی قیمتیں کم نہ ہوئی تو کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سٹاف کی سطح کے معاہدے کے بعد لیٹر آف کریڈٹ ایل سیز کھولنے پر پابندیاں ہٹا دی جائیں گی، ایل سیز کے دوبارہ کھلنے سے برآمدی صنعتوں کے لیے خام مال آسانی سے دستیاب ہوگا۔

جانچ کا موقع، اسرائیل نے غزہ میں نئے ہتھیاروں کا تجربہ شروع کردیا

مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)غزہ کی پٹی میں فلسطینی دھڑوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان گزشتہ منگل سے پھوٹنے والی کشیدگی کے درمیان قتل و غارت گری جاری ہے۔ اس دوران صہیونی ریاست نے اپنے نئے ہتھیاروں کو جانچنے کے لیے ان کا استعمال غزہ کی پٹی پر شروع کردیا ہے۔

اسرائیل نئے قسم کے ہتھیاروں کی آزمائش غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق تل ابیب میں اعلی عسکری ذرائع نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی فوج جیسا کہ وہ ہر جنگ میں کرتی ہے مختلف نئے ہتھیاروں اور ٹیکنالوجیز پر تجربات کرنے کی خواہشمند تھی جن میں ڈیوڈ سلنگ میزائل ڈیفنس سسٹم بھی شامل ہے۔

اس سسٹم کو دوسری مرتبہ موثر انداز میں استعمال کیا جا رہا ہے۔اسرائیل نئے ہتھیاروں کا استعمال صرف جنگی اہمیت کی بنا پر نہیں کر رہا بلکہ اسرائیلی کی اسلحہ ساز کمپنیوں کے لیے ان ہتھیاروں کے استعمال کی تجارتی اہمیت بھی ہے۔ یہ کمپنیاں ثابت شدہ اور تجربہ شدہ ہتھیاروں کو فروخت کرنا چاہتی ہیں۔سیکیورٹی ذرائع نے غزہ میں تحریک اسلامی جہاد کے خلاف دیگر جنگی ذرائع کے استعمال کا بھی حوالہ دیا جس میں درست نگرانی اور مواصلاتی آلات شامل تھے۔

ان کے استعمال سے فوج اور انٹیلی جنس سروسز کے درمیان آپریشنز کو مربوط کرنے میں مدد ملی اور ایک ہی وقت میں اسلامی جہاد کے رہنماں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ بہ قول اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو صرف دو سکینڈ میں تینوں کمانڈرز کو جاں بحق کر دیا گیا۔ خیال رہے ریڈ کراس نے اسرائیل اور فلسطینی دھڑوں سے شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔واضح رہے گزشتہ سالوں کے دوران اسرائیلی فوج نے ہر 3 یا 4 سال میں ایک مرتبہ بڑا یا چھوٹا ایک فوجی آپریشن شروع کیا ہے۔ ان آپریشنز کے لیے کئی اہداف مقرر کیے گئے جن میں فوجیوں کو براہ راست جنگ کی عملی تربیت دینے کا ہدف بھی رکھا گیا۔

خلیجی کمپنیوں کے لیے سائبر سکیورٹی ماہرین کی خدمات حاصل کرنا مشکل ہوگیا

دبئی(این این آئی)خلیج کی کمپنیوں کو سائبرسکیوریٹی کے کرداروں کے لیے بھرتی کرنا مشکل ہو رہا ہے کیونکہ ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق صرف پچھلے سال میں اوپن اے آئی نے اپنا چیٹ بوٹ “چیٹ جی پی ٹی” لانچ کیا۔

اس کے بعد گوگل کی جانب سے بارڈ اور مائیکروسافٹ کی جانب سے اسی طرح کا ایک ٹول متعارف کرایا گیا ہے۔ٹیکنالوجی میں مسلسل تیز رفتار تبدیلیاں یا نئی ٹیکنالوجی کا تعارف، سائبر کرائم کرنے والوں کو کاروبار کو ہیک کرنے، ڈیٹا کے لیے ان سے بھتہ لینے یا ان کے سسٹم میں خلل ڈالنے کے مزید مواقع فراہم کر سکتا ہے۔

شعبہ کے ماہرین کے مطابق ایسے پیشہ ور افراد کا ہونا جو جدید ترین ٹیکنالوجیز سے آگاہ رہ سکتے ہوں اور پھر ان لوگوں کا نظم و نسق قائم کرنا سائبر سیکیورٹی فرموں کے لیے بوجھ بنتا جارہا ہے۔بھرتی کرنے والی فرم ہالیان میں سائبر سیکیورٹی کے ہیڈ ہنٹر بیری مارٹن نے بتایا کہ دبئی میں قائم سائبر سکیورٹی میں کچھ اسامیوں کو پر کرنا بہت مشکل ہوسکتا ہے۔

مارٹن نے بتایا کہ مارکیٹ میں لوگوں پر ایک ذمہ داری ہے کہ وہ اپ ٹو ڈیٹ سرٹیفیکیشنز حاصل کریں یا کم از کم مخصوص نئے ہنر کے سیٹ اور ٹولز کو استعمال کرنا شروع کر دیں۔اس ہفتے کے شروع میں جاری ہونے والی ایک تحقیق میں سائبر سکیوریٹی فرم ٹریلکس نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں آئی ٹی کے شعبوں کا انتظام کرنے والے 66 فیصد لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی تنظیموں میں سائبر سکیورٹی کے ساتھ لچکدار ہونے کے لیے صحیح لوگوں اور عمل کی کمی ہے۔

اسی تحقیق کے مطابق سعودی عرب میں صرف ایک چوتھائی آئی ٹی مینیجرز کا خیال ہے کہ کمپنیاں باصلاحیت سائبر سکیورٹی ماہرین کو برقرار رکھنے یا انہیں بھرتی کرنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔مارٹن نے کہا کہ ملازمتوں کے لیے تکنیکی تقاضے یقینی طور پر اس وقت سے زیادہ پیچیدہ ہو گئے ہیں جب ہم نے پانچ سال قبل خطے میں سائبر سیکیورٹی کے ماہرین کی بھرتی شروع کی تھی۔

بھرتی کرنے والوں کو ہمیشہ مناسب امیدواروں کی تلاش میں مشکل پیش آنے کے باوجود بہت ساری کمپنیاں اب بھی بھرتی کے لیے سائبر سکیورٹی ماہرین کو تلاش کر رہی ہیں۔سائبر کمپنی Qrator Labs کی طرف سے گزشتہ سال کے آخر میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں لوگ آئی ٹی کی جو سرفہرست آسامیاں تلاش کر رہے ہیں ان میں انجینئرز اور سائبر سکیورٹی تجزیہ کار شامل ہیں۔

اداکارہ جیکولین فرنینڈس ائیرپورٹ پر اپنا سامان بھول گئیں

ممبئی(این این آئی)بالی ووڈ کی خوبرو اداکارہ جیکولین فرنینڈس ممبئی ائیرپورٹ پر اپنا سازو سامان بھول گئیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق جیکولین اپنے کسی نئی پراجیکٹ کیلئے ممبئی ائیرپورٹ سے روانہ ہورہی تھیں تاہم اداکارہ میڈیا کو دیکھ کر ان کے سوالات سے بچنے کیلئے تیزی سے ائیرپورٹ کے اندر چلی گئیں۔

کچھ دیر بعد جب جیکولین کو یاد آیاکہ وہ اپنا سامان تو ساتھ لانا ہی بھول گئی ہیں تو انہوں نے اپنی اسسٹنٹ کو سامان لانے بھیجا۔یاد رہے کہ جیکولین منی لانڈرنگ کیس میں نامزد ہونے کے بعد سے میڈیا سے گفتگو کرنے سے گریز کر رہی ہیں۔

میاں بیوی کے درمیان نوک جھونک اور تکرار زندگی کا حصہ ہے لیکن اسے ایک حد میں رہنا چاہیے، ندا یاسر

لاہور(این این آئی)اداکار ہ و میزبان ندا یاسر نے کہا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان نوک جھونک اور تکرار زندگی کا حصہ ہے لیکن اسے ایک حد تک ہی رہنا چاہیے، ہمارے درمیان بھی ایسا ہو جاتا ہے لیکن اس نے کبھی بھی لڑائی کی صورت اختیار نہیں کی۔

ایک انٹر ویو میں ندا یاسر نے کہا کہ ازدواجی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے میاں بیوی کو ایک دوسرے پراعتماد کرنا چاہیے۔ میں یہ سمجھتی ہوں کہ کوئی بھی شادی شدہ لڑکی یا خاتون ازدواجی زندگی کو کامیاب بنانے کے لئے زیادہ قربانی دیتی ہے کیونکہ وہ اپنی خوشیوں کو چھوڑ کر اپنے شوہر اور سسرال والوں کی خواہشات کے تابع رہتی ہے۔