All posts by mshijazi

پی ٹی آئی حقیقی کے چیئرمین راؤ یاسر نے پاکستان تحریک انصاف حقیقی بنانے کا اعلان کر دیا

ملتان (این این آئی)پی ٹی آئی حقیقی کے چیئرمین راؤ یاسر نے پاکستان تحریک انصاف حقیقی بنانے کا اعلان کر دیا۔ میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی حقیقی کے چیئرمین راؤ یاسر نے کہا کہ حساس اداروں نے عمران خان کو بار بار بتایا کہ آپ کے ساتھ بشری بی بی اور عثمان بزدار کرپشن کر رہے ہیں مگر خان صاحب نے کسی طرف کان نہ دھرے۔

انہوں نے کہاکہ نوجوانوں کو ایسے سبز باغ دکھائے جو ہم اس انتشار اور اس نازک ماحول کے اندر پہنچے۔انہوں نے کہا کہ ایسے حالات پیدا کیے گئے کہ نوجوان اتنے بہک گئے اور انہوں نے ان اداروں کو بھی نہ چھوڑا جو کہ ہمارے ملک کے محافظ ہیں۔انہوںنے کہاکہ میں 9 مئی کے حملے کی مذمت کرتا ہوں اور جن لوگوں نے ایسا کیا ہے، انہیں کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیے۔راؤ یاسر نے کہا کہ ہم نے اپنے قائدین، نوجوان اکٹھے کرکے پاکستان تحریک انصاف حقیقی بنانے کا فیصلہ کیا ہے،

میں ایسے لوگوں کو ساتھ لے کر چلوں گا جو ملک پاکستان کے ساتھ مخلص ہوں گے اور پاکستان کو ترقی کی طرف لے کر جائیں گے۔انہوںنے کہاکہ جو بے گناہ ہیں، جو قائدین کی وجہ سے غلط ٹریک پر چڑھے، ان لوگوں کو انشا اللہ تعالیٰ میں پورے پاکستان میں جتنے بھی لوگ بے گناہ جیلوں میں ہیں، ان کو اپنی پارٹی میں شمولیت بھی دوں گا، ان کے لیے تحریک بھی چلاؤں گا اور ان کو بازیاب بھی کرواؤں گا۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی جماعت کا اعلان کیا ہے، دو چار دن میں رجسٹرڈ کروا کر باضابطہ طور پر نشان الاٹ کروا کر رجسٹریشن مہم کا آغاز کروں گا۔

پاکستان نے امریکی کانگریسی خط کو حقائق کے برعکس قرارد یدیا

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان نے امریکی کانگریسی خط کو حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان میں تمام شہریوں کے حقوق اور املاک کا تحفظ کیا جا رہا ہے، 9 مئی کے واقعات کے بعد تمام اقدامات پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق ہو رہے ہیں۔ ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دور ان امریکی کانگریس کے خط کو حقائق کے برعکس قرار دیدیا۔

انہوں نے کہاکہ امریکی کانگریس کی طرف سے بھیجے گئے حقائق خط میں درست نہیں پاکستان میں تمام شہریوں کے حقوق اور املاک کا تحفظ کیا جارہا ہے ،نو مئی کے پرتشدد واقعات پرتمام اقدامات آئین و قانون کے مطابق ہورہے ہیں۔ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان دوطرفہ سیاسی مشاورت کیلئے 31 مئی سے یکم جون تک آذربائیجان اور جارجیا کا دورہ کریں گے۔ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ آصف درانی کی وزیراعظم کا نمائندہ خصوصی برائے افغانستان تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، آصف درانی افغانستان، ایران اور متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں۔

وزیر اعظم کا ریڈیو پاکستان پشاور کے ملازمین کی تنخواہیں فی الفور ادا کرنے کا اعلان

پشاور (این این آئی)وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ریڈیو پاکستان پشاور کے ملازمین کی تنخواہیں فی الفور ادا کرنے کا اعلان کر دیا۔ جمعرات کو دورہ ریڈیو پاکستان پشاور کے دور ان ڈی جی ریڈیو نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شرپسندوں نے ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت کو بہت نقصان پہنچایا، 100 سال سے زائد کی ریکارڈنگز اور آرکائیو جلا دیے گئے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کے ملازمین کے حوصلے کو داد دیتا ہوں، فنڈز 48 گھنٹوں میں فراہم کر دئیے جائیں گے۔شہباز شریف نے کہاکہ اپریل اور مئی کی تنخواہیں فی الفور ادائیگی کا اعلان کرتا ہوں، 48 گھنٹوں میں وزارت اطلاعات کے ذریعے مئی کی تنخواہ مل جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اسی عمارت سے 14 اگست 1947 کو آزادی کی صدائیں بلند ہوئیں، ریڈیو پاکستان پشاور نے ہی مملکت خداداد کی آزادی کا اعلان کیا، نو اور دس مئی کو دلخراش واقعات نے پاکستانی عوام کو رنجیدہ کیا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ تاریخی اور قومی ورثے کو جلا دینا کہاں کی حب الوطنی ہے؟ چاغی کی یادگار کو بھی راکھ بنا دیا گیا، قومیں اپنی تاریخی ورثے اور شناخت کی حفاظت کرتی ہیں، یہاں جلا دیا گیا۔انہوںنے کہاکہ 100 سال کے ریکارڈ اور تاریخی ورثے کو تباہ کر دیا گیا، جن لوگوں نے یہ کام کیا ہے ان میں اور دہشت گردوں میں کوئی فرق نہیں، آج عہد کرتے ہیں کہ آئندہ ایسی جرات کوئی نہ کر سکے۔

تقریب میں وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، گورنر خیبرپختونخوا غلام علی اور نگراں وزیرِ اعلی کے پی محمد اعظم خان بھی موجود تھے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ مسلح جتھوں کو بالکل بھی رعایت نہیں دی جائے گی، نو مئی دہرائی نہیں جا سکتی، ملوث افراد کو سخت سزا دیں گے، منصوبہ بندی کے تحت ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت پر حملہ کیا گیا۔وفاقی وزیرِ اطلاعات کا کہنا ہے کہ شرپسندوں نے دس مئی کو دوبارہ انتظامات کے ساتھ حملہ کیا، تاریخی ا?رکائیوز جس کی کوئی قیمت نہیں تھی، جلا دیا گیا، عمارت کو بچاتے ہوئے عملے کے کئی افراد شدید زخمی ہوئے۔

شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی اور ان کے وقار کو مجروح کرنے والوں کو قوم نہ معاف کرے گی نہ ہی بھولے گی ، آرمی چیف

راولپنڈی (این این آئی) پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ جو کچھ نو مئی کو ہوا وہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے ،اء کی یادگاروں کی بے حرمتی اور ان کے وقار کو مجروح کرنے والوں کو قوم نہ معاف کرے گی نہ ہی بھولے گی اور ایسے امر کو برداشت نہیں کیا جائیگا، پاک فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ریاست کی علامت اور سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہیں جو ملک و قوم کے وقار کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کر تے ،شہداء کی قربانیوں کو کوئی زائل نہیں کر سکتا ۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یومِ تکریمِ شہداء ِ پاکستان کے حوالے سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیرنے پولیس لائن اسلام آباد کا دورہ کیا ۔آرمی چیف نے اسلام آباد پولیس کے آفیسرز اور جوانوں کے ساتھ پولیس کے شہداء کے لواحقین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جو کچھ 9 مئی کو ہوا،وہ انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے۔ انہوںنے کہاکہ شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی اور ان کے وقار کو مجروح کرنے والوں کو قوم نہ معاف کرے گی نہ ہی بھولے گی اور ایسے امر کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔

آرمی چیف نے کہاکہ وہ شہداء جنہیں اللہ رب العزت نے حیاتِ جاوداں عطا ء فرما دی، اْنکی قربانیوں کو کوئی زائل نہیں کر سکتا۔ سربراہ پاک فوج نے کہاکہ پاک فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ریاست کی علامت اور سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہیں جو ملک و قوم کے وقار کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کرتے ۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہاکہ شہداء کے وارثین کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آج کے دن پاکستانی عوام اور پاک فوج تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہداء کے لواحقین کے ساتھ کھڑی ہیں اور کھڑی رہیں گی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پولیس لائن آمد پرچیف آف آرمی سٹاف کا استقبال انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے کیا۔

کب تک انتخابات آگے کرکے جمہوریت قربان کرتے رہیں گے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پنجاب میں انتخابات پر نظرثانی کی درخواستوں پر سماعت کے دور ان ریمارکس دیے ہیں کہ کب تک انتخابات آگے کرکے جمہوریت قربان کرتے رہیں گے،کیسے ممکن ہے منتخب حکومت 6 ماہ، نگران حکومت ساڑھے 4 برس رہے، ہم آئین کے محافظ ہیں اور ہمیں ہر صورت اس کا دفاع کرنا ہے۔ جمعرات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے دائر نظرِثانی درخواستوں پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر وکیل الیکشن کمیشن سجیل سواتی روسٹرم پر آئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ تیسرا دن ہے، الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل سن رہے ہیں، الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل مختصر ہوں، بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر کافی وقت ضائع ہوا، ہمیں بتائیے کہ آپ کا اصل نقطہ کیا ہے۔سجیل سواتی نے کہا کہ سپریم کورٹ رولز آئینی اختیارات کو کم نہیں کرسکتے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ رولز عدالتی آئینی اختیارات کو کیسے کم کرتے ہیں؟، اب تک کے نقطہ نوٹ کر چکے ہیں، آپ آگے بڑھیں۔

سجیل سواتی نے کہا کہ فل کورٹ کئی مقدمات میں قرار دے چکی ہے کہ نظرثانی کا دائرہ کار محدود نہیں ہوتا، اس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی منطق مان لیں تو سپریم کورٹ رولز عملی طور پر کالعدم ہو جائیں گے۔سجیل سواتی نے کہا کہ بعض اوقات ملاقات میں پارلیمنٹ کی قانون سازی کا اختیار بھی محدود ہے، توہین عدالت کے کیس میں لارجر بینچ نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ کا اختیار کم نہیں کیا جاسکتا، نظرثانی درخواست دراصل مرکزی کیس کا ہی تسلسل ہوتا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ ہوا میں تیر چلاتے رہیں گے تو ہم آسمان کی طرف ہی دیکھتے رہیں گے، کم ازکم ٹارگٹ کر کے فائر کریں پتا تو چلے کہنا کیا چاہتے ہیں۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آپ نے نظرثانی کا دائرہ کار مرکزی کیس سے بھی زیادہ بڑا کردیا ہے، سجیل سواتی نے کہا کہ انتخابات کے لیے نگران حکومت کا ہونا ضروری ہے، نگران حکومت کی تعیناتی کا طریقہ کار آئین میں دیا گیا ہے، نگران حکمرانوں کے اہلخانہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے، آئین میں انتخابات کی شفافیت کے پیش نظر یہ پابندی لگائی گئی ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اگر صوبائی اسمبلی 6 ماہ میں تحلیل ہو جائے تو کیا ساڑھے 4 سال نگران حکومت ہی رہے گی، ساڑھے 4 برس قومی اسمبلی کی تحلیل کا انتظار کیا جائے گا؟

۔سجیل سواتی نے کہا کہ ساڑھے 4 برس نگران حکومت ہی متعلقہ صوبے میں کام کریگی، آئین کے ایک آرٹیکل پر عمل کرتے ہوئے دوسرے کی خلاف ورزی نہیں ہو سکتی، آرٹیکل 254 سے 90 دن کی تاخیر کو قانونی سہارا مل سکتا ہے، انتخابات میں 90 دن کی تاخیر کا مداوا ممکن ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ مداوا ایسے بھی ہو سکتا ہے کہ ساڑھے 4 سال کیلئے نئی منتخب حکومت آسکتی ہے، آئین میں کیسے ممکن ہے کہ منتخب حکومت 6 ماہ اور نگران حکومت ساڑھے 4 برس رہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ 90 دن کا وقت بھی آئین میں دیا گیا ہے، نگران حکومت 90 دن میں الیکشن کروانے ہی آتی ہے،

آئین میں کہاں لکھا ہے کہ نگران حکومت کا دورانیہ بڑھایا جاسکتا ہے، نگران حکومت کی مدت میں توسیع آئین کی روح کے منافی ہیں، الیکشن کمیشن فنڈز اور سیکیورٹی کی عدم فراہمی کا بہانہ نہیں کرسکتا، کیا الیکشن کمیشن بااختیار نہیں ہے؟سجیل سواتی نے کہا کہ اپنے آئینی اختیارات سے نظر نہیں چرا سکتے۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ بتائیں 90 دن کی نگران حکومت ساڑھے 4 سال کیسے رہ سکتی ہے، آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا ہوتا ہے۔سجیل سواتی نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا دونوں صوبوں میں ہی اسمبلیاں تحلیل ہوئیں، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کا پنجاب انتخابات کا فیصلہ چیلنج ہوا تھا، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا اس پر آپ نظر ثانی پر دلائل دے رہے ہیں، آپ کہہ رہے ہیں خیبرپختونخوا کی اسمبلی بھی تحلیل ہوئی تھی۔

سجیل سواتی نے کہا کہ میرے کہنے کا مطلب تھا خیبرپختونخوا اور پنجاب پورے ملک کا 70 فیصد ہیں، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ اگر بلوچستان اسمبلی وقت سے پہلے تحلیل ہو تو کیا اس پر آئین کا اطلاق نہیں ہوگا، نشستیں جتنی بھی ہوں ہر اسمبلی کی اہمیت برابر ہے، حکومت جو بھی ہو شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، کیا الیکشن کمیشن کہہ سکتا ہے کہ منتحب حکومت کے ہوتے ہوئے الیکشن نہیں ہوں گے۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات سے معذوری ظاہر نہیں کر سکتا، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن تو کہتا تھا فنڈز اور سیکیورٹی دیں تو انتخابات کروا دیں گے، آئین کے حصول کی بات کر کے خود اس سے بھاگ رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے سجیل سواتی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے خود کہا آئین کی روح جمہوریت ہے، کب تک انتخابات آگے کرکے جمہوریت قربان کرتے رہیں گے، ہماری تاریخ میں ہم حقوق کی قربانیاں دیتے رہے ہیں، 3 بار دے چکے ہیں اور پھر اس کے نتائج ہوتے ہیں، ضروری ہے کہ عوام الناس کو اپنا فیصلہ بتانے کا موقع ملے، ہمیں خوشی ہے کہ الیکشن کمیشن کو اس بات کا احساس ہے، آپ نے اپنا فرض ادا کرنا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے 22 مارچ کو صدر کو چٹھی لکھی کہ فنڈز اور سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے 8 اکتوبر کو انتخابات کرائیں گے، اب آپ آئینی اور سیاسی نقاط اٹھا رہے ہیں، یہ بھی ٹھیک ہے کیونکہ آئین بھی ایک سیاسی دستاویز ہے، وہ حد کب آئیگی جب آپ کہیں گے کہ اس سے آگے نہیں جا سکتے،

حال ہی میں بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات ہوئے، ہم نے اخبارات میں پڑھا کہ 60 فیصد لوگوں نے اس میں ووٹ ڈالے اور سیکیورٹی حالات کے باوجود ایسا ہوا، اس بات کا ہم نے جشن منایا اور آپ نے بھی، جب آپ تاخیر کریں گے تو منفی قوتیں حرکت میں آجائیں گی، ہم آئین کے محافظ ہیں اور ہمیں ہر صورت اس کا دفاع کرنا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ نگران حکومت صرف اس لیے آتی ہے کہ کسی جماعت کو سرکاری سپورٹ نہ ملے، کیا نگران حکومت جب تک چاہے رہ سکتی ہے، سجیل سواتی نے کہا کہ نگران حکومت کی مدت کا تعین حالات کے مطابق ہوگا۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ میں انتخابات سے معذوری ظاہر کی نہ سپریم کورٹ میں، سپریم کورٹ کو بھی کہا کہ وسائل درکار ہیں، اب الیکشن کمیشن کہتا ہے آئین کے اصولوں کے مطابق انتخابات ممکن نہیں ہیں، یہ پہلے کیوں نہیں کہا کہ وسائل ملنے پر بھی انتخابات ممکن نہیں ہیں، سجیل سواتی نے جواب دیا کہ اپنے تحریری مؤقف میں بھی یہ نقطہ اٹھایا تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے صدر اور گورنر کو بھی حقائق سے آگاہ نہیں کیا، 2 روز تک آپ مقدمہ دوبارہ سننے پر دلائل دیتے رہے، ایک دن انتخابات سے آئین کی کون سی شقیں غیر مؤثر ہوں گی، لیڈر آف ہاؤس کو اسمبلی تحلیل کرنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے،

نظام مضبوط ہو تو شاید تمام انتخابات الگ الگ ممکن ہوں، فی الحال تو اندھیرے میں ہی سفر کر رہے ہیں جس کی کوئی منزل نظر نہیں آرہی۔سجیل سواتی نے کہا کہ سیاسی ماحول کو دیکھ کر ہی 8 اکتوبر کی تاریح دی تھی، 9 مئی کو جو ہوا اس خدشے کا اظہار کر چکے تھے، جسٹس منیب اختر نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو 9 مئی پر بات کرنے سے روکتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایسے نہیں ہوسکتا جو آپ کو سوٹ کرے وہ مؤقف اپنا لیں، کبھی الیکشن کی کوئی تاریخ دیتے ہیں کبھی کوئی تاریخ دیتے ہیں پھر کہتے ہیں ممکن ہی نہیں، ہر موڑ پر الیکشن کمیشن نیا مؤقف اپنا لیتا ہے، آپ ماضی کے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دے رہے ہیں، ماضی اور آج کے حالات میں فرق ہے۔

سجیل سواتی نے کہا کہ موجودہ حالات میں انتخابات ممکن نہیں، اس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آپ پھر آئینی اصولوں سے موجودہ حالات پر آگئے ہیں، کیا پانچوں اسمبلیوں کے الگ الگ انتخابات ہوسکتے ہیں؟سجیل سواتی نے کہا کہ نگران حکومتیں ہوں تو الگ الگ انتخابات ممکن ہیں، موجودہ حالات میں الگ الگ انتخابات ممکن نہیں، پنجاب میں منتخب حکومت آگئی تو قومی اسمبلی کے انتخابات کیسے شفاف ہوں گے؟ الیکشن کمیشن تمام سرکاری مشینری حکومت سے لیتا ہے، نیوٹرل انتظامیہ نہیں ہوگی تو شفاف انتخابات کیسے ہوں گے؟جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آپ قومی اسمبلی کا انتخاب متاثر ہونے کی بات کر رہے ہیں،

ارکان قومی اسمبلی صوبائی انتخابات پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں، جس آئینی اصول کی بات آپ کر رہے ہیں اس کے مطابق تو اسمبلی تحلیل ہی نہیں ہونی چاہیے، اگر قومی اسمبلی پہلے تحلیل ہو جائے تو کیا صوبائی اسمبلی کو الیکشن کمیشن تحلیل کر سکتا ہے، الیکشن کمیشن کی منطق مان لیں تو ملک میں منتخب وفاقی حکومت نہیں ہو گی۔سجیل سواتی نے کہا کہ ایسی صورت حال میں آرٹیکل 224 حل دیتا ہے، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 224 ہر اسمبلی کے لیے ہے صرف وفاق کے لیے نہیں۔سجیل سواتی نے کہا کہ پنجاب میں 20 ضمنی انتخاب ہوئے جو مکمل شفاف تھے،

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلی پنجاب اور اپوزیشن لیڈر کے اتفاق رائے سے عدالت نے حکم دیا تھا، قومی اسمبلی کے انتخاب میں صوبائی حکومت کی مداخلت روکی جا سکتی ہے، الیکشن کمیشن شفاف اور مضبوط ہو تو مداخلت نہیں ہو سکتی، الیکشن کمیشن نے خود حل نہیں نکالا اب عدالت کو یہ اصول واضح کرنا ہو گا، یہ مسئلہ انتظامی طور پر حل ہو سکتا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو وزارت خزانہ کے بہانے قبول نہیں کرنے چاہیے، الیکشن کمیشن کو حکومت سے ٹھوس وضاحت لینی چاہیے، کل ارکان اسمبلی کیلئے 20 ارب کی سپلیمنٹری گرانٹس منظور ہوئیں، الیکشن کمیشن کو بھی 21 ارب ہی درکار تھے، ارکان اسمبلی کو فنڈ ملنا اچھی بات ہے، الیکشن کمیشن خود غیر فعال ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کے استعدادکار میں اضافے کی ضرورت ہے، الیکشن کمیشن نے 4 لاکھ 50 ہزار سیکیورٹی اہلکار مانگے، ساڑھے 4 لاکھ تو ٹوٹل آپریشنل فوج ہے، الیکشن کمیشن کو بھی ڈیمانڈ کرتے ہوئے سوچنا چاہیے، فوج کی سیکیورٹی کی ضرورت کیا ہے؟ فوج صرف سیکیورٹی کے لیے علامتی طور پر ہوتی ہے، فوجی اہلکار آرام سے کسی کو روکے تو لوگ رک جاتے ہیں، جو پولنگ اسٹیشن حساس یا مشکل ترین ہیں وہاں پولنگ موخر ہوسکتی ہے، ہوم ورک کرکے آئیں، پتا تو چلے کہ الیکشن کمیشن کی مشکل کیا ہے۔

سجیل سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن مکمل بااختیار ہے، کارروائی کرسکتا ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو اختیارات استعمال کرتے ہوئے دیکھا ہی نہیں، فوج نے الیکشن کمیشن کو کیو آر ایف کی پیشکش کی تھی، میرے خیال سے کیو آر ایف نفری کافی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئین کی منشا ہے کہ حکومت منتخب ہی ہونی چاہیے، بظاہر 8 اکتوبر کی تاریخ صرف قومی اسمبلی کی وجہ سے دی گئی تھی، حکومت جو کہتی ہے الیکشن کمیشن خاموشی سے مان لیتا ہے۔سجیل سواتی نے کہا کہ سرکاری اداروں کی رپورٹ پر شک کرنے کی وجہ نہیں ہے، دہشت گردی کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے 8 اکتوبر کی تاریخ دی تھی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کس بنیاد پر کہہ رہے کہ 8 اکتوبر تک سیکیورٹی حالات ٹھیک ہو جائیں گے، یہ موقف 22 مارچ کو تھا، الیکشن کمیشن آج کیا سوچتا ہے انتخابات کب ہوں گے۔سجیل سواتی نے جواب دیا کہ ہدایت لے کر آگاہ کر سکتا ہوں، 9 مئی کے واقعات کے بعد حالات کا از سر نو جائزہ لینا ہوگا، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 9 مئی کو غیر معمولی واقعات ہوئے، 9 مئی کے واقعات کا کچھ کرنا چاہیے، 9 مئی کا واقعہ انتخابات کے لیے کیسے مسائل پیدا کر رہا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ 9 مئی کے واقعے کے چکر میں آپ آئین کی منشا کو بھلا رہے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 29 مئی پیر تک ملتوی کردی۔

9 مئی نے پاکستان کے محافظوں ، معماروں اور اسے کمزور کرنے والوں کے درمیان تقسیم کی لکیر کھینچ دی ہے،وزیراعظم

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ 9 مئی نے پاکستان کے محافظوں ،معماروں اور اسے کمزور کرنے والوں کے درمیان تقسیم کی لکیر کھینچ دی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ قوم نے اپنے ہیروز، غازیوں اور شہدا کو شاندار خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کے خاندانوں کے ساتھ اپنی غیر متزلزل اظہار یکجہتی کیلئے یوم تکریم شہدا پاکستان انتہائی عقیدت کے ساتھ منا یا۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ 9 مئی کے المناک واقعات کو محض ایک احتجاج کے طور پر نہیں دیکھتا جو پرتشدد ہو گئے، ان لوگوں کیارادے جنہوں نے ان واقعات کی منصوبہ بندی کی تھی وہ دراصل بہت ہی خطرناک تھے اور یہ شرمناک واقعات کی ایک واضح شکل تھی اور پوری قوم نے دیکھا کہ کس طرح بعض لوگوں کی اقتدار کی ہوس نے انہیں وہ کام کرنے پر مجبور کیا جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہدا کی یادگاروں کو نشانہ بنانے ، ان کی بے حرمتی کر کے اور ریاست کی علامتوں پر حملہ آور ہو کر شرپسندوں نے پاکستان کے نظریے اور تشخص پر حملے کئے اور ملک کے دشمنوں کو جشن منانے کی وجوہات فراہم کیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ قوم اپنے شہداء￿ کی عزت کی حفاظت کرنا جانتی ہے، 9 مئی کے المناک اور دل دہلا دینے والے واقعات باور کرا رہے ہیں کہ ہمیں ایسے تمام لوگوں کے لئے نشاندہی اور انہیں بے نقاب کرنا ہے جو پاکستان کی بنیادوں کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، 9 مئی کے واقعات نے پاکستان کے محافظوں اور معماروں اور اسے کمزور کرنے والوں کے درمیان تقسیم کی لکیر کھینچ دی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم اپنے شہدا کی عزت و تکریم کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ پاکستان وجود عوام اور شہداکے درمیان روحانی رشتے سے جڑاہواہے، پاکستان کا قیام 20ویں صدی کا ایک معجزہ ہے اور اس کی عمارت شہداکے مقدس خون کی یقینی بنیادوں پر کھڑی ہے،ہم کبھی بھی ان کے احسان کابدلہ نہیں چکاسکیں گے۔

9 مئی کے شرپسندوں اور دہشت گردوں و وطن دشمنوں میں کوئی فرق نہیں،سزا ضرور ملے گی ، وزیر اعظم

پشاور (این این آئی)وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہاہے کہ 9 مئی کے شرپسندوں اور دہشت گردوں و وطن دشمنوں میں کوئی فرق نہیں، ان شرپسندوں کو قانون اور انصاف مطابق سزا ضرور ملے گی تاکہ کوئی آئندہ ایسی جسارت نہ کر سکے، تاریخی اور قومی ورثے کو جلا دینا حب الوطنی نہیں ، ریڈیو پاکستان کے ملازمین کے حوصلے کی داد دیتا ہوں، وزیراطلاعات ریڈیو پاکستان کی متاثرہ عمارت کو فوری بحالی کے لئے اقدامات اٹھائیں۔

وہ جمعرات کو ریڈیو پاکستان پشاور کے دورہ کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر وزیراطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب ، ڈی جی ریڈیو پاکستان طاہر حسن نے بھی خطاب کیا اور ریڈیو پاکستان کو 9 اور 10 مئی کوبلوائیوں کے ہاتھوں پہنچنے والے نقصان اور بحالی کے کاموں پر بریفنگ دی۔اس موقع پر گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی، نگران وزیراعلیٰ اعظم خان، وفاقی وزرا رانا ثنا اللہ، اسحاق ڈار، احسن اقبال ، مشیر امیر مقام اور دیگر بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم سب ریڈیو پاکستان کی تاریخی عمارت کو دیکھ کر دکھی ہیں۔ اس عمارت میں پاکستان بننے سے پہلے ریڈیو کاسیٹ اپ موجود تھااور یہیں سے لاہور کی طرح 13 اور 14 اگست 1947 کی درمیانی شب آزادی کی صدائیں بلند ہوئیں اور پوری دنیا کو اس تاریخی مرکز سے قائد اعظم کی عظیم جدوجہد اور لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجے میں پاکستان کے معرض وجود میں آنے کی نوید سنائی گئی۔ 9 اور 10 مئی کے دوران جو دلخراش واقعات رونما ہوئے اس نے پاکستان میں بسنے والے 23 کروڑ عوام کو شدید دلی صدمہ پہنچایا اور غم و غصہ کی ایک شدید لہر پورے پاکستان میں دوڑ گئی۔

انہوں نے کہاکہ جس سنٹر سے پاکستان بننے کی نوید سنائی گئی اس سے راکھ کاڈھیر بنادینا ،اس سے بڑھ کر ملک دشمنی نہیں ہوسکتی۔ ا س کے ساتھ چاغی کی یادگار کو تباہ کر دیا گیا ، یہ یادگار پاکستان کی دفاعی طاقت کا شاہکار تھا جس کا آغاز ذوالفقار علی بھٹو نے کیا اور اس کی انتہا 28 مئی 1998 کو ہوئی، اس دوران تمام حکومتوں نے اس عظیم دفاعی پروگرام کے لئے اپنا حصہ ڈالا۔ وسائل اور توانائیاں مہیا کیں، ایک عزم اور عرق ریزی کے ساتھ اس منصوبے کی تکمیل کی اور ان تمام اجتماعی کاوشوں کے نتیجے میں پاکستان ایٹمی طاقت بنا اور قیامت تک دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا،اس یادگار کو تباہ کر دیا گیا، یہ ملک دشمنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان پشاورسے پاکستان کی نوید سنانے والے ظہور اظہر ، مصطفی ہمدانی جیسے لوگ تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے،یہاں پر موجود آرکائیوز کو جلا دیا گیا۔دنیا اپنی شناخت اورتاریخی ورثوں کو جان سے بھی زیادہ عزیز رکھتی ہے تاکہ آنے والی نسلیں اس سے فیض یاب ہوں اور یہاں پر اس ورثے کو جلا دیاگیا،کاش وہ ڈیجیٹائز ہوچکی ہوتی لیکن وقت نے ساتھ نہیں دیا۔ صوۃ القرآن کا حصہ بچ گیا جس پر اللہ کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 100 سالہ ریکارڈ کا تباہ ہونا افسوسناک ہے،اس ادارے کے ملازمین کے حوصلے کی داد دیتے ہیں، عبداللہ اور نصیر نے جس طرح بلوائیوں کو روکتے ہوئے زخم کھائے ان کی جرات اور شجاعت کو سلام پیش کرتے ہیں، ہماری مسلح افواج اور عام شہریوں نے ہمیشہ پاکستان کی حفاظت کی ہے۔

وزیراعظم نے اس موقع پر فی الفور ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگیوں کے احکامات جاری کئے جس کاانتظام آج ہی ہو جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ان کا دورہ نمائشی نہیں،ان دلخراش واقعات کے بعد ہمیں اندازہ ہونا چاہیے کہ جن لوگوں نے یہ انتہائی شرمناک کام کیا ان میں اور دہشت گردوں اور دشمنان پاکستان میں کوئی فرق نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ اس قسم کے واقعات دوبارہ نہیں ہونے دیں گے ۔ دشمن بھی اتنی جسارت نہیں کر سکتا۔ اس شرپسندی میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق ضرور سزا ملے گی۔ وزیراعظم نے وزیراطلاعات سے کہا کہ وہ ریڈیو کی عمارت کی مرمت کا کام فوری شروع کروائیں تاکہ یہ ادارہ دوبارہ پاکستان اور دنیا بھر میں ہمارے عزم اور ولولے کا ذکر کر سکیکہ مشکلات کے باوجود ہم قائد اعظم کے پاکستان کا خواب ضرور شرمندہ تعبیر کریں گے۔

پاکستان اور سعودی عرب نے صحت کے شعبہ میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، وزیر صحت

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب نے صحت کے شعبہ میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، دونوں ممالک کووڈ۔ 19 اور متعدد وبائی امراض کی ویکسین میں مل کر ریسرچ کریں گے۔وزارت صحت سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے سعودی وزیر صحت فہد بن عبدالرحمن الجلاجیل سے گفتگوکرتے ہوئے کیا جنہوں نے جنیوا میں ان سے ملاقات کی۔

وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کی گزشتہ آٹھ ماہ میں سعودی ہم منصب سے یہ دوسری ملاقات تھی۔ ملاقات میں پاکستان کے جنیوا میں تعینات اقوام متحدہ کے نائب مندوب زمان مہدی بھی موجود تھے۔ملاقات میں صحت کے شعبے میں دوطرفہ تعاون پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ پاکستان اور سعودی عرب کا صحت کے شعبہ میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی وزیر صحت کا پاکستان کیساتھ وبائی امراض اور ہیلتھ سکیورٹی کے حوالے سے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیاگیا ہے۔

بارڈر ہیلتھ سروسز پاکستان کا ادارہ موثر انداز میں وباوں سے نمٹنے کیلئے پر عزم ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی ڈاکٹرز، نرسز اور میڈیکل ٹیکنیشنز کو سعودی عرب میں زیادہ مواقع دینے پر اتفاق کیا ہے۔عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ دونوں ممالک کووڈ۔ 19 اور متعدد وبائی امراض کی ویکسین میں مل کر ریسرچ کریں گے۔ عبدالقادر پٹیل نیسعودی عرب کے تعاون سے گلوبل ہیلتھ سیکورٹی کے حوالے سے اسلامی ممالک میں صحت سیکورٹی کا جال بچھانے پر زور دیا ہے۔سعودی وزیر صحت نے کہا کہ بارڈر ہیلتھ سکیورٹی اور گلوبل ہیلتھ سکیورٹی کے معاملا ت پر پاکستان کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں گے ۔

سال میں امراض قلب سے اموات 60 فیصد بڑھ گئیں

مکوآنہ (این این آئی)ورلڈ ہارٹ فیڈریشن نے دل کے امراض سے اموات کی شرح میں ہوشربا اضافہ رپورٹ کردیا۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ گزشتہ 30 برس میں دنیا بھر میں دل کے امراض سے اموات کی شرح 60 فیصد بڑھ گئی ہے۔

ورلڈ ہارٹ فیڈریشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 1990 میں دل کی بیماریوں سے 1 کروڑ 21 لاکھ اموات ہوئی تھیں۔رپورٹ میں مزید بتایا کہ 2021 میں دنیا بھر میں 2 کروڑ 10 لاکھ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق کم اور درمیانی فی کس آمدنی والے ممالک میں دل کی بیماریوں سے اموات میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

پنجاب حکومت کاسینئر اداکار راشد محمود کا سرکاری خرچ پر علاج کرانے کا اعلان

لاہور( این این آئی) پنجاب حکومت نے صدارتی ایوارڈ یافتہ سینئر اداکار راشد محمود کا سرکاری طور پر علاج معالجہ کرانے کا اعلان کر دیا ۔نگران صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر نے وزارت اطلاعات کو سینئر اداکار راشد محمود کا سرکاری خرچ پر علاج معالجہ کرانے کی ہدایت کردی ۔ نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا کہ راشد محمود ہمارے سینئر اداکار اور اثاثہ ہیں، ان کے علاج معالجے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی ۔

سیکرٹری اطلاعات پنجاب علی نواز ملک نے کہا ہے کہ صوبائی وزیر اطلاعات کی طرف سے ملنے والی ہدایات کے بعد راشد محمود کا علاج ترجیحی بنیادوں پر کروایا جائے گا۔فنکار ہمارے ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں، ان کے علاج معالجہ کی ذمہ داری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔یاد رہے کہ سینئر اداکار راشد محمود نے اپنی بیماری کی اطلاع سوشل میڈیا کے ذریعے دی تھی ۔اپنے پیغام میں راشد محمود نے وزیر اعلی پنجاب اور صوبائی وزیر اطلاعات سے سرکاری خرچ پر علاج کے لیے مدد کی اپیل کی تھی۔

9 مئی کے ذمے داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائیگا،شہدا کے بچوں کو اربوں روپے کے قرضے دیں گے،وزیراعظم کااعلان

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کی بقا شہدا کی قربانیوں کے دم سے ہے، 9 مئی کے ذمے داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائیگا، سب کچھ ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا جس کا ماسٹر مائنڈ عمران خان تھا وہ خود کو بری الزمہ قرار نہیں دے سکتا،اس طرح کے واقعات کا دوبارہ کبھی اعادہ نہیں ہونے دیں گے،

پاکستان پر کوئی نہیں آنے دیں گے، اپنی افواج کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگنے دیں گے،ذمے داروں کو کٹہرے میں لانا میرا فرض ہے اور میں اس فرض میں نہ کروں گا نہ اسے برداشت کروں گا۔ وہ بدھ کو یہاں ملک کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کنونشن سینٹر میں منعقدہ تکریم شہدا کنونشن سے خطاب کررہے تھے ۔تقریب میں شہدا کے خاندانوں، وزرا، سابق فوجیوں، سفارتکاروں، سول سوسائٹی کے کارکنوں اور طلبا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

تقریب کا مقصد شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنا اور 9 مئی کے حملوں کی مذمت کرنا تھا جن میں بھاری جانی و مالی نقصان ہوا۔تقریب کے دور ان وزیراعظم محمد شہباز شریف سمیت کئی وزراء اور کنونشن کے شرکاء شہداء کے حوالہ سے ڈاکومنٹری دیکھتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔ اس موقع پر انہوں نے شہداء کے اہلخانہ کی خیریت دریافت کی اور ان کے بچوں کوپیار کیا۔ اس موقع پر کنونشن سنٹر میں شہداء کی تصاویر بھی آویزاں کی گئی تھیں۔

وزیراعظم نے اشک بار آنکھوں کے ساتھ شہدا کے غم سے نڈھال اہل خانہ کو اپنے ہاتھوں سے پانی پلایا۔ان کو دلاسہ دیا اور ان کی دلجوئی کی۔ بعد ازاں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انہیں اس کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ کیونکہ ہم شہداکو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں ،یہ وہ شہداہیں جنہوں نے پاکستان کی مٹی اور اس وطن کے دفاع کے لئے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

وزیراعظم نے 9 مئی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کیا اپنے شہدا اور غازیوں کا بدلہ اس طرح سے دیا جاتا ہے ؟۔انہوں نے کہا کہ میرا سوال یہ ہے کہ اگر پی ٹی آئی یا اس کے سربراہ کی گرفتاری پر اعتراض تھا تو تاریخ ایسی گرفتاریوں سے بھری پڑی ہے، کیا کسی نے ان گرفتاریوں پر کوئی گملہ بھی توڑا ؟انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے اپنی گرفتاری سے قبل عمران خان نے ہجوم کو ہدایت کی کہ ان کی گرفتاری پر کہاں جانا ہے؟۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ شہداہمارے ہیرو ہیں اور ان کی تکریم پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ86 ہزار سے زائد قربانیوں کی وجہ سے ملک میں امن و استحکام آیا مگر جو کچھ 9 مئی کو ہوا وہ کبھی نہیں بھلایا جا سکتا ،یہ ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائیگا۔شہباز شریف نے کہا کہ تحریک انصاف کے شرپسندوں اور ا سکے سربراہ عمران خان نے جس طرح لوگوں کو مشتعل کیا سب کچھ ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا جس کا ماسٹر مائنڈ عمران خان تھا وہ خود کو بری الزمہ قرار نہیں دے سکتا۔

انہوں نے کہا کہ کیا کوئی سیاسی جماعت ایسا کر سکتی ہے کہ گرفتاری کی صورت میں ریاست پر حملہ کر دے۔ وزیراعظم نے کہاکہ جب یہ حکومت میں آیا تو اس نے پوری اپوزیشن کو جیلوں میں ڈال دیا ،ہم نے کوئی گڑ بڑ نہیں کی، گرفتاریاں دے دیں ،جیلوں میں چلے گئے ،توڑ پھوڑ نہیں کی ،ریاستی اور دفاعی اداروں کو نقصان نہیں پہنچایا۔شہباز شریف نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کوپھانسی ہوئی ،محترمہ بے نظیر بھٹو شہید ہوگئیں، نواز شریف کو جلا وطن کیا گیا پھر دوبارہ ان کی حکومت ختم کر دی گئی مگر کسی سیاسی جماعت نے اپنے ملک کو یا اس کے جھنڈے کو نقصان نہیں پہنچایا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر9 مئی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں گالیاں دی گئیں، چور ڈاکو کہا گیا، ہم اس کو صبر سے برداشت کیا لیکن فوجی تنصیبات اور ریڈیو پاکستان پر حملہ ناقابل برداشت ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے 9 مئی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جو خواب 1965 کی جنگ میں بھارت پورا نہ کرسکا، پی ٹی آئی کے جتھوں اور دہشت گردوں نے 9 مئی کو وہ خواب پورا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا فیصلہ ہے کہ ان تمام جھتے والوں کو چاہے وہ حملہ کرنے، منصوبہ بنانے یا اکسانے میں شامل تھے،

کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، کسی بے گناہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور جو قصوروار ہیں، انہیں کسی صورت بھی معافی نہیں ملے گی۔وزیراعظم نے کہاکہ ،ایسے لوگوں کے لئے سخت قوانین کے تحت کارروائی کریں گے تا کہ آئندہ کسی کو جرات نہ ہو، اب اگر میں بھی سفارش کروں تب بھی گناہ گاروں کو سزا ملے گی اور کسی بے گناہ کو سزا نہیں دی جائے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم شہدا کے بچوں کو اربوں روپے کے قرضے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ شہدا کے بچوں کو یوتھ بزنس اور زرعی قرضے فراہم کریں گے جس طرح ہم پہلے کیا کرتے تھے، ہم ان کو اربوں روپے کے قرضے دیں گے۔انہوںنے کہاکہ ان عظیم سپوتوں کے بچے، بچیوں کو تمام پیشہ ورانہ اداروں میں کوٹہ دیں گے، داخلہ دیں گے اور حکومت آپ کی بہتر بحالی کے لیے جو بھی کرسکتی ہے، وہ کرے گی۔

جہانگیر ترین سیاست کے میدان میں سر گرم ، ایک ہفتے میں 20سے زائد اہم سیاسی شخصیات کی ملاقاتیں

لاہور( این این آئی ) سینئر سیاستدان جہانگیر خان ترین پاکستانی سیاست کے میدان میں ایک بار پھر سر گرم ہو گئے ہیں ، ایک ہفتے میں جہانگیر ترین سے 20 سے زائد اہم سیاسی شخصیات کی ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں ۔بتایا گیا ہے کہ سینئر سیاستدان جہانگیر خان ترین ایک بار پھر پاکستان کے سیاسی میدان میں سرگرم ہو گئے اور لاہور میں اپنا سیاسی دفتر کھول لیا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے سابق ارکان اسمبلی جنہوں نے حال ہی میں علیحدگی اختیار کی جہانگیر ترین سے رابطہ کیاہے ، گزشتہ ایک ہفتے میں جہانگیر ترین سے 20 سے زائد اہم سیاسی شخصیات نے ملاقاتیں کی ہیں اور آنے والے دنوں میں رابطوں میں تیزی آنے کا امکان ہے ۔ذرائع کے حوالے سے یہ بھی دعویٰ سامنے آیا ہے کہ پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک بننے کا امکان ہے۔