امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

پشاور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کا انتخابی نشان بلا بحال کر دیا

پشاور (این این آئی)پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تحریک انصاف کا انتخابی نشان بلا بحال کر دیا۔بدھ کو پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ارشدعلی نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

جسٹس سید ارشد علی نے پوچھا الیکشن کمیشن نے کون سے سیکشن کے تحت اس پارٹی کے خلاف کارروائی کی، وکیل شکایت کنندہ نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ سیکشن 215 کے تحت کارروائی کی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ الیکشن کا رزلٹ تو 7 دن کے اندر جمع کیا گیا ہے، وکیل درخواست گزار نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے دیکھنا تھا کہ سیکشن 208 کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے، سب نے کہا کہ جو بانی پی ٹی آئی کہیں گے وہی ہوگا۔

جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دئیے کہ یہاں تو سب جماعتیں ایک ہی خاندان کے لوگ چلاتے آرہے ہیں، شاید یہ واحد جماعت ہے جو ورکرز کو آگے آنے دے رہی ہے۔پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفرنے شکایت کندہ کے وکلاء کے اعتراضات پر جواب دیتے ہوئے کہاکہ فریقین کے وکلاء نے عدالتی دائرہ اختیار پر سوالات اٹھائے، دائر اختیارپر اصول کیا ہے وہ بتانا چاہتا ہوں، آرٹیکل 199 ہائیکورٹ کو سماعت کا اختیار دیتا ہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ ہمارے انٹرا پارٹی الیکشن پشاور میں ہوئے جو ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، اب الیکشن ہو رہے ہیں تو پورے ملک کیلئے ہیں، ہماری پارٹی کے جنرل سیکرٹری بھی اس صوبے سے ہیں۔جسٹس اعجاز انور نے سوال کیاکہ آپ کی پارٹی کے جنرل سیکرٹری کون ہیں ؟جس پر بیرسٹر علی ظفر نے بتایاکہ عمر ایوب جنرل سیکرٹری ہیں جن کا تعلق اس صوبے سے ہے،ماڈل ایان علی کے خلاف کیس راولپنڈی میں تھا،اسے کراچی ائیرپورٹ پرگرفتار کیا گیا تھا، اس وقت بھی ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا تھا۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے بتایاکہ ایان علی کیس میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ سندھ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار بنتا ہے، شکایت کنندہ کی شکایات بد نیتی پر مبنی ہیں، شکایت کنندہ دوبارہ انتخابات نہیں پارٹی ختم کرنا چاہتے ہیں،الیکشن کمیشن کا فیصلہ اسلام آباد یا پشاور ہائیکورٹ کہیں بھی چینلج ہو سکتا ہے، اس صوبے میں 2 بار پی ٹی آئی نے حکومت بھی کی ہے، یہ کہنا کہ پارٹی آفس اسلام آباد میں ہے کیس یہاں نہیں ہو سکتا غیر مناسب ہے۔الیکشن کمیشن کے وکیل سکندربشیر مہمند نے اپنے دلائل میں کہاکہ کاغذ لہرا کر کہا گیا یہ پارٹی چیئرمین ہے اوریہ نتائج ہیں،یہ غیرقانونی انٹرا پارٹی انتخابات پر کہتے ہیں کہ ہمیں انتخابی نشان دیں جبکہ وکیل شکایت کنندہ کا کہنا تھا سب نے کہا جو بانی پی ٹی آئی کہیں گے وہی ہوگا۔

جسٹس ارشد علی نے کہاکہ الیکشن ایکٹ کی سیکشن 208 کے تحت انٹراپارٹی انتخابات ہوتے ہیں، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 209 کی سب سیکشن 2015 کے تحت کیسے پارٹی نشان واپس لیا گیا جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ سیکشن 209 کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات فارم 65 کو صرف دیکھنا نہیں مطمئن ہونا الیکشن کمیشن کا کام ہے، پی ٹی آئی والے الیکشن کمیشن کو ایک ریکارڈ کیپر سمجھتے ہیں، الیکشن کمیشن ایک ریگولیٹری باڈی ہے جو انٹرا پارٹی انتخابات کو دیکھ سکتی ہے۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ سیکشن 209 میں ہے کہ پارٹی چیئرمین کا فارم 65 اقرار نامہ ہے کہ پارٹی انتخابات پارٹی کے آئین کے تحت ہوئے، انتخابی نشان صرف انتخابات کے وقت پارٹی کے پاس ہوتا ہے،

انتخابات کے بعد چار سال یہ نشان الیکشن کمیشن کے پاس ہوتا ہے، انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد پارٹی انتخابی نشان مانگتی ہے، الیکشن شیڈول جاری ہوتا ہے تو پھر انتخابی نشان الاٹ ہوتے ہیں، کل اورپرسوں انتخابی نشانات الاٹ کیے جائیں گے، الیکشن ہونے کے بعد سیاسی جماعت کا نشان سے کوئی تعلق نہیں رہتا۔ پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے درخواست گزاروں، الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی وکلاء کے دلائل سننے کے بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تحریک انصاف کا انتخابی نشان بلا بحال کر دیا۔عدالت نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کو انتخابی نشان کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے اور انتخابی نشان کی حقدار ہے۔

یاد رہے کہ22 دسمبر 2023 کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے انتخابی نشان بلے سے محروم کر دیا تھا، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کیفیصلے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی تھی۔جسٹس کامران حیات نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر26 دسمبرکو حکم امتناع جاری کیا تھا، پشاور ہائیکورٹ نے حکم امتناع میں پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بلا بحال کردیا تھا اور چھٹیوں کے بعد 9 جنوری کو ڈویڑن بینچ کو کیس سننے کا حکم دیا تھا۔الیکشن کمیشن نے 30 دسمبر کو حکم امتناع کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی تھی، 3 جنوری کو جسٹس اعجاز خان پر مشتمل سنگل بینج نے حکم امتناع کو ختم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کر دیا تھا جس کے خلاف پاکستان تحریک انصاف نے دوبارہ اپیل دائر کی تھی۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved