لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ سمجھ نہیں آتی ترقی کی رفتار میں دوڑتے ہوئے پاکستان کی باگ ڈور اناڑی کے ہاتھوں میں کیسے دے د ی جاتی ہے ،بعض کردار وںنے بھاگتے دوڑتے پاکستان کو بالکل ٹھپ کرکے رکھ دیا ، جنہوں نے ملک کو اس حال تک پہنچایا ہے ان کا محاسبہ ہونا چاہیے ،ان سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے اس ملک کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا ،ہمسائے سے ناراضگی رکھ کر آپ دنیا میں مقام حاصل نہیں کر سکتے ، ہمیں بھارت کے ساتھ ،افغانستان کے ساتھ معاملات کو ٹھیک کرناہے ،ایران سے تعلقات کو اور مضبوط کرنا ہے ،چین کے ساتھ تعلقات کو اور زیادہ بہتر اور مضبوط کرنا ہے ،میںنے الیکشن مہم میں کبھی عوام کو سبز باغ نہیں دکھائے ،
میری پارٹی نے مجھے کہا چھ ماہ سے ایک سال میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا نعرہ لگائیں میں نے واضح انکار کیا اور کہا میری ساکھ ہے اسے دائو پر نہیں لگا سکتا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں راولپنڈی ڈویژن کے اضلاع سے ٹکٹ کے امیدواروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پارٹی صدر شہباز شریف ، مرکزی چیف آرگنائزر مریم نواز، چیئرمین الیکشن سیل اسحاق ڈآر ،سیکرٹری جنرل احسن اقبال ، پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ ، خواجہ سعد رفیق، سردار ایاز صادق، اقبال ظفر جھگڑا، رانا تنویر حسین سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ بہت عرصے کے بعد آپ سے رو برو ملاقات ہو رہی ہے ، میری اپنی خواہش تھی کہ ایسا موقع ملے کہ ہم آمنے سامنے بیٹھ کر گفتگو کریں،ایک دوسرے کو دیکھیں ،باتیں سنیں ، راولپنڈی ڈویژن کا معاملہ طویل تھا اس لئے اسے دو حصوںمیں تقسیم کیا ۔انہوںنے کہا کہ آپ لوگ میرے دل کے بہت قریب رہے ہیں، میںآپ کے بارے میں ،ملک کے بارے میںسوچتا رہا ، میںنے ہر معاملے کو یاد رکھا ، میں اپنے دوست کو ساتھیوں کو بھولا نہیں ہوں، میں بیرون ملک بھی قوم کے لئے دعا کرتا رہا ،اللہ سے آج بھی دعا ہے کہ اس قوم کو مشکلوں سے باہر نکالے اور ہم سب کے لئے اورپاکستان کے 25کروڑ عوام کے لئے آسانی کے معاملات کرے ۔
پاکستانی قوم نے گزشتہ چار سالوںمیںبڑامشکل دور دیکھا ہے ۔ 2017جب تک میں ملک کا وزیر اعظم تھا ،میں اللہ شکر ادا کرتا ہوں بہت اچھا دور تھا ،ںترقی عروج پر تھی ،ملک کے اندر کوئی معاشی ،اقتصادی ،معاشرتی یا سماجی کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں تھا ،معاشرہ بھی اچھی طرح سے آگے بڑھ رہا تھا ،پھل پھول رہا ہے ،اقتصادی ترقی بھی ہو رہی تھی اور جو معاشی اشاریے ہیں وہ بھی بہت اچھے چل رہے تھے ،دنیا بھی دیکھ رہی تھی بلکہ دنیا اعتراف کر رہی تھی کہ ترقی کی رفتار میں اب پاکستان بہت آگے ہے اور آئندہ چند سالوں میں صرف خطے ہی نہیں بلکہ دنیا میںبڑا مقام حاصل کرے گا ۔
یہ ایک خواب تھا جو ادھورا رہ گیا ،اس خواب کو پورا ہونا چاہیے تھا لیکن ایسے عوامل اور کردار بیچ میں آ گئے جنہوں نے اچھے بھلے چلتے ہوئے ،بھاگتے دوڑتے پاکستان کو بالکل ٹھپ کرکے رکھ دیا ،معیشت بھی اسی وقت سے نیچے کی طرف جارہی ہے ،اسی وقت سے اقتصادی ترقی بالکل بھی بند ہو گئی ، جی ڈی پی کی گروتھ نیچے گر گئی اور پھر اسی دن سے ہمارا روپیہ بھی کمزور ہونا شروع ہو گیا ۔ہمارے دور میں چار سال روپیہ ایک جگہ پر رہاہے اور اس میںکوئی کمی بیشی نہیں آئی ، اس کے بعد چار چار گھنٹے بعد روپیہ اپنی جگہ سے ہلتا رہا ، جب کرنسی غیر مستحکم ہوتی ہے تو ہر چیز غیرمستحکم ہونا شروع ہو جاتی ہے،غریبوں کے لئے ملک کے اندر مہنگائی ہے اس کی بنیادی وجہ یہی ہے آپ کی معیشت مس مینج ہوئی ہے ،
اس کا ادراک کریں مس مینجمنٹ کب سے شروع ہوئی ہے ،یہ 2019سے شروع ہوئی ہے اور 2022ء تک ہر چیز میں گراوٹ ہو چکی تھی ،ہر چیز کا بٹھہ بیٹھ گیا تھا ، اگر پی ڈی ایم کی حکومت آکر نہ سنبھالتے تو ملک ڈیفالٹ ہو چکا تھا۔ نواز شریف نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی اس طرح کے اناڑی کے ہاتھوں ملک کی باگ ڈور کیسے دے د ی جاتی ہے ، اچھی بھلی چلتی حکومت سے اختیار لے کر اناڑی کے ہاتھ میں دے دیا گیا ۔ 2013سے2017جب تک مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی ملک ترقی کے دور میں رفتار کے ساتھ دوڑ رہا تھا اورپوری قوم نے دیکھا ہے اس وقت باتیں ہو رہی تھیں کہ2018میںاگلی حکومت بھی مسلم لیگ (ن) کی بنے گی ،2016اور2017میں ہی یہ باتیں شروع ہو گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ میری جماعت کے بہت سے دوستوںنے کہا کہ الیکشن کی مہم میں یہ اعلانکریں ہم جلد سے جلد بجلی لے کر آئیںگے ،لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کریں گے ، مجھے کہا گیا آپ کہہ دیں چھ ماہ سے ایک سال میں لوڈ شیڈنگ ختم کر دیں گے ، لیکن میں نے واضح کہا یہ ایک سال میں ممکن نہیں اس کو وقت لے گا ،میں ایسی کوئی بات نہیں کہوں گا نہ کہنے کا عادی ہوں جو ممکن نہ ،میں کیسے کہہ دوں ،میں نے فیصلہ کیا تھا لوگوں سے سچ بولوں ،لوگوں سے چکر بازی نہ کروں انہیںسبز باغ نہ دکھائوں دھوکہ فریب نہ کروں ،میں نے کہا اپنے پانچ سالہ دور میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کریں گے ۔
جس پر میری پارٹی کے لوگوں نے کہاکہ اس سے لوگ مایوس ہو جائیں گے کہ پانچ سال لگ جائیں گے کوئی انتظار نہیں کرے گا۔ میں نے پھر کہا میں سمجھتا ہوں پانچ سال سے پہلے یہ نہیں سکتا پھر میں کیسے کہوں ، میں یہ نہیں کہہ سکتا ہے یہ میری ساکھ کا سوال ہے اسی سے ساکھ بنتی ہے اور بگڑتی بھی ہے ایسی کوئی بات کام نہیں کروں گا جس سے ہماری ساکھ دائو پر لگ جائے ۔میں نے الیکشن مہم میں کہہ دیا ہم اپنے دور میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کریں گے اورالحمد اللہ لوگوں نے ووٹ دیا ، لوگوںنے سابقہ کارکردگی کی بنیاد پر بھی ووٹ دیا ، ہم ہر دفعہ آئے اوراچھے اچھے کام کئے ،ملک و قوم کی ترقی والے کام کئے اور ہر دفعہ ہمیں نکال دیا گیا ، کیوںنکال دیا گیا ،
مجھے پتہ لگنا چاہیے ۔1993میںکیوںنکالا گیا،1999میںکیوں نکالا گیا ،ہم نے معاملات کو صحیح طرح سے سنبھالا ، ہم نے کہا کارگل میں لڑائی نہیں ہونی چاہیے اس لئے نکالا ۔ وقت ثابت کر رہا ہے ہم صحیح تھے ہم نے جو کام کیا تھاوہ ہمارا فیصلہ بھی صحیح تھا۔ انہوںنے کہا کہ جب ملک کی بات آتی ہے اس کی سلامتی ،عزت اوروقار کی بات آتی ہے ہم پیچھے نہیں ہٹے ، جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے ،ہم نے آگے بڑھ رک ایٹمی دھماکے کئے چاہے وہ دنیا کو پسند آئے یا نہیں آئے ، ہم نے پاکستان کو محفوظ اور مضبوط کیا، آج کسی کی جرات نہیں وہ پاکستان پر چڑھ دوڑے ، ہم نے ہر فرنٹ پر آکر ملک کی خدمت سر انجام دی ہے ،چاہے معاشی ہو ،اقتصادی ہو چاہے دفاعی ہو ،چاہے عالمی معاملات ہوں ہم نے ملک کا سوچاہے ،
ہمارے دور بھارت کے دو وزرائے اعظم یہاں تشریف لائے ، اس سے پہلے کب کوئی یہاں آیا تھا ، صرف اقتصادی اورمعاشی ترقی کی بات نہیں ہوتی ہر شعبے میں آپ کو کارکردگی دکھانی پڑتی ہے اور دکھانی چاہیے ، کیسے ممکن ہے ہمسائے تو آپ سے ناراض ہوں یا آپ ان سے ناراض ہوں اس ناراضگی کے اندر رہ کر آپ دنیا میں کوئی مقام حاصل کر یں ، معاملات کو دنیا کے ساتھ ،بھارت کے ساتھ ،افغانستان کے ساتھ ٹھیک کرناہے ،ایران سے تعلقات کو اور مضبوط کرنا ہے ،چین کے ساتھ تعلقات کو اور زیادہ بہتر اور مضبوط کرنا ہے ، ہمارے پیچھے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی،
چین کے صدر شی پنگ نے کہا کہ نواز شریف یہ آپ کے لئے چین کی طرف سے تحفہ ہے ،اس سے بڑی اوراعزاز کی بات کیا ہو سکتی ہے ، سی پیک سے کتنے بڑے منصوبے لگے۔ نواز شریف نے کہا کہ 70سال سے بات ہو رہی تھی کہ ملک میں کوئلہ ہے اس سے بجلی بنانی چاہے لیکن کبھی کسی نے اسے نکالا اور نہ استعمال کیا ، درآمدی ایندھن سے مہنگی بجلی بنانے کو زیادہ مناسب اور جائز سمجھا جس پر ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر خرچ ہوئے ۔کسی نے کوئلے سے بجلی بنانے پر توجہ دی نہ ڈیمز پر توجہ دی گئی ،سولر پر تاخیر سے توجہ دی گئی ، وہ بھی ہمارے زمانے میں شہبازشریف نے بہاولپور میں قائد اعظم سولر پاور کا منصوبہ لگایا ۔
ہم نے اپنے زمانے میں کوئلے کی کان کو کھودا اسے نکالا اور بجلی کے منصوبے لگائے وہ چل رہے ہیں ، آج وہ پاکستان کے لئے بجلی پیدا کر رہے ہیں،آج اوربھی منصوبے لگنے چاہئیں ، ہمارا اپنا خام مال ہے ، ہمیں کسی درآمدی تیل گیس اور پیٹرو ل کی ضرورت نہیںہے اس سے زیادہ سستی بجلی کہاں پیدا ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ تھا پھر پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین نے ہمارے لئے بجلی کی قیمتوں کا مسئلہ بھی پیدا کر دیا ہے ، اس کی قیمتیں مناسب سطح پر لائی جائیں یہ بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے ، اس لئے ہونا چاہیے کہ ہم غریب عوام کے دکھوں کو درد کو محسوس کرتے ہیں، ان کی کیا تکالیف ہیں اس کا احساس ہے اور احساس کرنا چاہیے ۔
ایک کنبہ جو بجلی استعمال وہ ساری تنخواہ بجلی کے بل پر لگا دیتا ہے یا لگ جاتی ہے باقی اخراجات اس کے بس میں نہیںہیں، باقی وہ کیسے گزارا کرتا ہے وہ جانے یا اس کے بال بچے جانیں ہمیں ان کا سوچنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ٹکٹس کی بات کر رہے ہیں ، ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے ٹکٹ ملے الیکشن لڑیں مقام بنے ہمیں عہدہ ملے عزت ہونی چاہیے ،حکمران حکومتی وسائل استعمال کرتے ہیں،بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھتے ہیں جہازوں میں بیٹھتے ہیں ،یہ سب چیزیں بعد کی باتیں پہلا مقصد سیاست کا یہ ہونا چاہیے ہم آکر ملک کے عوام کے مسائل حل کریں ، غربت ،بیروزگاری دور کریں ، جہالت ،پسماندگی دور کریں ،یہ ہمارا سب سے پہلا ہدف ہونا چاہیے بعد میں اپنے ذاتی وقار اور ذاتی عزت کی بات ہونی چاہے یہ بھی اللہ جس کو نصیب کرتا ہے اس کو ملتی ہے ۔
نواز شریف نے کہا کہ آپ کے اورہمارے درمیان معاہدہ ہونا چاہیے ہم نے اس ملک کی خدمت کرنی ہے اور اس ملک کو اس کی اصلی جگہ پر پہنچانا ہے ، ہم آج بے حد پیچھے رہ گئے ہیں،ہمیں اردگرد کے ممالک سے شرم آتی ہے کہ وہ کہاں جارہے ہیںاور ہم کہاں ہیں ،یہ بڑی سوچنے والی بات ہے ، صرف ٹکٹ لینے اور ٹکٹ دینے کا شوق نہیں ہونا چاہیی ، یہ سوچیں ملک کا حال کیا ہو گا، جنہوں نے ملک کو اس حال تک پہنچایا ہے ان کا بھی محاسبہ ہونا چاہیے ،ان سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے اس ملک کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا اورکیسے کیا ،یہ ہمارا ملک ہے ہمارے بچوں اور نسلوں نے یہاںرہنا ہے ، کم از کم ان کے لئے اچھا ملک تو چھوڑ کر جائیں، یہ سوچنے والی باتیں ہیں،آپ جب یہاں سے جائیںاور جب تک الیکشن لڑتے ہیں سونے سے پہلے اس پر پانچ منٹ ضرور غور کیا کریں ،اس جذبے سے آئیں گے تو اللہ آپ کے ہر کام میں برکت ڈالے گا،ہر قدم پر اللہ نوازے گا ، ملک کو ٹھیک کرنے کا یہی راستہ ہے ، دوسرا کوئی راستہ نہیںہے ۔