لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین سابق وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ وہ آج جو بھی بااختیار ہے اس سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کیلئے تیار ہیں،شیریں مزاری کی سیاست سے علیحدگی پاکستان کیلئے بہت بڑا نقصان ہے، آپ پی ٹی آئی کو ختم نہیں کر سکتے، پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا۔
بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ان کی زمان پارک رہائش گاہ کا انٹرنیٹ کنکشن بند کر دیا گیا ہے، مجھے امید ہے کہ میری یہ گفتگو آپ تک پہنچ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ بند کرنے کا واحد مقصد میڈیا کو کنٹرول کرنا ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ وہ آج جو بھی بااختیار ہے اس سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ میں یہ کمیٹی بنا رہا ہوں اور دو باتیں کہتا ہوں، اگر وہ کمیٹی کو بتائیں کہ ان کے پاس ملک کے مسائل کا کوئی حل ہے اور ملک میرے بغیر بہتر طریقے سے چل سکتا ہے یا وہ کمیٹی کو بتائیں کہ اکتوبر میں الیکشن کرانے سے پاکستان کو کیا فائدہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ میں ایک کمیٹی بنا رہا ہوں اور اس کا اعلان جمعرات کو کروں گا، وہ ہمیں ان دو باتوں پر قائل کریں۔
عمران خان نے پارٹی قیادت پر پی ٹی آئی چھوڑنے کے لیے دبا ئوڈالنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے لاہور کور کمانڈر کے گھر پر آتشزدگی سے فائدہ اٹھایا اور اسے پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈائون کے لیے استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ ایسا کریک ڈائون کیا جارہا ہے جو ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔انہوں نے کہاکہ انہوں نے پوری قیادت کو جیل میں ڈال دیا ہے اور ان لوگوں کو بھی جو پارٹی کا حصہ بھی نہیں ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اس سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ وہ میں پی ٹی آئی چھوڑ رہا ہوں کے جادوئی الفاظ بولیں، کیا یہ مذاق ہے؟پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اس وقت ہمارے 10 ہزار سے زیادہ کارکن جیل میں ہیںاور صورتحال ان کے لیے بہت مشکل ہے، انہیں چھوٹے پنجروں میں رکھا جاتا ہے، اچھے کھانے اور پانی سے محروم رکھا جاتا ہے اور انہیں اپنے وکلا سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے جیسے وہ ملک کے غیر ملکی دشمن ہوں حالانکہ جنگی قیدیوں کے بھی حقوق ہوتے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے سوال کیا کہ ہمارے انسانی حقوق کہاں ہیں؟ کہاں ہیں وہ لوگ جنہوں نے انسانی حقوق اور جمہوریت کے لیے آواز اٹھائی؟انہوں نے کہا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جنہوں نے آزادی صحافت کے لیے آواز اٹھائی؟ آپ کا ضمیر کہاں ہے؟عمران خان نے کہا کہ میڈیا میں پروپیگنڈا ہو رہا ہے اور یکطرفہ بیانیہ چلایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ اب میڈیا پر آنے سے ڈر رہے ہیں، انہیں خوف ہے کہ انہیں پکڑ کر جیلوں میں ڈال دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ چھپ جائیں، میں اپنے کارکنوں اور عہدیداروں سے کہہ رہا ہوں کہ آپ کو باہر آنے کی ضرورت نہیں ہے، اپنے گھروں میں مت رہیں، چھپ جائیں۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سابق پارٹی رہنما شیریں مزاری کی سیاست سے کنارہ کشی صرف تحریک انصاف کا نہیں بلکہ پورے ملک اور اس کی جمہوریت کا نقصان ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ بلڈ پریشر کی مریضہ تھیں، 72 سال کی تھیں، بیوہ تھیں، اس گرمی میں انہیں ایک جیل سے دوسری جیل میں لے جایا گیا، مجھے اطمینان ہے کہ انہوں نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے پارٹی سے استعفیٰ دیالیکن اس میں نقصان کس کا ہوا ہے؟ پاکستان کی سیاست کا۔ انہوں نے کہا کہ شیریں مزاری ہماری اعلی پارلیمنٹرین اور کابینہ کی وزیر تھیں جو ہر چیز پر گہری نظر رکھتی تھیں، حتی کہ ان کے تمام دشمن بھی جانتے ہیں کہ وہ محب وطن ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میں ان کے لیے تیار بیٹھا ہوں، جب بھی وہ میرے لیے آئیں گے، میں ہر روز تیار رہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ غلامی جو وہ ہم سے کروا رہے ہیں، جس طرح وہ گردنیں پکڑ کر پی ٹی آئی چھوڑنے پر مجبور کر رہے ہیں، آپ اس لیے پیدا نہیں ہوئے، جو قوم خوف کے آگے سر جھکاتی ہے وہ قوم مر جاتی ہے۔انہوں نے حامیوں سے کہا کہ وہ امید نہیں ہاریں گے اور آخری بال تک کھڑے رہیں گے۔انہوںنے کہاکہ میں اپنی قوم سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کو کسی صورت شکست قبول نہیں کرنی چاہیے۔پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ اس ظلم سے پی ٹی آئی ختم نہیں ہوگی بلکہ اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میں یہ بات اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جب بھی میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ تقسیم کروں گا اور جس کو بھی دوں گا وہ جیتیں گے۔