امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

ہمارے دور کی پالیسیاں جاری رہتیں تو آج پاکستان ترقی میں کہیں آگے ہوتا،نواز شریف

لاہور ( این این آئی) قائد پاکستان مسلم لیگ (ن) وسابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے دور کی پالیسیاں جاری رہتیں تو آج پاکستان ترقی کی رفتار میں کہیں آگے ہوتا،جو منصوبہ 2018ء میں مکمل ہونا چاہیے تھا بدنصیبی سے آج تک مکمل نہیں ہو پایا ،پوچھنا چاہیے آپکو کہ کہاں گئی وہ تبدیلی؟،

ہم ملک کو ترقی دیتے ہیں پھر جلا وطنی اور قید بھی کاٹتے ہیں ،2022ء میں حکومت میں آنے پر تیار نہیں تھے ،شہباز شریف کے مستعفی ہونے کی تقریر تیار تھی مگر ہم نے دھمکیوں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا، پاکستان کے مفاد کے لئے بے خوف ہو کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا، بات پاکستان کی ہو تو ہم فیصلوں کے ذاتی مفاد پر نقصان کی پرواہ کبھی نہیں کرتے، یہی ہم میں اور دوسروں میں فرق ہے،

آج پاکستان کی کرنسی کو مٹی میں ملا دیا گیا ، اتنی مہنگائی میں عوام کیسے زندہ رہیں گے، کاروبار کیسے چلے گا، قوم کو جھوٹے خواب دکھانے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا،معیشت کے فیصلے دلیری اور بہادری کے ساتھ کرنے ہوں گے عوام کو ریلیف دینا ہوگا، گھریلو صارفین کے لئے بجلی سستی کرنے پڑے گی، ان کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف ، سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم پاکستان کی معاشی مشکلات کو سمجھتے ہیں، عوام کو مہنگائی، غربت سے نجات دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض ہے، تاجر برادری سے ہمیشہ مشاورت کی ہے، مشاورت سے ہی آگے بڑھیں گے، ہماری بنائی پالیسیوں سے پاکستان کی کاروباری برادری نے بھرپور عمل کیا۔

انہو ں نے کہا کہ 1990ء کے بعد سے ہم نے کاروبار کو روایتی دائروں سے آزادی دلائی، دیگر ممالک بھی ان مراحل سے گزرے ہیں، ہم نے پالیسیاں بنائیں تو خزانہ بھرنا شروع ہوگیا، ہماری بنائی پالیسیوں کو بھارت نے اپنایا اور معاشی ترقی حاصل کی۔انہوں نے کہا کہ انڈسٹری میں آنے والے پیسے کے بارے میں نہ پوچھنے کی پالیسی ہونی چاہیے، 1990ء کے دور کی ہماری پالیسیاں اور ترقی کی رفتار جاری رہتی تو آج پاکستان ترقی کی رفتار میں کہیں آگے ہوتا ۔

اگر لوگ ترقی مانگتے ہیں، تعلیم اور صحت مانگتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور یہ سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔نواز شریف نے کہا کہ 2013سے 2017کے دوران پاکستان دنیا کی چوبیسویں معیشت بن چکا تھا، ہم نے چار سال ڈالر کو 104پر باندھ کر رکھا، ہمارے دور کی ترقی اور پالیسی جاری رہتی تو ڈالر آج چالیس یا پچاس روپے کا ہوتا۔1998میں ایٹمی دھماکے کئے تھے تو اسلامی ممالک پاکستان کو اپنا رکھوالا سمجھنے لگے تھے، آج یہ حالت ہو گئی کہ ایک ایک ارب ڈالر کے لئے محتاج ہو گئے ہیں، یہ کلہاڑی ہم نے خود اپنے پیروں پر ماری ہے، یہ برے حالات ہمارے اپنے فیصلوں کی وجہ سے پیدا ہوئے۔

انہوں نے کہا ہک ہمارے دور میں سوا چھ فیصد پالیسی ریٹ تھا، آج 22فیصد پر ہے، 22 فیصد پالیسی ریٹ سے کون کاروبار کر سکتا ہے، ہم نے خود اپنی پارلیمنٹ اور وزراء اعظم کے ساتھ زیادتیاں کیں، پھر ملک کس کے حوالے کر دیاگیا، روپیہ، معیشت اور سب نظام تباہی کا شکار ہوگیا، ہمارے دور میں 1000روپے جس کا بل آتا تھا، آج 15000ہزار بل آ رہا ہے، پانچ پانچ گنا قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے، برکت ہی اٹھ گئی ہے یہی نہیں سمجھ آتی کہ کما کیا رہے ہیں اور خرچ کدھر سے کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج سب سے سستی کرنسی پاکستان کی ہے، پاکستان کی کرنسی کو مٹی میں ملا دیا گیا ، اتنی مہنگائی میں عوام کیسے زندہ رہیں گے، کاروبار کیسے چلے گا، قوم کو جھوٹے خواب دکھانے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا۔نواز شریف نے کہا کہ 2013ء میں بھی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا تھا، ہم ملک کو ترقی دیتے ہیں اور جلاوطنی اور قید بھی کاٹتے ہیں، 2022ء میں حکومت میں آنے پر تیار نہیں تھے لیکن پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ضروری تھا، شہباز شریف کے مستعفی ہونے کی تقریر تیار تھی،

میں نے تقریر دیکھ لی تھی، ہم نے دھمکیوں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا، پاکستان کے مفاد کے لئے بے خوف ہو کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا، بات پاکستان کی ہو تو ہم فیصلوں کے ذاتی مفاد پر نقصان کی پرواہ کبھی نہیں کرتے، یہی ہم میں اور دوسروں میں فرق ہے، پاکستان کو بچانے کے لئے جو بھی کرنا پڑے کرتے آئے ہیں، کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ معیشت کے فیصلے دلیری اور بہادری کے ساتھ کرنے ہوں گے عوام کو ریلیف دینا ہوگا، گھریلو صارفین کے لئے بجلی سستی کرنے پڑے گی، ان کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔

ہیلتھ کارڈ دیا تھا ، غریب کا علاج سٹیٹ کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ جو منصوبہ 2018ء میں مکمل ہونا چاہیے تھا بدنصیبی سے آج تک مکمل نہیں ہوپایا ،پوچھنا چاہیے آپکو کہ کہاں گئی وہ تبدیلی؟۔ایک زمانہ تھا ڈیڑھ دن کے اندر لوگ گوادر سے کوئٹہ پہنچتے تھے آج اللہ کے فضل و کرم سے صبح کا ناشتہ آپ گوادر میں کریں دوپہر کا کھانا آپ کوئٹہ میں آکے کھا سکتے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اپنی قوم کو یکجا کرنے کے لئے ہم یہاں موجود ہیں ،ہمارے ملک کو بہت نقصان پہنچا ہے اس گڑھے میں دھکیلا گیا ہے ،آپ کو یہ سب یاد رکھنا چاہیے کہ کس نے آپ کے لیے کیا کیا ہے اور کون آپکے لیے کیا کر گیا ہے؟ ۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved