نئی دہلی(این این آئی)بھارت میں تیارکردہ کھانسی کے شربت سے گیمبیا اور ازبکستان میں درجنوں بچوں کی مبینہ اموات کے بعد حکومت نے ایک سرکاری نوٹس جاری کیا ہے جس میں کہا گیا کہ کھانسی کے شربت کی برآمد کی اجازت سرکاری لیبارٹری میں نمونوں کی جانچ کے بعد ہی دی جائے گی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق حکومت نے 22 مئی کو جاری ایک نوٹس میں کہا کہ کھانسی کے کسی بھی شربت کو برآمد کرنے سے پہلے سرکاری لیبارٹری کی جانب سے جاری کردہ تجزیے کا سرٹی فکیٹ ہونا ضروری ہے۔اس فیصلے کا اطلاق یکم جون سے ہوگا۔بھارت کی 41 ارب ڈالر کی دواسازی کی صنعت دنیا کی سب سے بڑی فارماسیوٹیکل صنعتوں میں سے ایک ہے لیکن عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے تین بھارتی کمپنیوں کے تیار کردہ کھانسی کے شربتوں میں زہریلے مادے کی نشان دہی کی ہے جس سے اس کی ساکھ کو گہرا دھچکا لگا ہے۔
بھارت کی دو کمپنیوں کے تیارکردہ کھانسی کے شربت سے گذشتہ سال گیمبیا میں 70 اور ازبکستان میں 19 بچوں کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔بھارت کی وزارتِ تجارت کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کھانسی کا شربت برآمد کرنے کی اجازت برآمدی نمونے کی جانچ اور تجزیے کا سرٹی فکیٹ پیش کرنے سے مشروط ہوگی۔نوٹس میں وفاقی حکومت کی سات لیبارٹریوں کی نشان دہی کی گئی ہے جہاں نمونے ٹیسٹ کے لیے بھیجے جا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر ریاستی لیبارٹریوں کی بھی نشان دہی کی گئی ہے جن کی تصدیق قومی ایکریڈیشن ادارے سے کی گئی ہے۔واضح رہے کہ گیمبیا میں بچوں کی اموات مبینہ طور پر میڈن فارماسوٹیکل لمیٹڈ کے تیارکردہ کھانسی کے شربت سے ہوئی تھیں لیکن اس کے ہندوستانی ٹیسٹ میں کوئی زہریلا مادہ نہیں پایا گیا تھا۔ایک اور دواسازادارے ماریون بائیوٹیک کی تیارکردہ کئی ادویہ میں آلودہ مادوں کا پتاچلا تھا اوراسی سیرپ کو ازبکستان میں اموات سے جوڑا گیا تھا۔