اسلام آباد (این این آئی)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان سے سخت مطالبات کیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو، وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک سے پالیسی سطح کے مذاکرات پیر سے شروع ہوں گے، پالیسی سطح کے مذاکرات میں وزارتِ خزانہ کو سخت مطالبات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق پالیسی سطح کے مذاکرات میں وزارت توانائی اور وزارت پیٹرولیم سے نئے مطالبات کیے جا سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق شیڈول کے مطابق آئی ایم ایف مشن کے ساتھ معاشی ٹیم کے مذاکرات 15 نومبر تک مکمل ہوں گے۔ پاکستان نے پہلے جائزہ کے مقررہ اہداف اور آئندہ کی حکمت عملی سے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا، پالیسی سطح کے مذاکرات پیر کی کامیابی کی صورت میں پاکستان کو 71 کروڑ ڈالر دوسری قسط ملے گی۔پالیسی سطح کے مذاکرات سے قبل فریقین کیدرمیان ابتدائی تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے پہلے جائزہ کے مقررہ اہداف اور آئندہ کی حکمت عملی سے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا ہے۔آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافہ، پرائمری بجٹ سرپلس کے مقررہ اہداف حاصل کئے گئے، حکومتی ضمانتوں میں کمی، نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری سمیت اہم اہداف بھی حاصل کئے گئے۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے مرکزی بینک سے براہ راست قرض نہ لینے اور ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہ دینے کی آئی ایم ایف کو یقین دہانی کروائی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ پالیسی سطح کے مذاکرات جمعرات تک اسلام آباد میں جاری رہیں گے جن کامیابی کی صورت میں پاکستان کو 71 کروڑ ڈالر دوسری قسط ملے گی۔