امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

مسلم لیگ (ن) ، ایم کیو ایم کا اگلا الیکشن ملکر لڑنے کا اعلان

لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) اور متحدہ قومی موومنٹ نے آئندہ عام انتخابات مل کر لڑنے کا اعلان کر دیا ، دونوں جماعتوںنے چھ رکنی کمیٹی بھی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو دونوں جماعتوں کے درمیان اشتراک کے لئے حتمی تجاویز 10روز میں قیادت کو پیش کرے گی جبکہ صوبہ سندھ بالخصوص اس کے شہری علاقوں کے مسائل کے حل کے لئے جامع چارٹر بھی تیار کیا جائے گا جس پر ہم خیال اور دیگر جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر مقبول صدیقی کی قیادت میں فاروق ستار اور مصطفی کمال پر مشتمل وفد نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور صدر شہباز شریف سے ماڈل ٹائون میں ملاقات کی ۔ اس موقع پر چیف آرگنائزر مریم نواز، سیکرٹری جنرل احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، سردار ایاز صادق، پرویز رشید، رانا ثناء اللہ اور مریم اورنگزیب بھی موجود تھے۔ جاری کئے گئے اعلامیے کے مطابق دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا کہ پاکستان کے عوام کو موجودہ مسائل سے نکالنے اور پاکستان کو دوبارہ ترقی کی راہ پہ گامزن کرنے کے لئے مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جائے گی، سندھ سے متعلق مسائل اور آئندہ کے اشتراک کے لئے دونوں طرف سے تین تین اراکین پر مشتمل کمیٹی بھی قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔

اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے فاروق ستار اور مصطفی کمال کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دی ۔ سعد رفیق نے کہا کہ واضح رہے کہ جب پی ڈی ایم کی حکومت بنی تھی تو اس کے لئے ایم کیو ایم اور (ن) لیگ نے مذاکرات کئے تھے اور ہم نے اس وقت بھی چارٹر پردستخط کئے ، یہ طے ہوا تھا کہ دونوںجماعتیں آئندہ انتخابات میں مل کر حصہ لیں گی ،آج مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے مابین یہ طے پایا ہے کہ ان شااللہ ہم 8فروری کے انتخابات میں مل کر حصہ لیں گے،

یہ بھی طے پایا ہے مختلف قومی ،معاشی امور،سیاسی ،آئینی وقانونی معاملات پر مشاورت کی جائے گی اور اس ضمن میں دونوں جانب سے کمیٹیوں کا اعلان بھی کیا جائے گا اور باقی جماعتوں سے وسیع تر قومی مفاد میں اور مختلف امور پربات چیت کے دروازے کھلے رکھے جائیں گے اور بات چیت کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ ہم 8فروری کا الیکشن ایک رواداری کے ماحول میں لڑنے جارہے ہیں۔ جہاں تک ایم کیو ایم اورمسلم لیگ (ن) کے تعلقات اوراکٹھے ہونے کی بات ہے تو ہمارے درمیان ڈیڑھ سال پہلے یہ اتفاق رائے موجود تھا کہ ہم انتخابی عمل میں اکٹھے جائیں گے۔

جس طرح بشیر میمن نے کہاکہ باقی سیاسی جماعتوں سے بھی روابط ہیں اوران سے بات ہو گی اورچند دن میں اچھی خبریں سننے کو ملیں گی۔ جہاں تک پیپلزپارٹی کا تعلق ہے (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کی طویل تاریخ ہے ،ہمارے تعلقات اچھے ہیں ، ہم سیاسی اور سماجی تعلقات میں بیگاڑ پیدا نہیں کریں گے، پیپلز پارٹی کے بعض دوستوں کی جانب سے فائر ہوتے رہتے ہیں لیکن ہم کوشش کرتے ہیں جواب نہ دیا جائے ، ہم سندھ کی سیاست میں آگئے ہیں ،مسلم لیگ (ن) کا ایم کیو ایم سے اتحادہوا ہے ،جے یو آئی سے بڑا قریبی تعلق ہے ان کے اتحادی ہیں ،وہاں مسلم لیگ فنکشل اہم سیاسی قوت ہے ، ان سے بات ہو گی اگر سارے احباب کسی کو ساتھ لینے پر آمادگی کا اظہار کریں گے تو یقینی بات ہو گی ۔

انہوں نے کہا کہ یہ قبل از وقت ہے کہ کس سے اتحاد نا ممکن ہے جن کے ساتھممکن ہے آج ان کے کھڑے ہیں جن کے ساتھ اگلے دنوں میں ممکن ہوگا وہ بھی آپ کو نظر آئے گا۔ انہوںنے بلاول بھٹو کے اس بیان کہ آئندہ وزیر اعظم لاہور سے نہیں ہوگا سوال کے جواب میں کہا کہ ہم انہیں کچھ کہنے سے روک تو سکتے ہیں وہ آزاد آدمی ہیں جو چاہیں کہیں۔انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد نواز شریف اور شہباز شریف نے مشورے کے بعد بشیر میمن کو مسلم لیگ (ن)سندھ کا نیا صدر مقرر کیا ہے اور شاہ محمد شاہ کو مرکزی نائب صدر مقرر کیا گیا ہے ۔ہماری بشیر میمن پر کافی عرصے سے نظر سے لیکن یہ قابو نہیں آتے تھے ،

یہ بڑے با اصول آدمی قانون قاعدے اور کتاب پر چلنے والے شخص ہیں ، ہم انہیں ڈیڑھ دہائی سے جانتے ہیں ،یہ سیات پر بات نہیں کرتے تھے ،سندھ کے لوگ ان سے اور ان کی فیملی سے واقف ہیں ،پاکستان میں ریٹائرڈ بیورو کریٹ ہونا جرم گناہ یا غیر قانونی نہیں ہے ، شاہ محمد شاہ مرکزی نائب صدر بنے ہیں، وہاں آرگنائز نگ کمیٹی بنے گی اور ہم اپنے سارے لوگوں کو اکاموڈیٹ کریں گے ۔ ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر فاروق ستار نے کہا کہ اس وقت ملک کی جو مجموعی صورتحال خاص طو رپر سیاسی اور معاشی جو حالات بحران اور چیلنجز ہیں اس کا کس طرح مقابلہ کرنا ہے یہ سوچنا مقصود ہے ،

اس وقت مقصد صرف انتخابات لڑنا نہیں ہے انتخابات کے بعد جو حکومت بنے گی جو پارلیمان قائم ہو گی صوبائی اسمبلیاں بنیں گی ان کے لئے جو چیلنجز ہوں گے کیا ان کو حل کرنے کے لئے ابھی سے کوئی پیشرفت کرنے کی ضرورت نہیں ہے ،ابھی سے باہم آپس میں مشورہ کرکے جو پاکستان کے عوام کے بنیادی مسائل ہیں مہنگائی بیروزگاری سے متعلق ہیں ،غربت سے متعلق ہیں،معیشت کے جو سنگین مسائل ہیں ان کے حل کے لئے جو چیلنجز ہیں ان کا مقابلہ کیسے کرنا ہے اس کے لئے تیاری کرنی ہے ۔

کوئی ایک جماعت اس پوزیشن میںنہیں ہے کہ وہ ملک کے جملہ مسائل اور عوام جن مسائل میں پسے ہوئے ہین ان سے ان کو باہر نکال سکیں ، ضروری ہے کہ اس کے لئے وسیع تر مفاہمت اور اشتراک عمل اختیار کیا جائے ، ہمارے درمیان طے ہو گیا ہے کہ کیسے اشتراک عمل ہے ،سیاسی معاشی آئینی اصلاحات کے معاملات پر تبادلہ خیال کرنا ہے ،ایک چارٹر تیار کرنا ہے جس کے لئے تین تین اراکین پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے گی ،انتخابات میں بھی مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جائے گی ۔

چارٹر پر قومی اتفاق رائے کے لئے جو ہم خیال جماعتیں ہیں جو نہیں ہے انہیں سمجھانا ہے کہ وقت کے تقاضے کو سمجھیں گے حالات کا جبر کیا کہہ رہا ہے ۔ سیاسی اخلاقی آئینی قومی ذمہ دار ی کیا ہے ہم اس کو سمجھیں ،ہم ایک مشترکہ قومی اتفاق رائے اختیار کریں تاکہ جو بھی آنے والی حکومت ہے جو اپوزیشن ہو دونوں کے لئے آگے کے راستے آسان ہو جائیں ،ہم ایسے کام کرنا چاہتے ہیں کہ ساری سیاسی جماعتیں عوام کو اعتماد دینے میں کامیاب ہو جائیں ۔انہوںنے کہاکہ میں پھر دہرا دیتا ہوں کہ ملک کو جن چیلنجز کا سامنا ہے کسی ایک جماعت کے پاس ان کا حل نہیں ہے ،

وسیع تر مفاہمت اور وسیع البنیاد اشتراک عمل کی ضرورت ہے ، اسی قومی اتفاق رائے میں کراچی کا ایک نمایاں ذکر اور نمایاں کردار ہوگا ،کراچی قومی شہر ہے قومی اتفاق رائے کی بات کریں ،قومی معیشت اور قومی سیاست میں بھی اربن ایریا کے ووٹ اور بیشتر بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں،کراچی ملک کو 60فیصد ریو نیو دیتا ہے، کراچی چلتا ہے تو پاکستان چلتا ہے ،اس کے باوجود ہم کلیم کرنے نہیںآئے کہ کون نمبر ون ہے ۔ وہاں بلدیاتی انتخابات میں چھینا چھپتی ہوئی ہے ،پانچ فیصد پر میئر بن جاتا ہے، کراچی پر بھی قومی اتفاق رائے کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے درمیان انتخابی اتحاد کے لئے کئی دنوں سے بات چل رہی تھی اب رسم طے پائی ہے تو آپ کو بتا دیا گیا ہے ۔مصطفی کمال نے کہا کہ ہمیں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان اس وقت ٹھیک نہیں ہے اور یہ حالات ہیں کہ روزانہ ایک بری خبر سنتے ہیں ،دنیا تجزیے کر رہی اور یہ آئیڈیل حالات نہیں ہیں ،آج جو بہران ہیں ملک کو اس کو نکالنا کیسے ہے وہ اسے مضبوط لیڈر شپ نے ہی نکالنا ہے ، ہم سب جانتے ہیں کہ نواز شریف اس خطے میں سب سے سینئر لیڈر ہیں ، ان کے حکومت میں رہنے اور انہیں نکالنے کے جو تجربات ہو گئے ہیںوہ کسی کو نہیں ہوئے ہیں، ہم ان کے پاس پاکستان کی روداد لے کر آئے ہیں ،

ملک کو بہت زیادہ مضبوط اور مشکل فیصلوں کی ضرورت ہے اور وہ فیصلے پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں کو کرنے ہیں ، اب انتخابات کے اتحاد میں اس پربات پر نہیں ہو گی کہ کسی کون سی وزارت ملنی ہے ،مسائل اتنے گہرے ہو گئے ہیں کہ لوگوں کو ان سے باہر نہ نکالنے کا کوئی مشترکہ لائحہ عمل عمل تیار نہ کیا گیا تو یہ سب آخری آخری باری ہو اور پھر عجیب سی صورتحال ہو گی ۔کراچی پاکستان کو 68فیصد ریو نیو دیتا ہے ،اسے بحران سے نکالنے کی چاپی یہ ہے کہ اس شہر کو اس کو شیئر دیں ، اس سے پورے پاکستان کو مشکلات سے نکالیں گے،

آئی ایم ایف ملک کو ا ن حالات سے نہیں نکال سکتا لیکن کراچی نکال سکتاہے ،کراچی دودھ دینے والی گائے ہیں اسے چارہ تو کھلائو ۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے نہ صرف ہماری باتوں کو سنا ہے بلکہ ان کی توثیق کی ہے ،کوئی ذاتی بات نہیں کی ، کوئی لین دین کی بات نہیں ہوئی صرف پاکستان کے عوام کی بات ہوئی ہے ۔نواز شریف نے کہ گلگت بلتستان ،آزاد کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے عوام کی دکھ کے ساتھ بات کی ہے ۔انہوںنے کہا کہ ایم کیو ایم ایک منظم آرگنائزیشن ہے ،ہم گرائونڈ پر موجود ہیں ،ہم اسے 2013 والے میندیٹ پر واپس لے کر جائیں گے ،

پاکستان کو چلانے کے لئے جو بھی اقدامات ہیں، ہم مل کر پاکستان کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لئے جدوجہد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پورے مینڈیٹ کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کے پاس آئی ہے ۔بشیر میمن نے کہا کہ پارٹی قائد کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوںنے میرے اوپر اعتماد کا اظہار کیا ۔ نواز شریف کے پاس وژن ہے کہ پاکستان کو ترقی کیسے کرانی ہے ۔ ہم خیال جماعتوں سے اتحاد کریں گے ،بہت جلد اچھی اچھی خبریں سننے کو ملیں گی ، سندھ کی بہتری کیلئے آگے بڑھیں گے۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved