لاہور( این این آئی )نامور رائٹر و ڈائریکٹر خلیل الرحمان قمرنے کہا ہے کہ میں اپنے لکھے ہوئے کی حفاظت کرتا ہوں تو لوگ مجھے بدلحاظ سمجھتے ہیں ،میں منافقت نہیں کر سکتا چاہے مجھے اس کی کتنی بھی قیمت کیوںنہ چکانی پڑے،میں اپنے اوپر ہونے والی بلا جواز تنقید کو تنقید نہیں بلکہ حسد اور مجھے ایسے لوگوں پر ترس آتا ہے کیونکہ ایسے لوگ بیمار ہوتے ہیں اور بیماروں کی صحتیابی کیلئے دعا کرنی چاہیے۔
ایک انٹر ویو میں خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ میرے ڈائیلاگز میں لفاظی بہت زیادہ ہوتی ہے ان سے اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ میں تو عام حالات میں عامیانہ بات نہیں کرتا تو لکھتے ہوئے کیسے کروں گا؟ اگر کسی میں میرے ڈائیلاگز کوسمجھنے کی اہلیت نہیں ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ یہ ڈائیلاگ نہیں لفاظی ہے تو وہ دراصل اپنی کم عقلی کو کوس رہا ہوتا ہے۔ صاف سی بات ہے جو میرا لکھا ہوا سمجھنے کی اہلیت نہیں رکھتے میں ان کے لیے لکھتا بھی نہیں ۔
اپنے سکرپٹ کے حوالے سے انہوںنے کہا کہ جہاں تک میرے لکھے ہوئے میں تبدیلی کی بات ہے تو کسی کی جرات نہیں کہ وہ میرے لکھے ہوئے میں تبدیلی کرے۔ اگر اداکاراس قابل ہیں کہ وہ لکھ سکتے ہیں تو وہ لکھیں میں ایکٹنگ کر لیتا ہوں لیکن میرے لکھے ہوئے میں اگر تبدیلی کرنے کی کوئی بھی کوشش کرے گا تو وہ دوبارہ میرے کسی بھی ڈرامے یا فلم میں نظر نہیں آئے گا۔ یہ بد نصیبی نہیں تو اور کیا ہے کہ ایک آدمی جو اپنے لکھے ہوئے سکرپٹ کی حفاظت کرے تو اس کو بد لحاظ کہا جائے۔ میری لائنیں شاعرانہ ہوتی ہیں ان کا زرا سا بھی ردھم توڑ دیا جائے تو سین کا بیڑا غرق ہوجاتا ہے لہٰذامجھے غصہ دکھانا پڑتا ہے اب اس غصے کو جو بھی نام دے دیں،میں کسی کے کام میں مداخلت نہیں کرتا ہاں اپنے کام میں مداخلت کرتا ہوں۔