نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دارفور میں جاری شدید لڑائی نے ایک بار پھر ہزاروں باشندوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے ۔غیرملکی میڈیاکے مطابق اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے اعلیٰ علاقائی عہدیدار مامادو ڈیان بلدے نے اے ایف پی کو بتایاکہ پہلے سے بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد کے مصائب کو کم کرنے کیلئے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ 6ماہ کے دوران 60لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ، یہ اوسطا تعداد ایک ملین ماہانہ ہے جو ایک خطرناک صورتحال ہے۔ رپورٹ کے مطابق اپریل سے اب تک سوڈانی فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہانے کے وفادار فوجیوں اور جنرل محمد ہمدانی ڈگلو کی ریپڈ سپورٹ فورسزآر ایس ایف کے درمیان جنگ میں 9000سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ کے اہلکار نے کہا کہ تقریباً 6ملین میں سے جو بھاگ گئے ہیں،
ان میں سے 1.2ملین ملک چھوڑ چکے ہیں ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جب دنیا کی توجہ غزہ کی جنگ کی طرف مبذول کرائی گئی ہے، سوڈان میں اپنے گھر چھوڑنے والوں کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے، کیونکہ آر ایس ایف فورسز دارفر کے مرکز میں واقع ملک کے دوسرے شہر نیالا کی طرف پیش قدمی کر رہی ہیں۔خطے میں اقوام متحدہ کے ایک اور اہلکار ڈومینک ہائیڈ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ انہوں نے سوڈان کے ساتھ سرحد پر گزشتہ تین دنوں میں 10000لوگ حفاظت کی تلاش میں پہنچے ہیں۔
اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ممادالدین نے کہا کہ ہماری ترجیح دشمنی کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحارب فریقوں کے درمیان مذاکرات اکتوبر کے آخر میں دوبارہ شروع ہوئے۔ ثالثی کی پچھلی کوششوں کے نتیجے میں صرف مختصر جنگ بندی ہوئی، جس کی منظم طریقے سے خلاف ورزی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اگست میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ردعمل کے منصوبے میں 2023کے آخر تک 1.8ملین پناہ گزینوں کی توقع کے مطابق تقریباً 1بلین ڈالر کی فنڈنگ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کو درکار فنڈنگ کا صرف 38فیصد حاصل ہوا ہے، جبکہ ضرورتیں بڑھ رہی ہیں،زیادہ تر پناہ گزین جنوبی سوڈان اور جنوبی چاڈ کے غریب ترین علاقوں میں جا رہے ہیں، جہاں مقامی برادریاں نہیں جذب نہیں کر سکتیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اقوام متحدہ کو نئے کیمپ بنانے کی ضرورت ہوگی۔