اسلام آباد (این این آئی)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جانبدار ارکان اسمبلی کو وفاقی کابینہ سے ہٹانے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔منگل کو چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔سماعت کے دوران درخواست گزار عزیزالدین کاکاخیل نے کہا کہ توقیر شاہ نے استعفیٰ دے دیا ہے، الیکشن کمیشن نے فواد حسن فواد، احد چیمہ کو نوٹس دیا تھا، وہ نہیں آئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں فواد حسن فواد اور احد چیمہ دونوں کی نمائندگی کر رہا ہوں۔عزیز الدین کاکاخیل نے کہا کہ اٹارنی جنرل حکومت کی معاونت کرتا ہے، احد چیمہ شہباز شریف کے مشیر تھے اور فواد حسن فواد نواز شریف کے مشیر تھے، دونوں حکومتیں مسلم لیگ ن کی تھیں، ان کو سیاسی بنیاد پر بھرتی کیا گیا۔چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ فواد حسن فواد تو سرکاری ملازم تھے۔
عزیز الدین کاکاخیل نے کہا کہ فواد حسن پرنسپل سیکرٹری تھے، سیاسی بھرتی تھی۔ممبر کمیشن نے کہا کہ اب تو نگراں حکومت ہے، آئین میں لکھا ہے نگراں پی ایم قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی مرضی سے آتے ہیں۔درخواست گزار عزیز الدین نے کہا کہ یہ ن لیگ کی حکومت کی ہی توسیع ہے، جب سابقہ حکومت گئی تو اس وقت کوئی اپوزیشن نہیں تھی۔ممبر کمیشن نے کہا کہ یہ تو سیاسی بیان ہے۔
عزیزالدین کاکاخیل نے کہا کہ تمام سربراہ جن کو سیاسی بنیاد پر تعینات کیا گیا انہیں ہٹایا جائے، ہمارا وزیرِ اعظم جانبدار ہیں، سیاسی جماعت کے بندے کو ٹارگٹ کر رہے ہیں، وہ تو اوپن آکر میڈیا پر کہتے ہیں، احد چیمہ اور فواد حسن فواد کا عہدہ وزیر کے برابر ہے، سیاسی تعیناتیوں کو ہٹائیں۔ممبر کمیشن نے کہا کہ مشیر لگانا تو وزیرِ اعظم کا استحقاق ہے، آئین میں مشیر کا اختیار وزیرِ اعظم کو دیا تو ہم اسے کیسے ہٹا سکتے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کابینہ ارکان کی منظوری الیکشن کمیشن سے نہیں لی جاتی، سول سرونٹس کو ہٹایا جاتا ہے، کوئی کابینہ ممبر سیاسی سرگرمی کر رہا ہو یا کسی جماعت کی طرف داری تو کمیشن ایکشن لیتا ہے، کیا آپ کو کوئی ایسی چیز ملی کہ یہ ممبران سیاسی سرگرمی میں ملوث ہیں، آپ سمجھتے ہیں یہ دونوں ممبران کابینہ میں رہے تو الیکشن پر اثر انداز ہوں گے۔
عزیز الدین نے کہا کہ اگر یہ ممبران کابینہ میں رہے تو الیکشن پر اثر انداز ہوں گے، ان دونوں کو عہدے سے ہٹایا جائے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ایک جوابدہ کو تو آپ نے ہٹوا دیا،باقی 2 کا بھی آپ کچھ کر دیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ وزیرِ اعظم کی صوابدید ہے کہ وہ کس کو مشیر لگائے، سول سرونٹ کی کوئی سیاسی جماعت نہیں ہوتی، وہ حکومت کی سروس کرتے ہیں، ان کا کام ہے ہر حکومت کے لیے سروس کرے،
توقیر شاہ سابقہ حکومت میں سیکریٹری صحت تھے، اہم بات ہے کہ وہ اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں کہ نہیں، الیکشن کرانے میں الیکشن کمیشن کی نگراں حکومت معاونت کرتی ہے، اس کے لیے اچھے ایڈمنسٹریٹر چاہئیں، سول سرونٹ سیاسی سرگرمی میں حصہ لیں تو مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوتے ہیں، انہیں برطرف تک کر دیا جاتا ہے۔ممبر کمیشن نے کہا کہ بہت جگہوں پر تو سیاستدان مشیر لگے، نگراں وزیرِ اعظم کیوں آتا ہے؟ اسے مشیر کی کیا ضرورت، اس کا کام تو الیکشن کرانا ہے، خیبر پختون خواہ کی کابینہ ہمارے کہنے پر ہٹائی گئی، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن تو پورے ملک کو چلاتا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ دنیا میں نگراں حکومت نہیں ہوتی، یہاں نگراں حکومت کا تصور اس لیے آیا کہ حکومت غیرجانبدار ہو جو نظر آئے، احد چیمہ اور فواد حسن سے متعلق تاثر پیدا ہوا ہے یہ کسی سیاسی جماعت کے قریب ہیں، کیا یہ تاثر نہیں؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ تاثر تو یہ ہے کہ دونوں اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں۔ممبر کمیشن نے کہا کہ ای سی پی تو سول سرونٹ کو بھی بدل دیتا ہے جس کا تاثر ہو کہ کسی ایک سیاسی جماعت کا ساتھ دے رہا ہے، کیا جوابدہ کہیں گے کہ ان کا کوئی سیاسی تعلق نہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ تو کہیں گے ہم پبلک سرونٹ تھے ہم نے اچھا کام کیا ہے۔