جدہ(این این آئی )دنیا کے کسی بھی ملک نے اتنی زیادہ تعداد میں فلک بوس عمارتوں کو نہیں اپنایا جس طرح چین نے ان تعمیرات میں حصہ لیا ہے۔ یہی وجہ ہے اب دنیا کی فلک بوس عمارتوں کو دیکھیں تو ان میں سے نصف کے قریب چین میں موجود ہیں۔ اس طرح چین بلند عمارتوں اور تعمیراتی عجائب میں سر فہرست ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق کونسل آف ٹال بلڈنگز اینڈ اربن ہیبی ٹیٹ کے اعداد و شمار میں کہاگیاکہ دنیا کے 25 سب سے زیادہ آبادی والے شہروں میں سے 12 شہر چین میں ہیں۔ ان بارہ شہروں میں سب سے زیادہ فلک بوس عمارتیں موجود ہیں۔فلک بوس عمارتوں کی تعداد کے لحاظ سے سب سے اوپر 25 شہروں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ویژوال کیپٹلسٹ کی جانب سے شائع رینکنگ کا جائزہ لیا۔
اس فہرست میں سب سے اوپر ہانگ کانگ ہے۔ اس شہر میں 657 فلک بوس عمارتیں ہیں۔ ان میں سے بھی 6 عمارتیں 300 میٹر سے زیادہ بلند ہیں۔ شینزین شہر دوسرے نمبر پر اور گوانگزو پانچویں نمبر پر ہے۔ یہ دونوں شہر پرل ریور ڈیلٹا کے نام سے مشہور ترقی پذیر میگا سٹیز کا حصہ ہیں۔ ان شہروں میں 15 سو سے زیادہ فلک بوس عمارتیں ہیں۔ یہ بات حیران کن ہے کہ شینزین 1970 کی دہائی تک مچھلی پکڑنے والوں کا ایک چھوٹا سا گاں تھا۔
نیویارک شہر 421 فلک بوس عمارتوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر آگیا ہے۔اس اعداد و شمار کو ایک اور نقطہ نظر سے دیکھیں تو چین کے پاس اس فہرست میں باقی دنیا کے مقابلے سب سے زیادہ فلک بوس عمارتیں ہیں۔سعودی عرب میں تعمیر ہونے والا جدہ ٹاور برج خلیفہ کو دنیا کی بلند ترین عمارت کے طور پر پیچھے چھوڑنے کے لیے تیار ہے۔ اسی طرح کوالالمپور میں “مردیکا 118” عمارت ہے جو دنیا کی دوسری بلند ترین عمارت کا اعزاز حاصل کرنے کے لیے تیار ہے ۔ یہ عمارت جون 2023 میں کھل جائے گی۔