کراچی(این این آئی)حکومت نے پی آئی اے کے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کیلیے کمرشل بینکوں سے مذاکرات شروع کر دیئے ہیں۔وزارت نجکاری کے ذرائع کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ پی آئی اے کو بیچنے سے قبل اس کے قرضے ادا کر دیئے جائیں۔ اس مقصد کے حصول کیلیے حکومت اور کمرشل بینکوں کے نمائندوں پر مشتمل 12 رکنی کمیٹی نے گفت و شنید شروع کر دی ہے،
کمیٹی کو دو ہفتوں کے اندر قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کا پلان تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔سیکریٹری پرائیویٹائزیشن کمیشن عثمان باجوہ کو کمیٹی کا کنوینر بنایا گیا ہے جس میں وزارت خزانہ، پی آئی اے اور چھ کمرشل بینکوں، حبیب بینک، نیشنل بینک، بینک آف پنجاب، میزان بینک، عسکری بینک اور فیصل بینک کے نمائندوں کو کمیٹی کا ممبر بنایا گیا ہے۔
یہ بینک پی آئی اے کو اگست کے اختتام تک 230 ارب روپے کا قرض فراہم کرچکے ہیں، جن میں 193 ارب روپے کا ڈومیسٹک قرض بھی شامل ہے، سب سے زیادہ 56 ارب روپے کا قرضہ بینک آف پنجاب، اس کے بعد عسکری بینک نے 43 ارب، جے ایس بینک نے 34 ارب، نیشنل بینک نے 33 ارب، فیصل بینک نے 32 ارب، حبیب بینک نے 29 ارب اور بینک اسلامی نے 22 ارب روپے کا قرضہ فراہم کیا ہے جبکہ سب سے کم قرضے البرکہ بینک نے 9 ارب اور سونیری بینک نے 5 ارب روپے فراہم کیے ہیں۔
وزارت نجکاری کے حکام کے مطابق کمیٹی کو پی آئی اے کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کیلیے درکار 15 ارب روپے کا قرض حاصل کرنے کا پلان تیار کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے، کمیٹی اکتوبر 2023 سے مارچ 2024 تک کے دورانیے کیلیے پی آئی اے کی مالی ضروریات کا جائزہ لے گی۔حکام نے بتایاکہ پی آئی اے کے تمام آپریشنز کو جاری رکھنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے بلکہ صرف ضروری روٹس پر ہی پروازیں چلائی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے کو اپنے آپریشن جاری رکھنے کیلیے فوری طور پر 15 ارب روپے کی ضرورت ہے، لیکن بینک ری اسٹرکچرنگ پر جاری مذاکرات کے دوران قرض دینے سے گریزاں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے حکومت سے 7.5 ارب روپے کی بجٹ سپورٹ گرانٹ بھی مانگی ہے، تاہم وزارت خزانہ کسی قابل عمل منصوبے کی عدم موجودگی میں یہ گرانٹ دینے سے گریزاں ہے۔