اسلام آباد (این این آئی)توہین الیکشن کمیشن کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش نہیں کیا جاسکا ، پنجاب پولیس نے سیکیورٹی رسک قراردیدیا جس پر الیکشن کمیشن نے ریمارکس دئیے ہیں کہ وزارت داخلہ اگرایک شخص کوسیکیورٹی نہیں دے سکتا توالیکشن کیسے کرائیں گے ، کمیشن نے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو طلب کرلیا ۔
ممبر سندھ نثاردرانی کی سربراہی میں چاررکنی بنچ نے توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی ۔ سابق وزراء فواد چوہدری اور اسد عمر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین پہنچے چیئرمین پی ٹی آئی کو کمیشن میں پیش نہ کیے جانے پر وکیل پی ٹی آئی نے موقف اپنایا کہ اصل میں آج الیکشن کمیشن کی توہین ہوئی ہے،
اے آئی جی آپریشن پنجاب نے الیکشن کمیشن میں رپورٹ جمع کراتے ہوئے موقف اپنایاکہ پی ٹی آئی چیئرمین کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں جس کا اظہاروہ خود بھی کرچکے ہیں ، ممبرسندھ نثار درانی نے پوچھاکہ چیئرمین پی ٹی آئی جوکہتے آپ کویقین ہے وہ صحیح کررہے ہیں، اے آئی جی آپریشن نے کہاکہ پنڈی گنجان آبادی پرمشتمل ہے ،خطرات سے خالی نہیں الیکن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین سے آپ لکھوا کے لے آئیں میں معذرت کرتا ہوں،
وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کرنے کی تجوید دی توالیکشن کمیشن نے کہاکہ وزارت داخلہ کیسے ہمیں حکم دے سکتا ہے؟،وزارت داخلہ اگرایک شخص کوسیکیورٹی نہیں دے سکتا توالیکشن کیسے کرائیں گے ۔ سابق وزیر فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن سے دوبارہ معافی نامہ جمع کرانے کی مہلت مانگ لی ۔الیکشن کمیشن نے کیس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ کوطلب کرتے ہوئے توہین الیکشن کمیشن پی ٹی آئی چیئرمین ، اسد عمر اور فواد چوہدری کیس کی سماعت 13 نومبر تک ملتوی کردی۔