امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

ہمیں نواز شریف جیسے آزمودہ تجربے کار طبیب کی ضرورت ہے، احسن اقبال

لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل و سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ نوازشریف کی واپسی ایک سنگ میل کی حیثیت اختیار کرگئی ہے،آج پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہم نے اگلے تین سالوں میں 70 ارب ڈالر سے زیادہ قرضے ادا کرنے ہیں ،اس وقت ہمارے پاس کسی نئے تجربے کی گنجائش نہیں ،ہمیں نواز شریف جیسے آزمودہ تجربے کار طبیب کی ضرورت ہے ،

نواز شریف کا بیانیہ اورپیغام تقریر نہیں ہے یہ عمل کا پیغام ہے اور ہم نے ماضی میں کر کے دکھایا ہے ،بدترین سازش کے ذریعے نوازشریف کو نااہل کیا گیا ،آج سازش کے تمام کردار خود گواہی دے چکے ہیں کہ نوازشریف کے خلاف سازش ہوئی، پاکستان نے اس عمل کی بہت بھاری قیمت ادا کی، ایک شخص جس نے یونین کونسل تک نہیں چلائی تھی اس کو ایٹمی طاقت کی کنجیاں دے دی گئیں،کامیابی کے بعد (ن) لیگ ایک گرینڈ ڈائیلاگ شروع کرے گی ،گرینڈ ڈائیلاگ کا بہترین وقت انتخابات کے بعد ہوگا ۔

پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ قومی اداروں کو آئینی فریم ورک میں کام کرنے کی ضرورت ہے،75سال میں آپس میں رسہ کشی کرکے دیکھ لیا ہے،ہماری اسٹیبلشمنٹ کا فیصلہ ہے کہ ہم سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے ،ہمیں اسے خوش آمدید کہنا چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ جب اسٹیبلشمنٹ نے دیکھا عمران خان کا ملبہ ان پر گر رہا ہے تو وہ پیچھے ہٹ گئے،

عمران خان کو کس نے کہا تھا اپوزیشن میں نہ بیٹھو ،کس نے کہا تھا نو مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرو،نو مئی کا حملہ پاکستان پر ریڈ لائن ہے،جب عمران خان نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا تو اسی وقت نمٹ لینا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو پانامہ کیس کے اندر عدالت میں لے جا کر جب کچھ نہیں نکلا تو اقامے کا بہانہ بنا کے نا اہل کر دیا گیا یہ وہ تاریخ ہے جس کی پاکستان نے بہت بھاری قیمت ادا کی ،

نواز شریف کی کامیابی کی جگہ ملک پر ایک ایسی ناکامی مسلط کی گئی کہ جس نے کبھی زندگی میں ایک یونین کونسل بھی نہیں چلائی تھی اسے ایٹمی طاقت کی وزارت عظمی کی کنجیاں تھما دی گئیںاور اس کے نتیجے میں آج ہم پاکستان کا جو حال دیکھ رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے ،پاکستان کے عوام مہنگائی کے بدترین طوفان کے نرغے میں ہیں، یہ وہ طوفان ہے جس کے بارے میں ہم نے قوم کو اپوزیشن کے بنچوں سے آگاہ کیا تھا ،

عمران خان جب آئی ایم ایف سے معاہدہ کر رہے تھے تو ہماری قومی اسمبلی میں تقریریں موجود ہیں ،ہم نے چیخ چیخ کر کہا تھا کہ یہ پاکستان کے معاشی مفادات کا سودا کر رہے ہیں ،یہ غریبوں کے مستقبل کا سودا کر رہے ہیں اور بغیر سوچے سمجھے اور بغیر نیگوشیٹ کیے ہوئے بغیر پاکستان کے غریبوں کے مفادات کا تحفظ کئے انہوں نے انکھیں بند کر کے جو کاغذ ان کے سامنے رکھا گیا اس پر دستخط کر دئیے ،

ہم نے اس وقت قومی اسمبلی کے فلور پرکہا تھا کہ آنے والے سالوں میں اس کا نتیجہ بدترین مہنگائی کی صورت میں نکلے گا اور ہمیں آج وہی نسخہ جو عمران خان اس قوم کے لیے لکھ کر گیا تھا اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے ،آج پاکستان میں معیشت کا پہیہ رک چکا ہے ،آج پاکستان کے غریب اسی طرح مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں جیسے 2013 میں تھے ،میرا پیغام پاکستان کے غریبوں کو پاکستان کے عوام کو یہ ہے کہ جیسے 2013 کے بعد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان مہنگائی کی چکی سے آزاد ہوا تھا انشااللہ تعالی 2024 میں پھر ہم مہنگائی کی چکی سے عوام کو کامیاب ہو کر نجات دلائیں گے ،

جیسے 2013 میں ہم نے مایوس ،نا امید نوجوانوں کو نوجوانوں کی بیروزگاری کو ایک ابھرتی ہوئی معیشت کے ذریعے روزگار کے نئے مواقعوں میں تبدیل کیا تھا ،اسی طرح انشااللہ تعالی 2024 سے ایک نیا سفر شروع ہوگا جس سے پاکستان کے نوجوانوں میں دوبارہ امید پیدا ہوگی ،پاکستان کے نوجوان دوبارہ باعزت روزگار حاصل کر سکیں گے ،جس طرح 2013 کے بعد ہم نے پاکستان سے دہشتگردی کا قلع قمع کیا تھا اسی طرح 2024 کے بعد پھر ہم پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے سفر کا اغاز کریں گے ،

آج الحمدللہ ہمارے پاس نواز شریف کی صورت میں ایک ایسی آزمودہ تجربے کار قیادت موجود ہے جس نے مہنگائی کو ،دہشتگردی کو شکست دی تھی اور آج پھر ہمیں اس کی ضرورت ہے اور مجھے یقین ہے کہ نواز شریف کی قیادت میں پاکستان نہ صرف معاشی بحالی کے عمل میں کامیاب ہوگا بلکہ نواز شریف کی جو بین الاقوامی پوزیشن ہے جو ان کی عالمی سطح پر ساکھ ہے اس کے نتیجے میں پاکستان کے تمام دوست ملکوں سے مثالی تعاون حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوں گے ،

وہ تمام ممالک جن کے ساتھ ماضی میں نواز شریف نے بہترین تعلقات قائم کیے انشااللہ تعالی یہی تعلقات مستقبل میں پاکستان کو ان ممالک کی منڈیوں تک رسائی دینے کا ذریعہ بنے گا ۔ا نہوں نے کہا کہ آج پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہم نے اگلے تین سالوں میں 70 ارب ڈالر سے زیادہ قرضے ادا کرنے ہیں ،اس وقت ہمارے پاس کسی نئے تجربے کی گنجائش نہیں ہے ،ہمیں نواز شریف جیسے آزمودہ تجربے کار طبیب کی ضرورت ہے کہ جو ان تین سالوں کے اندر ملک کی معیشت کو اس قدر تیزی کے ساتھ اٹھائے کہ ہم یہ قرضے ادا کرنے کے لیے کسی کے آگے کشکول نہ پھیلائیں،

یہ قرض ادا کرنے کے لیے ہم کسی سے امداد نہ مانگیں ،ہم مزید قرضے لینے پہ مجبور نہ ہوں بلکہ پاکستان اپنی برآمدات کے ذریعے پاکستان اپنی ترسیلات زرکے ذریعے پاکستان اپنی خود انحصاری کے ذریعے اوراپنے وسائل کو ترقی دے کر اپنی قومی پیداوار میں اضافہ کرتے ہیں اپنی مدد اپ کے تحت اس بوجھ کو اتارے اور پاکستان کی معیشت کو ہمیشہ کے لیے آزاد کرا دیں ۔ا نہوںنے کہا کہ نواز شریف کا بیانیہ اسی امید کے گرد ہیں ،نواز شریف کا پیغام پاکستان کے عوام کو ان کی معاشی مشکلات سے نجات دلانے کا ہے اور یہ پیغام اور یہ بیانیہ تقریر نہیں ہے یہ عمل کا پیغام ہے جیسے کہ 2013 سے 2017کے درمیان انہوں نے کر کے دکھایا تھا ،

وہ ٹیسٹڈ لیڈر ہیں جنہوں نے مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کیا تھا جنہوں نے دہشتگردی کے فتنے کو شکست دی تھی جنہوں نے پاکستان کو بیرونی سرمایہ کاری کا مرکز بنا کے دکھایا تھا جنہوں نے سی پیک جیسے منصوبے کو تین سالوں میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے پوری دنیا کے سامنے ایک کامیاب ترین مثال کے طور پہ پیش کیا تھا جنہوں نے پاکستان کی ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کے لیے بہترین پالیسیاں متعارف کرائیں ۔ا نہوں نے کہا کہ تین دفعہ نواز شریف نے پاکستان کو ایشیا کا ٹائیگر بنانے کی کوشش کی ،

1990 میں انہوں نے جو اقتصادی اصلاحات متعارف کرائیں انہی پالیسیوں کی بھارت نے نقل کی اور تسلسل کے ساتھ وہ ہم سے اگے نکل گیا لیکن نواز شریف کے اس اصلاحات کے عمل کو دو سالوں کے اندر کاٹ دیا گیا ،ان کی حکومت کو برطرف کر کے پاکستان سے وہ پالیسیاں چھین لی گئی ،1997 سے 1999 تک انہوں نے پھر ان پالیسیوں کا احیا ء کیا ،اس دوران پاکستان کو ایٹمی طاقت بھی بنایا ،پاکستان کے جدید انفراسٹرکچر کے منصوبوں کی بنیاد بھی رکھی ،وژن 2010جیسا منصوبہ بھی شروع کیا تاکہ ہم 2010 تک اپر مڈل انکم کنٹری بن سکیں لیکن مارشل کے ذریعے وہ سفر بھی کاٹ دیا گیا ،

2013 میں پھر پاکستان کو ایک کامیاب معیشت بنانے کے عمل کا اغاز ہوا ،پاکستان میں اصلاحات نافذ کی گئیں جدید انفراسٹرکچر کی بنیادیں رکھی گئی ،ایک نالج اکانومی کی بنیادیں رکھی گئی ہیں ویژن 2025 کے ذریعے ہم نے پاکستان کو ٹاپ 25 معیشتوں میں شامل کرنے کا سفر شروع کیا گیا جس کی تصدیق عالمی دنیا نے بھی کی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اب مزید یہ کھیل نہیں چل سکتا ،نواز شریف کو انشااللہ موقع ملے گا کہ وہ اپنے اس معاشی اور اقتصادی وژن کو کامیاب کرنے کے لیے پالیسیوں کے تسلسل کے ذریعے سیاسی استحکام کے ذریعے پاکستان کو دوبارہ ایک معاشی طاقت کے طور پر منوائیں گے ،

ان کا قومی سیاست میں جو مقام ہے آج پاکستان جس پولرائزیشن کی سطح پہ پہنچ چکا ہے پاکستان کو نواز شریف جیسے مدبر آزمودہ کار سیاستدان کی ضرورت ہے جو کہ پاکستانی قوم کے زخموں پر مرہم رکھ سکے ،پاکستانی قوم کو متحد کر سکے ،پاکستانی قوم کی صفوں سے نفرت اور تعصب کے وائرس کو ختم کر سکے ،ہم نے اگر آگے بڑھنا ہے تو ہمیں قومی اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ ہی کامیابی مل سکتی ہے ،نواز شریف پاکستان میں معاشی بحالی مہنگائی کے خاتمے نوجوانوں کے لیے امید کے ساتھ اس قوم کو دوبارہ متحد کرنے کے پیغام کے ساتھ آئیں گے۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved