امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

جب مارشل لاء لگتے ہیں تو ہتھیارپھینک دیتے ہیں، پارلیمان کچھ کر ے تو سب کو حلف یاد آجاتا ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد(این این آئی) چیف جسٹس آ ف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق دائر 9 درخواستوں پر سماعت کے دور ان ریمارکس دیئے ہیں کہ جب مارشل لاء لگتے ہیں تو ہتھیارپھینک دیتے ہیں، پارلیمان کچھ کریتو سب کو حلف یاد آجاتا ہے، مارشل لاء لگے تو حلف بھلا دیا جاتا ہے،

پارلیمان کچھ کریتو سب کو حلف یاد آجاتا ہے، مارشل لاء کے خلاف بھی تب درخواستیں لایاکریں، وہاں کیوں نہیں آتے؟ ۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو فل کورٹ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا اورعدالت عظمٰی کی تاریخ میں پہلی بار سماعت کوبراہ راست نشر کیا گیا۔

منگل کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ درخواستوں پر سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی منگل کو ہی کیس کا اختتام کریں، ایک کیس کو ہی لیکر نہیں بیٹھ سکتے، سپریم کورٹ میں پہلے ہی بہت سے کیس زیر التوا ہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ اس قانون کا اثربالخصوص چیف جسٹس اور دو سینئر ججزپرہوگا،

اختیارات کوکم نہیں بانٹا جارہا ہے، اس قانون کا اطلاق آئندہ کے چیف جسٹسز پر بھی ہوگا، چیف جسٹس کا اختیار اور پارلیمنٹ کا اختیار آمنے سامنے ہے، کچھ ججز سمجھتے ہیں پارلیمنٹ اور چیف جسٹس کا اختیار آمنے سامنے ہے، کچھ ایسانہیں سمجھتے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ سب نے اپنے جوابات قلمبند کر دیے ہیں، ہمارے سامنے اٹارنی جنرل اور سینئر وکلا ہیں، سب کوسنیں گے۔

سماعت کے دورا اکرام چوہدری نے سابق وزیراعظم سے متعلق خبر پڑھ کر سنائی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ خبریں نا پڑھیں جن کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں، عدالت کو سیاسی بحث کے لیے استعمال نا کریں، میڈیا موجود ہے وہاں جا کر سیاست کریں، قانونی دلائل دیجیے، یہ دلیل دیں کہ پارلیمنٹ نے کیسے عدلیہ کا حق سلب کیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کچھ لوگوں کا بھی خیال ہے اس قانون سے سپریم کورٹ اور پارلیمان آمنے سامنے آگئے، میں لفظ جنگ استعمال نہیں کرونگا،

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر اب قانون بن چکا ہے، حسبہ بل کبھی قانون بنا ہی نہیں تھا، پارلیمنٹ قانون سازی کر سکتا تھا یا نہیں اس بحث میں نہیں جانا چاہیے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آئین سے متصادم ہے یا نہیں یہ بتائیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت جب آئینی ترمیم بھی دیکھ سکتی ہے توبات ختم ہوگئی، آپ کی دلیل ہے کہ آئینی ترمیم سے یہ قانون بن جائے توٹھیک ہے، جب آپ عدالت کی آزادی کی بات کرتے ہیں توکیا یہ آزادی ازخود نایاب چیز ہے یالوگوں کے لیے ہے؟

عدالت کی آزادی صرف اس کے اپنے لیے ہے کہ اس کا ہرصورت دفاع کرناہے؟ عدالت کی آزادی لوگوں کیلئے نہیں ہے؟ اس بات پر روشنی ڈالیں، اگرکل پارلیمنٹ قانون بناتی ہے کہ بیواؤں کے کیسزکو ترجیح دیں، کیا اس قانون سازی سے عدلیہ کی آزادی متاثرہوگی؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ قانون سازی انصاف دینے کا راستہ ہموار اور دشوارکررہی ہے تویہ بتائیں، کیا ہماری آزادی خود ہی کافی ہے یا اس کا تعلق کسی اورسے بھی ہے؟

پارلیمنٹ اور عدلیہ الگ الگ آئینی ادارہ ہیں، اگر آپ نے اپنے معلومات تک رسائی کے حق کے تحت کارروائی کی درخواست نہیں کی تویہ دلیل مت دیں، آپ نے خود اسپیکرکو خط نہیں لکھا اور چاہتے ہیں پوری سپریم کورٹ بیٹھ کربے بنیاد دلیل سنے۔دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ انصاف تک رسائی کے لیے عدالت کو آزاد ہونا چاہیے، پہلے بتائیں ایکٹ سے انصاف تک رسائی کا بنیادی حق کیسے متاثر ہوتا ہے، درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے ہم بہت آگے نکل چکے ہیں۔

سماعت کے دور ان چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جب مارشل لاء لگتے ہیں سب ہتھیارپھینک دیتے ہیں، اس کمرے میں بہت سی تصاویرلگی ہیں جو مارشل لاء آنے پر حلف بھول جاتے ہیں، مارشل لاء لگے تو حلف بھلا دیا جاتا ہے، پارلیمان کچھ کریتو سب کو حلف یاد آجاتا ہے، مارشل لاء کے خلاف بھی تب درخواستیں لایاکریں، وہاں کیوں نہیں آتے؟ اس عدالت نے کئی بار مارشل لا کی توثیق کی ہے، پارلیمنٹ نے کہا سپریم کورٹ کا اختیاربڑھا دیا گیا، پارلیمنٹ کہتی ہے انہوں نے ٹھیک قانون سازی کی، سپریم کورٹ کے 184 تین کے استعمال سے ماضی میں لوگوں کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔

چیف جسٹس نے وکیل سے سوال کیا کہ نظرثانی میں اپیل کاحق ملنے سے آپ کوکیا تکلیف ہے؟ اس پر وکیل حسن عرفان نے کہا کہ میرے قانون کی رسائی کا حق متاثر ہوگا،کل کو سماجی و معاشی اثرات ہوں گے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مفروضوں کی نہیں حقیقت کی زبان جانتا ہوں،مولوی تمیزالدین سے شروع کریں یا نصرت بھٹو سے، انہوں نے کہا آئین کے ساتھ جو کھلواڑ کرنا چاہو کرو، پاکستان کے ساتھ کھلواڑ ہونے نہیں دے سکتے، پارلیمنٹ کی قدر کرنا چاہیے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ فرد واحد نے اس ملک کی تباہی کی ہے، فرد واحد میں چاہے مارشل لاء ہو یا کوئی بھی، ہمیں آپس میں فیصلہ کرناہے، ججز سے آپ کو کیا مسئلہ ہے، ایک چیف جسٹس نے فیصلہ کیا،وہ ٹھیک ہے زیادہ کریں توغلط ہے، یہ قانون ایک شخص کے لیے کیسے ہے، یہ بھی سمجھ نہیں آیا، سب بس پارلیمنٹ پر حملہ کر رہے ہیں، یہ دیکھیں قانون عوام کے لیے بہتر ہے یا نہیں۔سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق درخواستوں کی سماعت سے قبل فریقین نے سپریم کورٹ میں تحریری جوابات جمع کرا دئیے ہیں،

اٹارنی جنرل، مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) نے ایکٹ کو برقرار رکھنے جبکہ درخواست گزاروں اور پاکستان تحریک انصاف نے اپنے اپنے تحریری جوابات میں ایکٹ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔ اٹارنی جنرل نے ججز کے سوالات پر مبنی اپنے جواب میں کہا کہ 8 رکنی بینچ کی جانب سے قانون کو معطل کرنا غیر آئینی تھا، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون سے عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنایا گیا ہے، قانون سے عدالتی معاملات میں شفافیت اور بینچز کی تشکیل میں بہتری آئے گی،

مفروضے کی بنیاد پر قانون کو کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا۔ مسلم لیگ (ن) اور (ق) نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف نے اپنے جواب میں کہا ہے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، سپریم کورٹ رولز 1980 کی موجودگی میں عدالت عظمیٰ سے متعلق پارلیمنٹ قانون سازی نہیں کر سکتی۔درخواست گزاروں کے وکیل خواجہ طارق رحیم اور امتیاز صدیقی نے درخواستیں منظور کرکے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved