لاہور ( این این آئی) عدالت نے لاہور ماسٹر پلان کرپشن کیس میں گرفتار سابق وزیراعلی پنجاب وصدر پاکستان تحریک انصاف چودھری پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈر کی درخواست مسترد کردی اور انہیں کیس سے ڈسچارج کر دیا تاہم دہشت گردی کے مقدمے میں انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ۔
اڈیالہ جیل سے گرفتار ہونے والے پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کو راہداری ریمانڈ پر لاہور کی کی ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ ریحان الحسن کے روبرو پیش کیا گیا۔چودھری پرویز الٰہی کے خلاف لاہور کے ماسٹر پلان میں بے ضابطگیوں کے مقدمے کی سماعت ہوئی جس دوران اینٹی کرپشن حکام کی جانب سے پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
پرویز الٰہی کی جانب سے وکیل صدر لاہور بار رانا انتظار حسین عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت پرویز الٰہی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انکوائری سے قبل ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی، پیر کو ڈی جی اینٹی کرپشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔انہوں نے عدالت سے مقدمہ ڈسچارج کرنے کی استدعا کر تے ہوئے مزید کہا کہ پرویز الٰی کی گرفتاری بدنیتی پر مبنی ہے، ان کے خلاف انکوائری نہیں کی گئی نہ ہوئی انکوائری نوٹس بھیجا گیا۔
رانا انتظار حسین نے کہا کہا کہ اینٹی کرپشن حکام نے پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ مانگا ہے، ہم ریمانڈ کی مخالفت کر رہے ہیں۔دریں اثنا وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ ریحان الحسن نے پرویز الٰہی کے ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا حکم دیا اور انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
تاہم پولیس کی جانب سے دہشت گردی کے مقدمے میں انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیااور انہیں اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا جہاں پیر کو انہیں انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں پیش کیا جائے گا ۔ پرویز الٰہی کی دوبارہ گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے وکیل رانا انتظار نے بتایا کہ دہشت گردی کے کسی مقدمے میں راولپنڈی پولیس نے پرویز الٰہی کو دوبارہ گرفتار کیا ہے۔کیس کی سماعت کے موقع پر ضلع کچہری لاہور کو پولیس کی بھاری سکیورٹی لگا کر سیل کر دیا گیا تھا، پولیس نے کورٹ رپورٹرز کو کمرہ عدالت کے اندر جانے سے بھی روک دیا، 3ایس پی سمیت 500پولیس اہلکاروں نے ڈیوٹی سرانجام دی۔