تل ابیب(این این آئی)اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اپنے دورہ امریکہ کے موقع پر نئی الجھن میں پڑ گئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق صدر جو بائیڈن نے نیویارک میں اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کے اجلاسوں کے موقع پر ان سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا اور واشنگٹن میں وائٹ ہاس میں ان سے ملنے کی درخواست کا جواب نہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔
اسرائیلی سرکاری ایئر لائز ایل ال نے اپنا طیارہ اڑانے سے انکار کردیا۔ یہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب تل ابیب میں شائع ہونے والے ایک رائے عامہ کے سروے میں پہلی مرتبہ کہا گیا کہ لیکود پارٹی اس صورت میں بہتر انتخابی فوائد حاصل کر سکتی ہے جب وہ نیتن یاہو کو ہٹا کر کسی اور رہنما کا انتخاب کر لے گی۔نیتن یاہو کی راہ میں رکاوٹیں ان کی حکومت کی جانب سے عدلیہ کو مسخر کرنے کے منصوبے کی بنا پر کھڑی ہوئی ہیں۔
حکومت کی عدلیہ اصلاحات منصوبے کے سامنے آنے کے بعد سے اسرائیل میں مسائل، تنازعات اور اندرونی خلفشار بڑھتا جارہا ہے۔ نیتن یاھو کی پوزیشن کمزور ہو رہی ہے اور مخالفین کو ان کی حکومت ختم کرنے کی حوصلہ افزائی مل رہی ہے۔نیتن یاھو کی انتہا پسند حکومت کے خاتمے کا امکان ابھی بہت دور ہے تاہم اسرائیلی اپوزیشن اس پر بہت کچھ استوار کر رہی ہے اور واشنگٹن اور دیگر دوست ممالک کی انتظامیہ سے یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کر رہی کہ وہ نیتن یاھو کو کوئی ایسا تحفہ نہ دیں جس سے ان کی حکمرانی مضبوط ہو اور انہیں اپنے منصوبے کو جاری رکھنے کا جواز ملے۔
اپوزیشن نیتن یاہو کی حکومت کے منصوبے کو جمہوریت کو تباہ کرنے اور اسرائیل کو خطرناک سکیورٹی تنا میں دھکیلنے کے اقدام کی طور پر دیکھ رہی ہے۔ ریزرو فوج کے کئی سینئر جنرلز بھی اپوزیشن کے ساتھ مل گئے ہیں۔ سروے کے مطابق اگر نیتن یاھو پارٹی سربراہ برقرار رہے تو پارٹی کنیسٹ میں 26 سیٹیں جیت سکے گی۔ یاد رہے اس وقت لیکود پارٹی کی سیٹیں 32 ہیں۔ پارٹی قیادت یوو گیلانٹ کے پاس آتی تو پارٹی کو ایک اضافی نشست مل جائے گی۔ دائیں بازو کا کیمپ دو اضافی نشستیں حاصل کرے گا۔
اس طرح گیلانٹ اور برکت کی قیادت میں بھی پارٹی اکثریت کھو دے گی۔ سروے کے مطابق حکومتی اتحاد کی سیٹیں 64 نشستوں سے گر کر 53 نشستوں پر آ جائے گی۔دوسری طرف اسرائیل کی سب سے بڑی ایئرلائن (ایل ال) کے پائلٹوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو کو اس وقت شرمندہ کر دیا جب انہوں نے میڈیا پر یہ بات لیک کی کہ وہ ان کے طیارے کو نیویارک تک اڑانے میں حصہ نہیں لیں گے۔ مخالفین اس پیش رفت کو نیتن یاہو کے خلاف بغاوت قرار دے رہے ہیں۔یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پائلٹوں نے وزیر اعظم کے لیے نجی پروازیں چلانے سے انکار کیا ہو۔ اس سے قبل بھی انھوں نے نیتن یاھو کی دو دیگر پروازوں میں ایسا کیا تھا۔ فروری میں پیرس اور مارچ میں روم کے دورہ پر بھی یہی کیا گیا تھا۔