قاہرہ(این این آئی)گزشتہ 14 اگست کو ایک نرس کی اچانک موت کے بعد ایک دردناک کہانی نے مصر کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق متروح جنرل ہسپتال میں نرسنگ سپروائزر مروہ علی بحیرہ گورنریٹ میں اپنے خاندان سے ملنے جا رہی تھی کہ موت سے ہمکنار ہوگئی۔مروہ علی نے کہا وہ تھوڑی دیر کے لیے سو جائے گی۔
اس کی بہن نے دیکھا کہ وہ جاگ نہیں رہی اور دیر سے سو رہی ہے۔ وہ فورا اسے چیک کرانے لے گئی لیکن مروہ کو مردہ قرار دے دیا گیا۔واضح رہے مروہ علی نے 14 اگست کو اپنے ذاتی فیس بک اکانٹ پر ایک پوسٹ لکھی تھی جس میں اس نے اپنی موت کی پیش گوئی کی تھی اور موت پر اپنے لیے دعا کرنے کی وصیت لکھی تھی اور معاف کرنے کی درخواست بھی کی تھی۔
مروہ نے اپنے پیٹ میں درد محسوس کیا۔ فوری طور پر ان کی اینڈو اسکوپی کی گئی اس نے اپنی والدہ کو بلایا اور پھر سفر کیا لیکن اس نے شدید صدمے کی حالت میں آخری سانس لی۔متروح جنرل ہسپتال کی نرس اور متوفی کی ایک ساتھی یاسمین علی نے بتایا کہ مروہ کورونا پھیلنے کے دوران النجیلہ ہسپتال میں نرسنگ سپروائزر کے طور پر کام کر رہی تھی۔ مروہ سب کو پیار کرتی تھیں۔