مکوآنہ ( این این آئی )پاکستان کے صوبے پنجاب میں واقع ایک ایسا گاؤں بھی ہے جہاں کوئی ان پڑھ نہیں۔ گاؤں رسول پور میں شرح خواندگی 100فیصد اور جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔ گاؤں رسول پور 1933 میں قائم ہوا جہاں کی آبادی 10ہزار کے قریب ہے، یہاں کے بچے، بوڑھے نوجوان اور خواتین پڑھے لکھے ہیں،
گاؤں میں کوئی بھی ان پڑھ نہیں ہے، چھوٹی سے چھوٹی دکان پر گریجویٹ یا ایم اے شخص بیٹھا ہے، یہاں کے اکثر لوگ ڈاکٹر،پی ایچ ڈی، پائلٹ،انجینئر اور استاد سمیت دیگر اعلیٰ اداروں میں تعینات ہیں۔یہاں کے لوگ کھیتی باڑی بھی کرتے ہیں، گاؤں کے ترقیاتی کام ہوں یا دیگر مسئلے مسائل، یہ لوگ آپس میں مل کر طے کر لیتے ہیں،اس گاؤں میں آج تک کسی بھی شخص پر کوئی بھی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی مقامی ڈاکٹر دلاور سلیم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گاؤں رسول پور کے لوگ تعلیم کے ساتھ کھیتی باڑی بھی کرتے ہیں،
گاؤں میں خوبصورت آموں کے باغات بھی ہیں، لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس گاؤں کو ماڈل بنارکھا ہے، گاؤں کی صفائی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے، گاؤں کے ترقیاتی کام ہو یا کوئی مسائل، یہ لوگ آپس میں مل کر منصوبہ کو پائے تکمیل تک پہنچاتے ہیں۔مقامی مصنف ادیب شاعر جمشید کمتر رسولپوری نے کہا کہ رسول پور گاؤں جب سے بنا ہے کسی بھی شخص پر کوئی ایف آئی آر نہیں ہوئی، گاؤں میں پان ،سگریٹ کی دکان نہیں ہے۔رسول پور کے لوگوں نے باہمی اتحاد سے اس کو ایک مثالی گاؤں بنا دیا ہے، ہم بھی مل کر اپنے شہر اور گاؤں کو اس طرح مثالی بناسکتے ہیں۔