لندن (این این آئی)ہائی بلڈ شوگر کے شکار افراد میں فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہییہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ہائی بلڈ شوگر کے شکار ایسے افراد کیلئے عموماً prediabetesکی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
جرنل دی لانسٹیٹ ریجنل ہیلتھ میں شائع اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ہائی بلڈ شوگر سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض جیسے فالج، ہارٹ اٹیک اور دیگر کا خطرہ 30 سے 47 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔اس تحقیق میں 4 لاکھ 27 ہزار سے زائد افراد کے طبی ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
40سے 69 سال کی عمر کے ان افراد کی صحت کا جائزہ 11 سال تک لیا گیا اور اس دوران ان کے اوسط بلڈ شوگر کی ہر 3 ماہ میں جانچ پڑتال کی گئی۔نتائج سے معلوم ہوا کہ ہائی بلڈ شوگر کے شکار مردوں میں دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ صحت مند افراد کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں ہائی بلڈ شوگر کی شکار خواتین میں یہ خطرہ 47 فیصد زیادہ دریافت کیا گیا۔اسی طرح جن مردوں میں ذیابیطس کی تشخیص ہوتی ہے، ان میں فالج اور دیگر امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ 55 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ خواتین میں یہ خطرہ دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔محققین نے دریافت کیا کہ جن مردوں اور خواتین کا بلڈ شوگر لیول نارمل سے بھی کم ہوتا ہے، ان میں دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ بھی نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تحقیق سے وہی معلوم ہوا ہے جو ہم پہلے سے جانتے ہیں، اگر آپ اپنے بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھیں تو دل کی شریانوں کے امراض جیسے فالج، ہارٹ اٹیک اور دیگر کا خطرہ بھی کم کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نتائج سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ خواتین میں یہ خطرہ مردوں سے زیادہ ہوتا ہے مگر انہوں نے تسلیم کیا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے
کیونکہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ مردوں اور خواتین میں یہ فرق کیوں ہوتا ہے۔محققین نے بتایا کہ ہائی بلڈ شوگر کے شکر افراد کو ذیابیطس کا مریض بننے میں کئی سال کا عرصہ لگتا ہے، یہی وجہ ہے کہ طرز زندگی میں تبدیلیاں لاکر طبی پیچیدگیوں سے بچنا ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ ہائی بلڈ شوگر ایک انتباہی سگنل ہے، مگر صحت بخش غذا اور جسمانی سرگرمیوں سے ذیابیطس سے متاثر ہونے سے بچنا ممکن ہے۔