امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

ملک دیوالیہ ہوتا تو میرے ماتھے اور قبر پر تاقیامت کالا دھبہ لگ جاتا، وزیراعظم

ڈیرہ اسماعیل خان (این این آئی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک دیوالیہ ہوتا تو میرے ماتھے اور قبر پر تاقیامت کالا دھبہ لگ جاتا، گزشتہ 15، 16 ماہ کے قلیل عرصے میں ہمیں تاریخ کے مشکل ترین چیلنجز ملے، میں نے اپنے سیاسی کریئر میں ایسے چیلنجز کا سامنا نہیں کیا،نیازی حکومت نے اپنی سیاست کو چمکانے کے لیے ریاست کو قربان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ،

ہماری مخلوط حکومت نے فیصلہ کیا ہم سیاست کو قربان کردیں گے مگر ریاست کو بچا لیں گے،ہمیں آئی ایم ایف سے معاہدے کرنے کیلئے دن رات پاپڑ بیلنے پڑے، 9 مئی کا سانحہ ہوا، عمران خان کی انتشار پسندی نے ملک میں سرمایہ کاری اور انتشار پسندی کو جامد کردیا تھا، ہمارے مالی وسائل محدود ہو چکے تھے ،اللہ کے فضل سے ہم ڈیفالٹ سے بچ گئے،آج پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے،

مجھے امید ہے رواں برس کپاس کی ریکارڈ فصل پیدا ہونے والی ہے، ہمیں گندم اور کپاس منگوانے کے لیے جو اربوں ڈالر خرچ کرنا پڑتے تھے اس میں بہت کمی آجائے گی،ہمارے پاس بجلی کی ترسیل کا فرسودہ نظام ہے، بڑے بڑے سرمایہ کار بجلی چوری کرتے ہیں اور آدھے پونے داموں میں بل ادا کرتے ہیں، اس سے پاکستان کو سالانہ 400 سے 450 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میرا ڈیرہ اسمعٰیل خان کا چوتھا دورہ ہے، میرے لیے بہت عزت کی بات ہے کہ آپ کے سامنے ایک بار پھر حاضر ہوں۔انہوں نے کہا کہ 15، 16 ماہ کے قلیل عرصے میں ہمیں تاریخ کے مشکل ترین چیلنجز ملے، اس کو کہتے ہیں سر منڈاتے ہی اولے پڑ گئے، 11 اپریل 2022 کو جب میں نے اقتدار سنبھالا تو مجھے احساس تھا کہ حالات بہت مشکل ہیں لیکن اس کا اندازہ نہں تھا کہ حالات حد درجہ تباہ کن ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جب اقتدار سنبھالا تو تاریخ کا بدترین سیلاب آیا جس کی بحالی کے لیے ہم نے 100 ارب روپے خرچ کیے تاہم سیلاب زدگان کا حق ہم آج بھی ادا نہ کر سکے، اس کی وجہ وسائل کی شدید قلت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنے سیاسی کریئر میں ایسے چیلنجز کا سامنا نہیں کیا، مولانا فضل الرحمن، پیپلزپارٹی اور دیگر زعما سمیت خود میرے قائد نواز شریف عوام پر مہنگائی کے بوجھ کی وجہ سے پریشان تھے اور مجھ سے سوال کرتے تھے کہ کیا بنے گا؟

انہوں نے بتایا کہ میرا جواب یہی ہوتا تھا اور یہی رہے گا کہ نیازی حکومت نے اپنی سیاست کو چمکانے کے لیے ریاست کو قربان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جبکہ ہماری مخلوط حکومت نے فیصلہ کیا کہ ہم سیاست کو قربان کردیں گے مگر ریاست کو بچا لیں گے۔انہوںنے کہاکہ یہی وہ فیصلہ تھا جس کی خاطر ہم ڈٹ گئے ورنہ اگر ملک قربان ہوجاتا تو کہاں کہ سیاست اور کہاں کی وزارت عظمیٰ، ہم نے اس کی بھاری قیمت ادا کی ہے لیکن ہمارے قدم نہیں ڈگمگائے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مجھے امید ہے کے رواں برس کپاس کی ریکارڈ فصل پیدا ہونے والی ہے، ہمیں گندم اور کپاس منگوانے کے لیے جو اربوں ڈالر خرچ کرنا پڑتے تھے اس میں بہت کمی آجائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف سے معاہدے کرنے کے لیے دن رات پاپڑ بیلنے پڑے، 9 مئی کا سانحہ ہوا، عمران خان کی انتشار پسندی نے ملک میں سرمایہ کاری اور انتشار پسندی کو جامد کردیا تھا، ہمارے مالی وسائل محدود ہو چکے تھے لیکن اللہ کے فضل سے ہم ڈیفالٹ سے بچ گئے۔

انہوں نے کہاکہ اگر ہم دیوالیہ ہوجاتے تو باہر کے بینک ہمارے لیٹر آف کریڈٹس (ایل سیز) قبول کرنے سے انکار کردیتے، پاکستان میں دوا اور روٹی کے لالے پڑ جاتے، صنعت کو کاری ضرب لگتی، یہ قیامت تک ہمارے ماتھے پر کالا دھبہ ہوتا اور میری قبر پر بھی کتبہ لگتا کہ اس کے دورِ حکومت میں ملک دیوالیہ ہوگیا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ آج پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے، 75 برس میں ہم سے فاش غلطی ہوئی کہ ہم نے پن بجلی کے منصوبوں پر توجہ نہیں دی،

تیل، بجلی اور گیس کے منصوبوں پر ارب کھرب لگ گئے، اس کا آدھا سرمایہ بھی داسو اور دیامر بھاشا ڈیم پر لگاتے تو آج پاکستان کی معاشی صورتحال یہ نہ ہوتی اور ہمیں کشکول کی ضرورت نہ پڑتی۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ آئی ایم ایف کی شرط ضرور تھی تاہم اس کے علاوہ ہمارے پاس اور کوئی آپشن بھی نہیں تھا، ہماری بجلی کی ترسیل میں بے پناہ لائن لاسز ہوتے ہیں،

ہمارے پاس بجلی کی ترسیل کا فرسودہ نظام ہے، بڑے بڑے سرمایہ کار بجلی چوری کرتے ہیں اور آدھے پونے داموں میں بل ادا کرتے ہیں، اس سے پاکستان کو سالانہ 400 سے 450 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ میں ان ترقیاتی منصوبوں کے لیے سب کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں لیکن یہ کام آٹے میں نمک کے برابر ہے، اگر اس قوم کی حالت بدلنی تو کشکول توڑنا ہوگا، شہنشاہی اخراجات اور کرپشن کو ختم کرنا ہوگا، ان شا اللہ ہم مل کر اس ملک کی تقدیر بدلیں گے۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved