دبئی(این این آئی)خلیج کی کمپنیوں کو سائبرسکیوریٹی کے کرداروں کے لیے بھرتی کرنا مشکل ہو رہا ہے کیونکہ ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق صرف پچھلے سال میں اوپن اے آئی نے اپنا چیٹ بوٹ “چیٹ جی پی ٹی” لانچ کیا۔
اس کے بعد گوگل کی جانب سے بارڈ اور مائیکروسافٹ کی جانب سے اسی طرح کا ایک ٹول متعارف کرایا گیا ہے۔ٹیکنالوجی میں مسلسل تیز رفتار تبدیلیاں یا نئی ٹیکنالوجی کا تعارف، سائبر کرائم کرنے والوں کو کاروبار کو ہیک کرنے، ڈیٹا کے لیے ان سے بھتہ لینے یا ان کے سسٹم میں خلل ڈالنے کے مزید مواقع فراہم کر سکتا ہے۔
شعبہ کے ماہرین کے مطابق ایسے پیشہ ور افراد کا ہونا جو جدید ترین ٹیکنالوجیز سے آگاہ رہ سکتے ہوں اور پھر ان لوگوں کا نظم و نسق قائم کرنا سائبر سیکیورٹی فرموں کے لیے بوجھ بنتا جارہا ہے۔بھرتی کرنے والی فرم ہالیان میں سائبر سیکیورٹی کے ہیڈ ہنٹر بیری مارٹن نے بتایا کہ دبئی میں قائم سائبر سکیورٹی میں کچھ اسامیوں کو پر کرنا بہت مشکل ہوسکتا ہے۔
مارٹن نے بتایا کہ مارکیٹ میں لوگوں پر ایک ذمہ داری ہے کہ وہ اپ ٹو ڈیٹ سرٹیفیکیشنز حاصل کریں یا کم از کم مخصوص نئے ہنر کے سیٹ اور ٹولز کو استعمال کرنا شروع کر دیں۔اس ہفتے کے شروع میں جاری ہونے والی ایک تحقیق میں سائبر سکیوریٹی فرم ٹریلکس نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں آئی ٹی کے شعبوں کا انتظام کرنے والے 66 فیصد لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی تنظیموں میں سائبر سکیورٹی کے ساتھ لچکدار ہونے کے لیے صحیح لوگوں اور عمل کی کمی ہے۔
اسی تحقیق کے مطابق سعودی عرب میں صرف ایک چوتھائی آئی ٹی مینیجرز کا خیال ہے کہ کمپنیاں باصلاحیت سائبر سکیورٹی ماہرین کو برقرار رکھنے یا انہیں بھرتی کرنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔مارٹن نے کہا کہ ملازمتوں کے لیے تکنیکی تقاضے یقینی طور پر اس وقت سے زیادہ پیچیدہ ہو گئے ہیں جب ہم نے پانچ سال قبل خطے میں سائبر سیکیورٹی کے ماہرین کی بھرتی شروع کی تھی۔
بھرتی کرنے والوں کو ہمیشہ مناسب امیدواروں کی تلاش میں مشکل پیش آنے کے باوجود بہت ساری کمپنیاں اب بھی بھرتی کے لیے سائبر سکیورٹی ماہرین کو تلاش کر رہی ہیں۔سائبر کمپنی Qrator Labs کی طرف سے گزشتہ سال کے آخر میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں لوگ آئی ٹی کی جو سرفہرست آسامیاں تلاش کر رہے ہیں ان میں انجینئرز اور سائبر سکیورٹی تجزیہ کار شامل ہیں۔