مریدکے( این این آئی) رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کالا شاہ کاکو مریدکے نے چاول کی دو نئی اقسام سونا سپر باسمتی اور سلطان سپر باسمتی پیدا کرکے چاول کی دنیا میں انقلاب برپا کردیا، بھارت سمیت پوری دنیا پیچھے رہ گئی ،وزیر اعظم شہباز شریف اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کالا شاہ کاکو مریدکے کے زرعی سائنس دانوں کو مبارک باد دی ۔
تفصیلات کے مطابق 1926میں چاول کی تحقیق کیلئے قائم ہونیوالا رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کالا شاہ کاکو مریدکے ابتک چاول کی 29اقسام پیدا کرچکا ہے ،سونا سپرباسمتی اور سلطان سپر باسمتی کے موجد رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کالا شاہ کاکو مریدکے کے ڈائیریکٹر سید سلطان شاہ نے اپنے دیگر زرعی سائنسدانوں ڈاکٹر ارشد اور محمد عثمان کے ہمراہ قوم کو خوشخبری سناتے ہوئے بتایا کہ موجودہ حکومت نے ہمیں بہت سپورٹ کیا ہے ہر قسم کی سہولت جتنی اس حکومت نے فراہم کی ہے پہلے کسی حکومت نے فراہم نہیں کی دن رات کی کوشش سے ہم نے چاول کی دواقسام سونا سپر اور سلطان سپر ایجاد کرلی ہے ۔
سونا سپر دس ملی میٹر اور سلطان سپر دس ملی میٹر سے زائد لمبائی رکھتا ہے جس سے چاول کی دنیا میں انقلاب اس وجہ سے آگیا ہے کہ اتنا لمبا اعلی کوالٹی اور خوشبو کا چاول بھارت سمیت کسی ملک کے پاس نہیں ہے بھارتی چاول آٹھ ملی میٹر سے زائد لمبا نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے بتایا کہ اس چاول کو تحقیق کے زریعے اتنا اعلی کوالٹی کا بنایا ہے کہ اسکی تیاری میں کوئی کھاد استعمال نہیں کرنا پڑے گی جبکہ اس میں زنک فولک ایسڈ اور آئرن کی کیمیکلی امیزش رکھی گئی ہے تاکہ خون کی کمی میں جن خواتین کو زنک فولک ایسڈ اور فولاد کا سہارا لینا پڑتا تھا اب نہ لینا پڑے ۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اس وقت آٹھ اعشاریہ نو ملین ٹن چاول پیدا کررہا ہے جس میں سے چار اعشاریہ آٹھ ملین ٹن ایکسپورٹ کررہا ہے اور دو اعشاریہ پانچ ملین ڈالر کا زرمبادلہ کما رہا ہے سونا سپر اور سلطان سپر کی وجہ سے پانچ ملین ڈالر تک سالانہ زرمبادلہ آئے گا انہوں نے بتایا پاکستان کا زیادہ چاول پورپ اور افریقی ممالک کو جاتا ہے مگر موجودہ حکومت کی بہتر حکمت عملی سے ہمیں روس اور آذر بائجان نئی مارکیٹ مل گئی ہیں اور ایران بھی ہمارا دوبارہ بڑا خریدار بن کر سامنے آیا ہے
انہوں نے بتایا موجودہ حکومت نے پہلی مرتبہ سولہ ملین کا ہمیں پروسیسنگ یونٹ دیا ہے اسکے علاوہ سیلاب زدہ علاقوں میں چاول کی فصل کو کس طرح بچایا جائے اس تحقیق کیلئے بھی کروڑوں روپے مالیت کے پلانٹ اور لیب دیئے ہیں ہمارا ادارہ کسانوں کی رہنمائی کیلئے دن رات کام کررہا ہے اور صرف دوہزار بائس میں بیس ہزار کسان زمینداروں کی رہنمائی کرچکے ہیں اگر حکومت ہمیں اسی طرح سپورٹ کرتی رہی تو ہم مزید چاول کی نئی اقسام لاسکتے ہیں ۔