امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

پائوں پر کھڑے ہو چکے ،امید سامنے آ گئی ،پاکستان دوبارہ ٹیک آف کی پوزیشن میں آچکا ‘ شہباز شریف

لاہور( این این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اپنے پائوں پر کھڑے ہو چکے ہیں، اب معاشی نمو کے لیے آگے بڑھنا ہو گا،اب امید سامنے آ گئی ہے اب پاکستان دوبارہ ٹیک آف کی پوزیشن میں آچکا ہے ،ہم نے آٹھ دس ماہ میں سخت فیصلے کئے اب سرمایہ کاروں، صنعتکاروں کی مشاوت سے پالیسیاں بنیں گی ،وسیع پیمانے پر نجکاری کر رہے ہیں، حکومت نے ادارے نہیں چلانے ، سرمایہ کارانہیں خریدیں اور چلائیں، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں یہ کام نجی شعبے کا ہے، یہ پہلا موقع ہے سیاسی ادارے دوسرے ادارے کے ساتھ مل کر دن کام کر رہے ہیں ،مجھے طرح طرح کے القاب سے نوازا گیا لیکن مجھے اس کی رتی برابر بھی پرواہ نہیں کیونکہ مجھے پاکستان اور اس کے چوبیس کروڑ عوام کی پرواہ ہے ، ہم نے بہت وقت صائع کیا لیکن اب ملک کو استحکام اورامن کی ضرورت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”یوم تعمیر و ترقی ”کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وفاقی وزراء ، اراکین اسمبلی، صنعتکار ، ایکسپورٹرز اور دیگر بھی موجود تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے ایک سال میں جو اندھیروں سے نکل کر اجالوں کی طرف جو سفر طے کیا ہے یہ کسی ایک فرد واحد کا کام نہیں بلکہ یہ اللہ کے فضل و کرم سے اجتماعی کاوش کا نتیجہ ہے ، جون2023کی بات ہے پیرس میں ایک کانفرنس تھی ، اس وقت آئی ایم ایف کا پروگرام ہچکولے کھا رہا تھا ، آئی ایم ایف کی جو شرائط تھیں وہ بڑی کڑی تھیں ،ملک کے اندر مہنگائی کا طوفان تھا ،ملک کے طو ل و عرض میںعام آدمی نے جس طرح اس کو برداشت کیا میں ان کو سلام پیش کرتا ہوں ،اگر ان مشکلات کو برداشت نہ کیا جاتا تو آج ہم یہاںنہ پہنچتے ۔پیرس کانفرنس میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے کہا کہ اب وقت گزر رگیا ہے جون کے اختتام میں چند دن رہ گئے ہیں اب پروگرام ممکن نہیں،میںنے ایسے وقت میں اپنے حوصلے کو برقرا رکھا اور پوچھا معاملہ کیا ہے ۔انہوںنے اس کی وجوہات سے آگاہ کیا ،پاکستان کے لئے اسلامک ڈویلپمنٹ سے ایک ملین ڈالر مانگے لیکن انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے دینا ممکن نہیں ، انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو شرائط قبول نہیں تو قرض پروگرام ممکن نہیں، میں نے وہیں سے اسحاق ڈار کو فون کیا اور کہا کہ یہ چیزیں کرنی ہے ، ہم اس وقت اسمبلی میں گئے اور بجٹ ترمیم پیش کیں ۔پھر میں نے ایم ڈی اسلامک ڈویلپمنٹ بینک سے بات کی انہوںنے ایک ملین ڈالر قرض کو منظور کر لیا جس سے آئی ایم ایف کو آگا ہ کیا گیا ، اس طرح سے پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا ۔ یہ اللہ کا فضل و کرم ،قوم کی دعائیں اورٹیم کی شبانہ روز محنت کے ساتھ ممکن ہوا ۔ اس حکومت میں آنے کے بعد ستمبر میں ہمارا آئی ایم ایف سے 7ارب ڈالر کا تین سالہ پروگرام طے پایا ،یہ بھی تمام لوگوں کی مشترکہ کاوشوں سے طے ہوا ، اس میں تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کا بوجھ برداشت کرنا پڑا ، تنخواہ دار طبقے نے 300رب روپے ٹیکس ادا کیا ہے اوریہ دوسرا بڑا شعبہ ہے جس نے ٹیکس محصولات میں اتنا بڑا حصہ ڈالا ہے ۔یہاں بڑے قابل ،محنتی سرمایہ کار،ایکسپورٹرز اور بڑا ٹیکس دینے والے بیٹھے ہیںجنہوںنے کمال کیا ہے لیکن اجتماعی طور پر تنخواہ دار طبقے نے 300ارب روپے کا بڑا حصہ ڈالا جس پر میں انہیں سلام پیش کرتاہوں کیونکہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے ، اس طبقے نے پاکستان کی معیشت کو دوبارہ پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے بساط سے بڑھ کر حصہ ڈالا ۔ میں اپنے قائد نواز شریف ،سولہ ماہ کی پی ڈی کی حکومت میں تمام قائدین اور سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اگر وہ ساتھ نہ ملتے تو ہم کبھی کامیاب نہ ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود جنوری میں مہنگائی 40فیصد سے کم ہو کر 2.4فیصد پر آ چکی ہے یہ صرف یہ اللہ کے فضل و کرم ،شاندار ٹیم کی محنت اور زندگی کے تمام طبقات کے حصہ ڈالنے کی وجہ سے ممکن ہوا ہے ، اس میں بیورو کریٹس ،ماہرین ہے ،سرمایہ کاروں،برآمد کندگان ،زراعت ،صنعت سے وابستگی رکھنے والوں نے اپنا حصہ ڈالا ،پارلیمنٹرینزنے اپنا حق ادا کیا اور بل پاس کئے ۔ انہوںنے کہا کہ میں پچھلی حکومت پر کوئی الزام تراشی یا سیاست نہیں کرنا چاہتا ،جب ہمیں بہت مشکل چیلنج کا سامنا تھا تو ہر رات سوتے وقت مجھے خیال آتا تھاکہ خدانخواتہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کر گیا تو میری قبر پر یہ کتبے لگے کہ اس شخص کے ہوتے ہی پاکستان ڈیفالٹ کر گیا تھا اور مجھے رات کو نیند نہیں آتی تھی لیکن اللہ کا بے پناہ فضل و کرم اور شاندار ٹیم کے نتیجے میں ہم دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا ہو چکے ہیں ،معاشی ترقی کا سفر جاری ہے ۔ یہاں بزنس کمیونٹی بیٹھی ہے ، میں بتانا چاہتا ہوںکہ ہم نے مشکل فیصلے کر لئے ،آگے بھی سفر آسان نہیں ہے لیکن ہم دن رات محنت کریں گے ،اب امید سامنے آ گئی ہے اب پاکستان دوبارہ ٹیک آف کی پوزیشن میں آچکا ہے اس میں آپ سب نے بھرپو رساتھ دینا ہے ،آگے بڑھنا کے لئے اپنے مفید مشورے دینے ہیں کہ کیسے انڈسٹری کو تگڑا کرنا ہے ،برآمدات بڑھانی ہے ،ٹیکسز نیچے لے کر آنے ہیں ۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں ہم نے آٹھ دس ماہ میں سخت فیصلے کئے اب آپ کی مشاوت سے پالیسیاں بنیں گی ، ہم نے یہ طے کرنا ہے کہ کس طرح برآمدات کی گروتھ ہو گی ،کس طرح انڈسٹری کو آے لے کر جانا ہے ،ہماری مقامی انڈسٹری قرب و جوار کے ممالک کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں اس کی بھی وجوہات ہیں ،ہم ماڈرن ٹیکنالوجی نہیں لے کر آئے ۔میرا بس چلے تو فی الفور پندرہ فیصد ٹیکس کم کر دوں اور ان شااللہ یہ وقت بھی آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے اخراجات کم کر رہی ہے ،رائٹ سائزنگ اور ڈائون سائزنگ جاری ہے ۔ ہم دس ماہ میں یہاں تک پہنچے ہیں اب ترقی و خوشحالی کا سفر ہے اب آپ نے ہمارا بازو بننا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے چینی افغانستان سمگل ہو جاتی تھیں لیکن جو سال گزرا ہے اس میں پاکستان نے افغانستان کو211ملین ڈالر کی چینی ایکسپورٹ کی ہے ، اگر یہ چینی اسمگل ہوتی تو 211ملین ڈالر اسمگلرز کی جیبوں میں چلا جاتا ۔ اس کے لئے مکمل طور پر سختی کی گئی اسمگلنگ کوبند کیا گیا ، لاء انفورسنگ ایجنسیز نے اپنا کام کیا ۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر سے کہا ہے سرمایہ کاروں کی بات سنیں ، انہیں ان کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے ، انہیں چائے پلائیں ،اکثریت اچھے لوگوں کی ہے ، جو کالی بھیڑیں ہیں انہیں باقیوں کے ساتھ اکٹھا نہیں کیا جا سکتا ،ٹیکس دینے والوں کی عزت کریں ،یہ ملک کے لئے ڈالر کماتے ہیں ،دن رات محنت کرتے ہیں رسک لیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت بڑے پیمانے پر نجکاری کی طرف جارہی ہے ،حکومت کا کام نہیں کہ کاروبار کرے ، کاروبار آپ نے کرنا ہے ،پی آئی اے ،باقی جو ادارے ہیں انہیں آپ کے حوالے کرنا ہے آپ نے انہیں چلانا ہے اور اقوام عالم میں انہیں عظیم بنانا ہے ۔میں خود نمائی کے بغیر کہہ رہاہوں کہ ہم شبانہ روز محنت کر رہے ہیں آپ کی مشاورت کے مطابق چلیں گے ۔ آپ کو کہیں غلطی نظر آئے تو ہمیں تنبیہ کریں،ہمیں بتائیں ہم اس کی تصحیح کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ، میرا دل گواہی دے رہا ہے کہ ہم مل کر پاکستان کو عظیم بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک افواج کے جوان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں۔ 2018میں دہشتگردی کا خاتمہ ہو چکا تھا لیکن بد قسمتی سے وہ لوگ دوبارہ آ گئے ، میں اس کی وجوہات پر نہیں جانا چاہتا سب اچھی طرح جانتے ہیں ،جب دہشتگردی مکمل ختم ہو گئی تھی تو کیا وجہ تھی دوبارہ دہشگردی آ رہی ہے ،یہ پوری قوم کو چبھتا ہوا سوال پوچھنا چاہیے ، ہزاروں قربانیوں کی وجہ سے دہشتگردی کا خاتمہ ہو چکا تھا ،پاکستان نے اس جنگ میں اپنا لوہا منوایا، پھر دہشتگردی کیوں آئی یہ وہ سوال ہے جو مجھے اورآپ کو پوچھنا ہے ۔ اگر دہشتگردی کا خاتمہ نہ ہوا تو ترقی نہیں ہو سکتی ،ایکسپورٹ نہیںہوں گی ،خوشحالی نہیں آئے گی ،پیداوار نہیں ہو گی ،لوگوںکو روزگار نہیں ملے گا۔انہوںنے کہا کہ میں بلا خوف و تردید کہتا ہوں کہ یہ پہلا موقع ہے سیاسی ادارے دوسرے ادارے کے ساتھ مل کر دن کام کر رہے ہیں ، اسمگلنگ ختم کی گئی ،مجھے طرح طرح کے القاب سے نوازا گیا لیکن مجھے اس کی رتی برابر بھی پرواہ نہیں کیونکہ مجھے پاکستان اور اس کے چوبیس کروڑ عوام کی پرواہ ہے ۔ ہم نے بہت وقت صائع کیا لیکن اب ملک کو استحکام کی امن کی ضرورت ہے ،بھائی چارے ،خوشحالی ضرورت ہے ،معاشی ترقی کی ضرورت ہے ۔ ا نہوں نے کہا کہ چار دن پہلے سعودی عرب کا وفد آیا ہے اور اس نے 1.2 ارب ڈالر تیل کی سہولت دی ،کاش یہ سرمایہ کاری ہوتی ،ان شااللہ اب یہ ماحول ملے گا جس کے لئے ہم دن رات کوشش کر رہے ہیں ،پالیسی ریٹ بارہ فیصد تک آ گیا ہے ،کائبور گیارہ فیصد پر آ یا ، پالیسی ریٹ سو فیصد نیچے آیا ہے ، ایز آف بزنس کے لئے کاوشیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بطور پاکستانی میرا فرض ہے مجھے بتانا ہے کہ پہلی مرتبہ ہے سیاسی حکومت اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے یہ کوئی ذاتی کریڈٹ کی بات نہیں ، میری اس عمر میں کیا خواہش ہو سکتی ہے ، میری کوئی خواہش ہے تو وہ یہ ہے کہ عوام کی اور ملک کی خدمت کر لوں ،پاکستان ترقی کے سفر پر چل پڑے ۔لو گ کہیں ایک خادم آیا تھا جس نے پاکستان کو دوبارہ پٹڑی پر چڑھا دیا اس سے بڑھ کر میرے لئے خوشی ہو نہیں سکتی ۔ ان شا اللہ ہم شبانہ روز محنت کریں گے اورپاکستان چند سالوںمیں اپنے ہمسائے کو بہت پیچھے چھوڑ کر آگے نکل جائے گا ۔ہم نے انڈسٹری کو دوبارہ توانا کرنا ہے ،ایکسپورٹ کو بڑھانا ہے ،آئی ٹی میں بہت پوٹینشل ہے ، ہم اپنے اخراجات پر ایک ہزار نوجوانوں کو جدید زرعی ٹیکنالوجی کی تربیت کے لئے چین بھجوا رہے ہین ،ہواوے نے وعدہ کیا ہے وہ ہمارے دو لاکھ نوجوانوں کو تربیت دے گا ،میں تیار ہوں آپ تیار رہیں ،آپ کو ماحول چاہیے ہم مل کر کام کریں گے اورپاکستان کو عظیم بنائیں گے۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved