امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

ایسا پلیٹ فارم چاہتے ہیں، جہاں معاملات پر غور ،مجموعی سیاسی حل سامنے آئے، مولانا فضل الرحمن

ڈی آئی خان (این این آئی)امیر جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملکی سیاست میں ایسا پلیٹ فارم چاہتے ہیں، جہاں مل کر تمام معاملات پر تبادلہ خیال کریں اور مجموعی سیاسی حل سامنے آئے،موجودہ اسمبلیاں عوام کی نمائندہ نہیں حکومت اسٹیبلشمنٹ کی ہے، دوسری دنیا کیساتھ بھی انہی کے روابط ہیں، معاملات وہی چلا رہے ہیں، پریشان ہوں جغرافئے میں تو کوئی تبدیلی نہیں لائی جارہی۔ڈی آئی خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس حالت میں یہ لوگ جرگہ لے کر میرے پاس تشریف لائے اور جس امید سے آئے ہیں، اللہ کرے ہماری ریاست اور ریاستی اداروں کو اللہ وہ آنکھیں عطا کرے جس سے وہ ان مشکلات کو دیکھ سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہم آگے ایک جرگہ اور کریں گے اس میں وفد تشکیل دیا جائیگا جو پشتون بیلٹ کی سیاسی جماعتیں کیساتھ رابطہ کرے گا اس کے بعد ہم اگلا لائحہ عمل طے کریں گے ۔ سوال قبائلی علاقوں میں امن و امان کیلئے جرگہ آپ کی طرف دیکھ رہا ہے کے جواب پر مولانا نے کہا کہ تمام توانائیاں ان کے سپرد کی ہیں،انشا اللہ متحدہ جدوجہد کے ساتھ معاملے کو آگے بڑھائیں گے، ہم تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں گے۔پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات بارے سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مذاکرات شروع کب ہوئے تھے؟ مجھے اس کا بھی پتا نہیں، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے 100 بار ہمارے پاس آئیں ان سے بات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ملکی سیاست میں ایسا پلیٹ فارم ہو کہ جہاں مل کر تمام معاملات پر تبادلہ خیال کریں اور مجموعی سیاسی حل سامنے آ جائے، بار بار دہرا رہا ہوں کہ موجودہ اسمبلیاں عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت بہر حال اسٹیبلشمنٹ کی ہے، دوسری دنیا کے ساتھ بھی روابط انہی کے ہیں، معاملات وہی چلا رہے ہیں، یہ انہی کے نمائندے ہیں، یہ عوام کے نمائندے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدامنی نے قبائلی علاقوں کا برا حال کر رکھا ہے، نہ وہاں سکول کی کوئی افادیت ہے، نہ کسی کالج کی افادیت ہے، نہ کسی ہسپتال اور سڑک کی افادیت ہے، کوئی چیز ایسی نہیں ہے کہ جس سے لوگ استفادہ کر سکیں۔ انہوںنے کہا کہ ریاست کھل کر بات کرے، یہ نہ کہے کہ ہم نے 10 یا 20 سال بعد یہاں تک پہنچنا ہے، ہمیں واضح بتایا جائے کہ عالمی قوتوں کا ایجنڈا کیا ہے اور اسٹیٹ کا ایجنڈا کیا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ جہاں 20 سال سے زیادہ عرصہ ایک ہی منطق پر جنگ فوکس کر رہی ہو، خون بہہ رہا ہوں، یہ چیز کسی جغرافیائی تبدیلیوں کی نشاندہی کر رہی ہوتی ہے، میں اس بارے میں پریشان ہوں کہ کہیں ہمارے جغرافئے میں تو کوئی تبدیلی نہیں لائی جارہی، میرا وہم ہے کہ یہ خطرہ موجود ہے، میری خواہش ہوگی کہ میری بات صحیح ثابت نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں کوئی امن ہے نہ حکومت، ہر طرف کرپشن ہی کرپشن ہو رہی ہے، ایک طرف بدامنی کی صورتحال ہے کہ اسے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا، ہمارا صوبہ ان خرابیوں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved