اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ 2025میں دو میگا منصوبے قراقرم ہائی وے فیز-IIاور پاکستان ریلوے کے مین لائن-I(ایم ایل ون)پر کام شروع کیا جائے گا جو دونوں برادر ممالک کے درمیان تعاون کو مزید وسعت دے گا، پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کو تمام ممکنہ سہولیات اور فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔بدھ کوانہوں نے پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس (پی این سی اے)میں چینی سپرنگ فیسٹیول کی تقریبات کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں مکمل ہونے والے سی پیک فیز-Iکے منصوبے پاکستان اور چین کی لازوال دوستی کی علامت ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہی ہے۔احسن اقبال نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ جیسے ہی سی پیک اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہوگا، دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی مزید بڑھے گی جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیز)کے قیام اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون پر خصوصی توجہ دی جائے گی جس سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ممکن ہوگا۔وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا وژن ہے کہ دنیا بالخصوص چین کے آئی ٹی ماہرین کی مہارت سے استفادہ کیا جائے اور پاکستانی نوجوانوں کو جدید آئی ٹی مہارتوں سے لیس کیا جائے تاکہ وہ عصری تقاضوں کو پورا کر سکیں۔معدنیات کے شعبے میں تعاون پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کے ذریعے کاروباری بنیادوں پر سرمایہ کاری اور تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ2025میں دو میگا منصوبے، قراقرم ہائی وے فیز-IIاور پاکستان ریلوے کے مین لائن-I(ایم ایل ون)پر کام شروع کیا جائے گا جو دونوں برادر ممالک کے درمیان تعاون کو مزید وسعت دے گا۔احسن اقبال نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کو تمام ممکنہ سہولیات اور فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔پاکستان اور چین کی دوستی کو نقصان پہنچانے کے عناصر کو واضح پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنی مذموم سازشوں میں ناکام ہوں گے، کیونکہ دونوں ممالک کے تعلقات باہمی اور اٹوٹ اعتماد پر مبنی ہیں۔انہوں نے پاکستان اور چین کی سات دہائیوں پر محیط دوستی کو ایک ایسے خوبصورت گلدستے سے تشبیہ دی جو رنگ بکھیرتا ہے اور مستقبل میں مزید مضبوط ہوگا۔وزیر منصوبہ بندی نے سی پیک (چائنا-پاکستان اقتصادی راہداری)کے تحت حاصل کی گئی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ محض منصوبوں کا مجموعہ نہیں بلکہ پائیدار ترقی، علاقائی خوشحالی اور مشترکہ ترقی کا ایک وژن ہے۔انہوں نے سی پیک کے پہلے مرحلے کے مثبت اثرات کو اجاگر کیا جن کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت کو استحکام ملا، توانائی بحران پر قابو پایا گیا اور جدید انفراسٹرکچر کی بدولت زمینی روابط کو فروغ ملا جبکہ گوادر بندرگاہ کو علاقائی تجارت کے ایک سٹریٹجک مرکز میں تبدیل کیا گیا۔احسن اقبال نے سی پیک کے تحت چینی ماہرین اور کارکنان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے مشکل ترین حالات میں انتھک محنت کی۔انہوں نے پاکستانی انجینئرز، ٹیکنیشنز اور مزدوروں کی خدمات کو بھی سراہتے ہوئے اس دوطرفہ تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔انہوں نے صدر شی جن پنگ کی وژنری قیادت اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی تعریف کی جس کے تحت سی پیک ایک فلیگ شپ منصوبے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اسے مواقع کا ایک پل قرار دیا جو اقتصادی ترقی، علاقائی ہم آہنگی اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دیتا ہے۔مستقبل کے امکانات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی نے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے کہا کہ یہ بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی)تعاون پر مرکوز ہوگا اور اس کے تحت پانچ کلیدی راہداریوں پر کام کیا جائے گا، ترقی، روزگار، جدت، سبز ترقی اور علاقائی روابط۔ یہ راہداری اڑان پاکستان کے ساتھ ہم آہنگ ہیں جو پاکستان کے پانچ سالہ اقتصادی ترقیاتی فریم ورک پر مبنی ہے اور برآمدات، ای-پاکستان، مساوات و بااختیاری، ماحولیات اور توانائی و بنیادی ڈھانچے کو شامل کرتا ہے۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے سی پیک کے ان اہداف اور اڑان پاکستان کے فائیو ایز کے درمیان ہم آہنگی کو پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلئے ایک اہم موقع قرار دیا۔ انہوں نے گوادر بندرگاہ کی سٹریٹجک اہمیت پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطی کے درمیان تجارتی حب کے طور پر ابھر رہا ہے جو علاقائی استحکام اور اقتصادی ترقی کو فروغ دے گا۔وزیر منصوبہ بندی نے مستقبل کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز، زرعی جدت، صنعتوں کی ڈیجیٹائزیشن اور گرین انرجی کے فروغ جیسے اقدامات کے ذریعے اقتصادی تنوع کو وسعت دی جائے گی، بین الاقوامی مسابقت کو بہتر بنایا جائے گا اور لاکھوں نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے جو نوجوانوں کو بااختیار بناتے ہوئے قومی ترقی کی راہ ہموار کریں گے۔
