لاہور( این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا سیاست کے لئے مذہب کارڈ کا استعمال افسوسناک ہے،190ملین پائونڈاوپن اینڈ شٹ کیس تھا جس میں کوئی ابہام اور قانونی سقم نہیں، عدالتی فیصلہ ملکی تاریخ کااہم ترین فیصلہ ہے، پی ٹی آئی دورمیں ایسٹ ریکوری یونٹ بنایاگیاتھا، شہزاد اکبر نے ایسٹ ریکوری یونٹ بنایا، پی ٹی آئی اپنی چوری چھپانے کیلئے مذہب کارڈ استعمال کررہی ہے، جب اس کیس میں قانونی دفاع نہ ہوا تو مذہب کارڈ استعمال کرنے لگے، پی ٹی آئی والے خدا کا خوف کریں ،اس معاملے پر مذہب کو درمیان میں نہ لائیں ،پوری پی ٹی آئی کو چیلنج ہے کہ بتائے 190ملین پائونڈ کی رقم این سی اے نے پاکستان کو نہیں دی؟ کیا یہ پیسہ اسی شخص کے حوالے نہیں کیا گیا جس سے ضبط کیا گیا؟ یہ لوگ اپنی کرپشن چھپانے کے لئے سیرت کو ڈھال بنا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ میں علمائے کرام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ 190ملین پائونڈ کیس کا عدالتی فیصلہ پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم ترین فیصلہ ہے، 190ملین پائونڈ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا جس میں کوئی ابہام اور قانونی سقم نہیں، پاکستان کی تاریخ میں بڑے بڑے کیسز آئے لیکن اس طرح کا کلیئر کٹ کیس ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا، اس کیس میں شواہد کی بنیاد پر سزا ہوئی، کیس کے حوالے سے کچھ دستاویزات بھی سامنے آئی ہیں، پی ٹی آئی دور میں شہزاد اکبر کی سربراہی میں ایسٹ ریکوری یونٹ بنا جس نے 2020میں ایک خط میں کہا کہ حکومت پاکستان کو یہ رقم ریکور کر کے دے دی ہے۔ اس وقت کی کابینہ سے بند لفافے کی منظوری لی گئی اور یہ رقم اسی شخص کو واپس کر دی گئی جس سے ضبط کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ ہے، اس کیس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور شریک ملزمان کو سزا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات طے شدہ ہے کہ این سی اے نے یہ پیسہ ضبط کرکے پاکستان کی حکومت کو دیا کیونکہ یہ پاکستان کے عوام کا پیسہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقم حکومت پاکستان کو اس لئے دی گئی تھی کہ پاکستان کی فلاح و بہبود، تعلیم، صحت، سڑکوں، صاف پانی کے لئے خرچ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ نے اس پیسے کے عوض پانچ قیراط کی انگوٹھیاں مانگیں، زمان پارک میں 25 کروڑ روپے کا گھر لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص کا ذریعہ آمدن ہوتا ہے، یہ بتایا جائے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا ذریعہ آمدن کیا ہے؟ ان کے پاس کون سی آمدن تھی جس سے انہوں نے زمان پارک لاہور میں 25 کروڑ روپے کا گھر بنایا، 200 کنال زمین خریدی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ کا مایہ ناز تحقیقاتی ادارہ ہے جس نے یہ رقم پاکستان کے حوالے کی جبکہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے رشوت لے کر یہی پیسہ اسی شخص کے حوالے کر دیا جس سے ضبط کیا گیا تھا، ان کے پاس کوئی قانونی جواز نہیں، جب انہیں کوئی چیز سمجھ نہیں آئی تو کہا گیا کہ سیرت پر چلنے کی سزا دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے یہ کیس سیاسی طور پر لڑا اس میں کوئی لیگل ڈیفنس نہیں ہے۔ میاں بیوی نے ایک فراڈ ٹرسٹ بنایا، اب کہہ رہے ہیں کہ القادر یونیورسٹی میں سیرت کی کلاسیں پڑھائی جاتی ہیں، یہ ہر بات میں مذہب کو لے آتے ہیں، پی ٹی آئی سیاست سے مذہب کو دور رکھے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد نبوی میں ادب کا خاص خیال رکھا جاتا ہے، عقیدتا وہاں اونچی آواز میں بات بھی نہیں کی جاتی، انہوں نے وہاں شاہ زین بگٹی کے بال کھینچے، مریم اورنگزیب کا گھیرائو کر کے نعرے لگائے، یہ عمرے کے لئے بھی جاتے ہیں تو پارٹی کے جھنڈے ساتھ لے کر جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علیمہ خان صاحبہ کا کہنا ہے کہ 190 ملین پائونڈ نہیں بلکہ یہ القادر ٹرسٹ کیس ہے، یہ بھی مذہبی ٹچ ہے کہ نام بھی القادر ٹرسٹ کہا اور پکارا جائے، ان کے جرائم پوری دنیا کے سامنے آ چکے ہیں، پوری دنیا انہیں دیکھ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ قیراط کی انگوٹھیاں مانگنا، 25 کروڑ کا گھر بنا لینا، 28 کروڑ اکائونٹ میں جمع کروا لینا، اربوں روپے کا فائدہ دینا، اس پر پوری پی ٹی آئی کو چیلنج ہے کیا این سی اے نے یہ پیسہ حکومت پاکستان کے حوالے کیا یا نہیں؟ کیا یہ پیسہ ضبط کر کے دیا گیا یا نہیں؟ کیا کابینہ میں بند لفافہ پیش کیا گیا یا نہیں؟ جب کابینہ میں بند لفافہ پیش کیا گیا تو خان صاحب نے خود کہا کہ نہیں کھولنا، فواد چودھری اور شیریں مزاری نے کہا کہ یہ لفافہ کھولیں، مراد سعید نے بھی سوالات اٹھائے مگر یہ بند لفافہ نہیں کھولنے دیا، چھپاتے اس چیز کو ہیں جس میں گڑ بڑ ہوتی ہے۔ انہوں نے بند لفافے کے تحت یہ پیسہ سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں کسی اور جرمانے کی مد میں ادا کیا، سپریم کورٹ کا آرڈر موجود ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آپ نے غیر قانونی عمل کیا ہے، آپ کے پاس کوئی قانونی جواز ہے؟ انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی رقم اٹھا کر اسی شخص کے حوالے کر دی گئی جس سے ضبط کی گئی تھی، کیا یہ شخص تنہااتنی سکت رکھتا تھا کہ وہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کے بغیر یہ پیسہ اپنے نام کروا لیتا۔ کیا کابینہ کے اس فیصلے کے تحت حکومت پاکستان کو نقصان ہوا؟ جواب ہے ہاں، ملک ریاض کو فائدہ ہوا؟ جواب ہے ہاں! تو کرپشن، رشوت اور ڈاکہ ثابت ہے، آپ کے ہاتھ رشوت میں رنگے ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک الزام کو جھٹلانے کے لئے سیرت اور نبی کریم کا نام لینا جائز نہیں، کیا چوری کے پیسے سے مسجد یا مدرسہ بنانا جائز ہے؟ صادق اور امین کے دعویدار کا اصل چہرہ قوم کے سامنے آ چکا ہے۔ سابق وزیراعظم کی کرپشن، ڈاکہ اور غبن کی پوری دنیا میں ہیڈ لائنز لگی ہوئی ہیں جبکہ وہ یہاں مذہب کارڈ کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذہب بہت مقدس ہے جبکہ سیاست اتنی مقدس نہیں، آپ جھوٹ، منافقت، کرپشن اور ڈاکے کو چھپانے کے لئے مذہب کا سہارا لے رہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ مذہب کو بیچ میں نہ لائیں۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ القادر یونیورسٹی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی ہے، اب اس بارے میں دیکھنا ہے کہ اسے کس سطح پر لے کر جانا ہے، یہاں کیسے اعلی تعلیم دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ 190 ملین پائونڈ کیس میں مفرور ہیں، ان کی واپسی کے لئے قانونی ٹیم کام کر رہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ کیس میں پی ٹی آئی دور کی باقی کابینہ کے ارکان کیوں ملوث نہیں ہیں؟ فواد چوہدری نے ملک ریاض سے نہ انگوٹھی لی، نہ فائدہ لیا نہ شیریں مزاری نے یہ کام کیا جن لوگوں نے رشوت اور فائدے لئے انہوں نے ہی فراڈ ٹرسٹ بنایا، پہلے اس ٹرسٹ ڈیڈ پر زلفی بخاری کا نام تھا پھر میاں بیوی کا نام آگیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جو اپیل پہلے آئے اس پر پہلے کارروائی ہونی چاہئے، یہ نہیں ہو سکتا کہ عام آدمی کی اپیلیں سالوں پڑی رہیں اور وی وی آئی پیز کی اپیلیں پہلے سنی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ 190 ملین پانڈ کیس میں پراسیکیوشن نے شواہد پیش کئے لیکن ڈیفنس کونسل کوئی ثبوت اور قانونی جواز فراہم نہیں کر سکی۔ اپیل کے لئے بھی ان کے پاس کوئی جواز یا ثبوت نہیں ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پراپرٹی ٹائیکون کو جو جرمانہ ہوا اسے اس رقم سے ادا کیا جا رہا تھا، اس فیصلے کے بعد یہ رقم جرمانہ ادا کرنے کے لئے استعمال نہیں ہو سکے گی، اب پرائیویٹ پارٹی جانے اور عدالت، سرکار کا کام یہ تھا کہ سرکار کا پیسہ قومی خزانے میں واپس آئے جو عوام کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال ہوگا۔ توشہ خانہ کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کے تحائف میں کچھ رقم کی ادائیگی کر کے تحفہ اپنے زیر استعمال رکھا جا سکتا ہے لیکن یہ تحائف فروخت نہیں کئے جا سکتے بلکہ ذاتی استعمال میں رکھے جا سکتے ہیں۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ نے توشہ خانہ سے تحائف لے کر مارکیٹ ویلیو سے دس گنا زائد پر فروخت کئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو مل بیٹھ کر طے کرنا ہوگا کہ ہم اپنے سیاسی مقاصد کے لئے مذہب کو استعمال نہیں کریں گے۔ مذاکرات کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ مذاکرات کا قطعا مقصد ڈیل یا این آر او نہیں تھا، اس کا مقصد سیاسی استحکام تھا، پی ٹی آئی نے 26 ویں آئینی ترمیم پر ہمارا ساتھ دیا، ان کے کہنے پر 26 ویں آئینی ترمیم میں کئی شقیں نکالی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے بات چیت کا سلسلہ بہتر طریقے سے جاری ہے، مسائل بات چیت سے ہی حل ہوتے ہیں، این آر او یا ڈیل کے لئے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو مشورہ دیا کہ” ایاک نعبدو ایاک نستعین پڑھتے ہیں تو اس کے بعد اھدنا الصراط المستقیم “بھی پڑھا کریں۔ اس موقع پر علماکرام نے کہا کہ کسی کا پیسہ لوٹ کر یونیورسٹی نہیں بنا جا سکتی۔ 190 ملین پانڈ کیس میں کرپشن واضح ہے، کرپشن پر اسلام کا لیبل نہیں لگایا جا سکتا۔ پی ٹی آئی دور حکومت میں دینی مدارس اور جامعات کے ساتھ ظلم و ستم ہوا اور بے حرمتی ہوئی، اسلام، دین اور نبی کریم کی ذات پاک مقدس ہے، اس پر ہمارا ایمان ہے، پاکستانی غیور قوم ہے، مسلمان اپنا سب کچھ اللہ اور رسول کے نام پر پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنی سیاست کریں، آپ کو سیاست کا پورا حق حاصل ہے لیکن سیاست کی آڑ میں اپنی چوری پر ریاست مدینہ کا نام نہ لیں۔ پاکستانی قوم اور مسلمان کبھی بھی یہ حق نہیں دیں گے کہ اپنی چوری پر ریاست مدینہ کا نام لیں۔
