نیویارک (این این آئی)اقوام متحدہ اور اس کے انسانی ہمدردی شراکت داروں کی جانب سے تیار کردہ ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب کو تقریبا ایک سال گزرنے کے باوجود پاکستان کو اس وقت غذائیت کے شدید بحران کا سامنا ہے، جو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پہلے سے موجود غذائی قلت کی بلند شرح کی وجہ سے بڑھ گیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق شائع اقوام متحدہ کے دفتر برائے کوآرڈینیشن آف ہیومینٹیرین اسسٹنس کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہاگیاکہ سب سے زیادہ تشویشناک بات چھوٹے بچوں میں بڑھتی ہوئی غذائی قلت ہے کیونکہ پانچ سال سے کم عمر بچوں میں ہونے والی تمام اموات میں سے تقریبا نصف کی وجہ غذائیت کی کمی ہے، رپورٹ کے مطابق حیران کن طور پر پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر پانچ میں سے ایک بچہ موت کے خطرے سے دوچار ہے جہاں شدید اور اعتدال پسند شدید غذائیت کی شرح بالترتیب 8 فیصد اور 9.7 فیصد ہے۔
2022 کی مون سون بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے متاثرہ 84 اضلاع پریشان کن غذائی صورتحال کی نشاندہی کرتے ہیں، ان اضلاع میں اوسط شدید شدید غذائی قلت کی شرح 12 فیصد ہے جو 35 لاکھ سے زائد بچوں کو متاثر کرتی ہے، ان میں سے ساڑھے 14 لاکھ سے زیادہ بچوں کو ریڈی ٹو یوز تھیراپیوٹک فوڈ سے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔زچگی کی ناقص غذائیت، ناکافی صفائی اور حفظان صحت، بہترین دیکھ بھال اور کھانے کے طریقے اور ضروری غذائی سروسز اور غذائیت سے بھرپور خوراک تک محدود رسائی سمیت کئی عوامل شدید غذائی قلت میں کا سبب بنتے ہیں۔