واشنگٹن (این این آئی)ایران کے نیوکلیر پروگرام سے متعلق امریکا کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کے اندازوں کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے نئے حملوں یا مغرب کی اضافی پابندیوں کا جواب تہران نیوکلیر پابندی کی حد عبور کرنے کے مزید قریب جانے کی صورت میں دے گاـنیشنل انٹلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر سے جاری ہونے والی ایک غیر خفیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ تہران کا فی الحال نیوکلیر ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں ہے لیکن اس کی سرگرمیاں اس نوعیت کی ہیں کہ اگر وہ چاہے تو وہ ایسا کرنے کی بہتر پوزیشن میں ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی کے بعد سے ایران نے اپنے یورینیم کے 20 فی صد اور 60 فی صد افزودہ ذخائر میں اضافہ جاری رکھا ہوا ہے اور وہ جدید سینٹری فیوجز بڑی تعداد میں بنا بھی رہا ہے اور انھیں استعمال بھی کر رہا ہے۔امریکی انٹیلی جینس کے جائزے میں خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اب ایرانی حکام نیوکلیر ہتھیاروں کی افادیت پر عوامی سطح پر زیادہ بات کرنے لگے ہیں۔رپورٹ کے مطابق تہران کے پاس متعدد زیر زمین نیوکلیر تنصیبات ہیں جن میں فوری طور پر نیوکلیر ہتھیار بنانے کی سطح کا افزودہ یورینیم تیار کرنے کا بنیادی ڈھانچہ اور تجربہ موجود ہیں۔ اگر وہ چاہیں تو ایسا کر سکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایرانی رہنما یہ سمجھتے ہیں کہ نیوکلیر ہتھیار بنانے سے خطرات کا مقابلہ کرنے کی ساکھ بڑھ جاتی ہے۔