امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

ملک میں اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ،حکمرانی تسلیم نہیں کریں گے، مولانا فضل الرحمان

پشاور (این این آئی) سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن نے ملک میں اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی حکومتیں ہیں ہم حکمرانی تسلیم نہیں کریں گے،پاکستان چند سرکاری اداروں کا نام نہیں ہے، پاکستان اگر ریاست ہے تو عوام کی بنیاد پر ریاست کہلاتی ہے،امریکا اور مغربی دنیا انسانیت کی قاتل ہے، صدام حسین کو ایک شہر میں آپریشن کی وجہ سے پھانسی دی جاسکتی ہے تو نیتن یاہو کو سزا کیوں نہیں دی جاسکتی؟دینی مدارس میں مداخلت قبول نہیں،مدارس بل قومی اسمبلی میں وزیراعظم کی موجودگی میں منظور ہوا، پھر صدر زرداری نے دستخط کیوں نہیں کئے، کیا یہ بدنیتی، دھوکہ اور فراڈ نہیں ہے؟۔ پشاور میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تاریخی اجتماع کرکے پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ فلسطین اور فلسطینیوں کے حقوق ہیں اور فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک مضبوط مو قف پر قائم ہیں، امریکیوں کا کل بھی معلوم ہے اور آج بھی معلوم ہے، انہی مغربی طاقتوں نے جنگ عظیم اول اور دوم میں قتل عام کیا تھا اور اسی طرح افغانستان، عراق اور فلسطین میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ 50ہزارشہدا میں بچے اور عورتیں شامل ہیں، اس کے بعد بھی کیا امریکا کو انسانی حقوق کی بات کرنی چاہیے، انسانی حقوق کا قتل عام ہو رہا ہے، امریکا اور مغربی دنیا انسانیت کی قاتل ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرصدام حسین کو ایک شہر میں آپریشن کی وجہ سے پھانسی دی جاسکتی ہے تو کیا اسی جرم میں نیتن یاہو کو سزا نہیں دی جاسکتی؟۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف نے امریکہ کا اتحادی ہونے کا اعلان کیا اور اسے پاکستان میں اڈے دیئے، فضائی راہداری دی اور افغانستان میں اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف اپنی فوج، اڈے اور فضا کو استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر آج بھی حکومت ان پالیسیوں کی پیروی کرے گی تو پھر بھی میدان مقابلے کے لیے جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں کو پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور برصغیر کے عوام آپ کے ساتھ نہیں ہیں، حکمرانوں ذرا سوچو، مودی ڈٹ کر کہتا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، آپ کو فلسطینیوں کے حق میں کھل کر کھڑے ہونے کی جرات کیوں نہیں ہے؟۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میرا دعوی ہے کہ قوم اور عوام ہمارے ساتھ ہے، جب بھی قوم کو آوازدی تو قوم نے لبیک کہا اور عوام کی ایک ہی آواز ہے جے یو آئی پاکستان کے مستقبل کو اپنے ہاتھ میں لے۔انہوں نے کہا کہ ہم میدان جہاد میں ہیں، پاکستان حکمرانوں کا نہیں ہم سب کا ہے، ایک جرنیل جس شناختی کارڈ کی بنیاد پر پاکستانی ہے، اسی کی بنیاد پر میں اور میرا کارکن بھی پاکستان کا شہری ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ہم پاکستان کے تحفظ اور بقا کی جنگ، ملک کے استحکام اور اس کے نظریات کی جنگ لڑ رہے ہیں، پاکستان چند سرکاری اداروں کا نام نہیں ہے، پاکستان اگر ریاست ہے تو عوام کی بنیاد پر ریاست کہلاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کے نظریئے سے انکار کیا ہے تو اسٹیبلشمنٹ اور حکمرانوں نے کیا ہے، ہم نظریے کے علم بردار ر ہے ہیں۔انہوں نے کہا یہ عوام کی حکومتیں نہیں ،اسٹیبلشمنٹ کی حکومتیں ہیں ،اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ عوام سے ہے اور ہم عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پارلیمنٹ میں 26ویں ترمیم آئی آج اگر اسی مسودے کو پاس کرلیتی تو نہ ملک بچتا، پارلیمنٹ ،نہ آئین اور نہ ہی ادارے بچتے ،ہر طرف تباہی کا بارود اس میں بھرا ہوا تھا لیکن ہم نے اس سے وہ بارود نکالا اور 34شقوں سے حکومت کو دستبردار کیا اور 22شقوں پر لے آئے۔انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں چھوٹی قوت ہیں لیکن عوام میں چھوٹی قوت نہیں، بات چیت کے راستے سارے مسائل حل ہوئے، ترامیم بل ہم سے چھپایا جارہا تھا، کہا گیا کہ 9گھنٹے میں ترامیم منظور کرنی ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آئین، جمہوریت، عدلیہ اور پارلیمنٹ ساتھ جو کیا جارہا تھا ہم نے اس کا راستہ روکا، دینی مدارس کے بل پر 9ماہ بات کی حکومت نے خود ڈرافٹ منظور کیا۔انہوں نے کہا کہ کچھ قوتوں نے مداخلت کی اور بل روک دیا گیا، ان کا خیال ہے ہم تھک جائیں گے اور بات ختم ہو جائے گی، حالانکہ پی ڈی ایم کے وقت اس بل پر اتفاق ہوا، ایک بل تیار ہوچکا ہے اسے کیوں منظور نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ میرے گھر پر ایک ماہ ملاقاتیں ہوتی رہیں، بلاول بھٹو سے کراچی اور نوازشریف سے لاہور میں 5گھنٹے ملاقات ہوئی، سینیٹ نے مسلم لیگ (ن) سمیت پیپلز پارٹی اور ساری جماعتوں نے حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں وزیراعظم کی موجودگی میں بل منظور ہوا، پھر صدر آصف زرداری نے دستخط کیوں نہیں کئے، کیا یہ بدنیتی، دھوکا اور فراڈ نہیں ہے۔ اس موقع پر قائد جمعیت نے کارکنوں سے پوچھا کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کرتے ہیں ،کیا آپ لوگ تیار ہیں، یہ جنگ ہم جیتیں گے، مفتی تقی عثمانی نے بتایا مدارس کے اجلاس میں فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم کال دیں گے آپ تیار رہیں، آپ ہمیں آزما چکے ہیں، ہمیں دھمکیاں مت بھیجا کرو ۔انہوں نے کہا کہ ہماری طرح کے مولویوں کو میڈیا پر لایا جا رہا ہے، مولویوں کو لڑوانے کی کوشش نہ کی جائے، واضح کردوں ہم آپس میں نہیں لڑیں گے، ہم جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے کون ہے۔انہوں نے کہا کہ دینی مدارس میں مداخلت قبول نہیں،مالیاتی نظام، نصاب، انتظامی ڈھانچے پر بات ہوئی اور معاملات طے ہوئے لیکن معاہدے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، معاہدہ ہوا تھا مدارس کی رجسٹریشن ہوگی، مدارس محکمہ تعلیم کے ساتھ رجسٹرڈ ہوں گے ماتحت نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ مدارس آزاد ہوں گے اور اسی حیثیت میں اپنا کام کریں گے۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

صحت
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...
اینٹی بائیوٹک ادویات صرف باقاعدہ نسخے پر دستیاب ہونی چاہئیں،طبی ماہرین...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Mshijazi. All Rights Reserved