اقوام متحدہ(این این آئی )اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر او ایچ سی ایچ آر نیطالبان کی زیر قیادت افغانستان حکومت کی طرف سے خواتین اور لڑکیوں پر میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے پر بابندی کے نئے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس کے صحت کی دیکھ بھال خاص طور پر دائیوں اور نرسوں کی مستقبل میں دستیابی کے حوالے سے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس پابندی نے خواتین کے لیے اعلی تعلیم حاصل کرنے کا آخری موقع ختم کر دیا ہے۔ او ایچ سی ایچ آر کی ترجمان روینہ شامداسانی نے نئے اقدام کو افغان خواتین اور لڑکیوں کے خلاف افغان حکام کی طرف سے ایک اور براہ راست دھچکا قرار دیا ۔انہوں نے اس اقدام کو امتیازی اور تنگ نظری پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے خواتین اور لڑکیوں کی زندگیوں کو کئی طریقوں سے خطرات لاحق ہو ں گے۔افغانستان میں پہلے ہی دنیا میں زچگی کے دوران شرح اموات سب سے زیادہ ہیں اور اس بات کے گہرے خدشات ہیں کہ یہ پابندی خواتین کی صحت کی دیکھ بھال تک غیر یقینی رسائی کو مزید کم کر دے گی۔ یہ نرسوں اور دائیوں کی نئی نسل کو تربیت حاصل کرنے سے بھی روکے گا۔افغان حکومت کے قوانین کے تحت مرد طبی عملے کو خواتین کا علاج کرنے سے منع کیا گیا ہے جب تک کہ ان کے ساتھ کوئی مرد رشتہ دار نہ ہو۔ترجمان او ایچ سی ایچ روینہ شامداسانی نے کہا کہ نیا اقدام نہ صرف افغان خواتین کے لیے اعلی تعلیم کے حصول کے لیے باقی ماندہ راستے کو روکتاہے بلکہ ملک کے مجموعی صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ انہوں نے طالبان حکام سے پابندی کو منسوخ کرنے کی اپیل کرتے ہوئیزور دیا کہ یہ بہترین وقت ہے کہ افغانستان کی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کے مطابق خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق کو یقینی بنایا جائے۔ دریں اثنا افغانستان کے2 کرکٹرز راشد خان اور محمد نبی نیپابندی کے اقدام کو انتہائی غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے افغان حکومت سیخواتین کے خلاف تعلیمی پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے ۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) نے بھی پابندی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے خواتین اور لڑکیوں کے تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کے حقوق پر مزید پابندیاں لگائی ہیں۔مشن نے بیان میں کہا کہ اس اقدام کا افغانستان کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام اور ملک کی ترقی کے لئے نقصان دہ ثابت ہو گا۔افغانستان میں انسانی حقوق کی صورت حالبارے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ ،آزاد ماہر رچرڈ بینیٹ نے اس پابندی کو ناقابل فہم اور ناقابل جواز قرار دیا ہے ۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اگر اس پابندی کے اقدام لاگو کیا گیا تو پوری آبادی پر اس کا تباہ کن اثر پڑے گا اور اسے تبدیل کر دینا چاہیے۔