لندن( این این آئی)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد نے اپنے کیریئر میں اتار چڑھا پر کھل کر اظہار کرتے ہوئے مشکل سوالات کے دلچسپ جوابات دیئے ۔ سرفراز احمد نے امریکہ میں میٹ اینڈ گریٹ پروگرام میں شرکت کی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ پاکستان اور بھارتی کرکٹرز کے تعلقات ہمیشہ سے اچھے رہے ہیں،
ماضی میں دونوں ملکوں کے درمیان سیریز زیادہ ہوتی تھیں جس سے تعلقات اچھے رہتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اب صرف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی )کے ایونٹس میں ملتے ہیں، چیمپئنز ٹرافی 2017ء ایک ایسا لمحہ ہے جسے پانا ہر پلیئر کی خواہش ہوتی ہے۔سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ اللہ پاک نے ہمیں اس بہترین اچیومنٹ کے لیے چنا جس کے بے حد شکر گزار ہیں، دعا ہے کہ پاکستان کو دوبارہ ایسا موقع ملے اور وہ میگا ایونٹ کی ٹرافی جیت کر آئے۔سابق کپتان نے کہا کہ جب کرکٹ شروع کی تو معین خان آئیڈیل تھے ان کو فالو کیا،
سابق بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی مثالی کھلاڑی ہیں، ان کی طرح بننا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سلمان خان پسندیدہ اداکار ہیں اور کترینہ کیف کا فین ہوں، کالج والے ہم تھے ہی نہیں، میٹرک تک بہترین پڑھائی کی ہے، فرسٹ ایئر کی تیاری نہیں تھی، پھرے لے کر پیپر دینے گیا مگر نکالنے کا موقع نہیں ملا اور پیپر چھوڑ کر واپس آ گیا۔سرفراز احمد نے کہا کہ ڈیپارٹمنٹ کی پہلی نوکری کی تنخواہ 4600 روپے ملی تھی، بچپن میں جب پریکٹس پر جاتا تھا تو آئسکریم اور بریانی کھانے کے لیے والد صاحب کی جیب سے پیسے نکال لیا کرتا تھا اب اسے چوری کہیں یا جو بھی۔
انہوں نے کہا کہ گھر میں دین کا رجحان زیادہ تھا، پڑھنے کے بجائے کھیلنے پر والد سے بہت مار کھائی ہے، پاکستان میں جو لوگ پیار کرتے ہیں وہ کھل کر تعریف بھی کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کوئی پلیئر نہیں چاہتا کہ وہ جان بوجھ کر خراب پرفارمنس دے، سب کے پاس موبائل ہے سوشل میڈیا پر ہر شخص اپنا چورن بیچ رہا ہے۔سابق کپتان نے یہ بھی کہا کہ زندگی کے بہترین لمحے بہت سارے ہیں لیکن ملک کے لیے انڈر 19 ورلڈ کپ جیتنا اور چیمپئنز ٹرافی کا فاتح بننا گولڈن لمحہ ہے، پرسنل پرفارمنس میں لارڈز کی سنچری، 2015 ورلڈ کپ میں جنوبی افریقا کے خلاف کم بیک، آخری ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں سنچری زندگی کی زبردست یادیں ہیں۔