امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

لاپتا افراد کیس،پارلیمنٹ مسئلہ حل کر کے خود کو سپریم ثابت کرے، جسٹس جمال مندوخیل

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا عام یا مشترکہ اجلاس بلا کر لاپتا افراد کے مسئلے کو حل کیا جائے، عدالت نے پارلیمان کو سپریم تسلیم کیا ہے ، پارلیمنٹ خود کو سپریم ثابت کرے۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے لاپتا افراد کیس کی سماعت کی۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے لاپتہ افراد کیس میں اٹارنی جنرل، وزارت داخلہ و دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔دوران سماعت عدالت نے لاپتہ افراد پر تمام متعلقہ اداروں سے رپورٹس طلب کرلی۔جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیئے پارلیمنٹ کا عام یا مشترکہ اجلاس بلا کر مسئلے کو حل کریں، پارلیمنٹ کو عدالت نے سپریم تسلیم کیا ہے، پارلیمنٹ خود کو سپریم ثابت کرے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ میری نظر میں لاپتا افراد کا کیس انتہائی اہم ہے، لاپتہ افراد کے کیسز ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں چل رہے ہیں، لوگوں کی زندگیاں ہیں، ہزاروں لوگ لاپتہ ہے، یہاں اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ جیسے سینئر سیاستدان کھڑے ہیں، اس مسئلہ کا حل پارلیمنٹ نے کرنا ہے۔سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل جاوید اقبال وینس نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کابینہ میں لاپتہ افراد کے معاملے پر گزشتہ روز بحث ہوئی ہے، کابینہ نے ذیلی کمیٹی بنادی ہے، ذیلی کمیٹی اپنی سفارشات کابینہ کو پیش کرے گی، حکومت لاپتہ افراد کا معاملہ حتمی طور پر حل کرنا چاہتی ہے۔جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ لاپتہ افراد کا بیان بازی سے حل نہیں ہوگا، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ لاپتہ افراد کمیشن نے اب تک کتنی بازیابیاں کی ہیں؟جسٹس حسن رضوی نے سوال اٹھایا کہ کیا لاپتہ افراد کمیشن کے پاس معلومات ہیں کس نے افراد کو غائب کیا؟ جو لاپتہ لوگ واپس آئے انہوں نے کیا بتایا؟ کون اٹھاکر لیکر گیا؟جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ لاپتہ افراد واپس آنے پر کچھ نہیں بتاتے، واپس آنے پر کہتے ہیں شمالی علاقے آرام کے لیے گئے تھے۔ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ ملک ڈیپ اسٹیٹ بن گیا ہے جس پر جسٹس مندوخیل نے ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ کو بات کرنے سے روک دیا اور ریمارکس دیئے کہ کھوسہ صاحب عدالت میں سیاسی بات نہ کریں، پارلیمنٹ کا عام یا مشترکہ اجلاس بلا کر مسئلہ کو حل کریں، لطیف کھوسہ نے مقف اختیار کیا کہ لاپتہ افراد کے معاملے کو 26 ویں آئینی ترمیم کی طرح حل کیا جائے؟ جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم بھی اپنے وقت پر دیکھی جائے گی۔لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افراد سے بلوچستان سب سے زیادہ متاثرہ ہے جس پر جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ قوم اور عدالت آپ پارلیمنٹرین کی طرف دیکھ رہی ہے۔اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا پارلیمنٹ کے پاس عدالتی اختیارات نہیں ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کھوسہ صاحب آپ کے پاکستان تحریک انصاف کے لوگ بھی اٹھائے گئے جس پر لطیف کھوسہ نے کہا جی بالکل تحریک انصاف کے لوگوں کو بھی اٹھایا گیا۔انہوں نے استفسار کیا کیا اٹھانے جانے والے افراد نے آکر بتایا کہ انھیں کون اٹھا کر لیکر گیا؟ لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ جو اٹھائے گئے ان کے بچوں کو بھی اٹھا لیا جائے گا۔دوران سماعت وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ لوگوں کے 10 سال 20 سال سے پیارے لاپتہ ہیں، عدالت نے گزشتہ سماعت لاپتہ کے حوالہ سے حکم دیا تھا، آج وہ گزشتہ سماعت کا آرڈر بینچ کو نہیں مل رہا۔آئینی بینچ کے جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ لاپتہ افراد کے کیس میں عدالت کا آرڈر بھی لاپتہ ہوگیا۔جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے بلوچستان میں لاپتہ افراد کے ایک کلاسک مقدمے میں 25 وکلا پیش ہوئے، بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم پر لاپتہ افراد گھر آگئے، عدالت نے واپس آنے والے افراد کو پیش ہونے کا حکم دیا، بازیابی کے بعد وہ افراد کسی عدالتی فورم پر بیان کے لیے پیش نہیں ہوئے۔انہوں نے کہا کہ بازیاب افراد کے بیان ریکارڈ کرنے کا ایک مقصد تھا کہ اگر آرمی اس میں ملوث ہے تو کورٹ مارشل کے لیے جی ایچ کیو کو لکھا جائے، اگر دیگر ادارہ ملوث ہیں تو ان کے ذمہ داران کیخلاف کارروائی کا حکم دیا جائے، لاپتہ افراد کے کسی مقدمہ کو مثال بنانا ہے تو اپنے اندر جرات پیدا کریں، لاپتہ افراد سے واپس آنے والوں میں کوئی تو کھڑا ہو، لاپتہ افراد کے کچھ کیسز افراد اور ریاست کو برباد اور بدنام بھی کرتے ہیں، لاپتہ افراد کے نام پر آزادی کی جنگ بھی چل رہی ہے، سسٹم میں کوئی کھڑا ہونے کو تیار نہیں۔وکیل فیصل صدیقی نے مقف اختیار کیا کہ اٹارنی جنرل کی یقین دہانی کے بعد 350 افراد لاپتہ ہوگئے، اسٹیٹ آفیشل گزشتہ عدالتی احکامات کی نافرمانی کر رہے ہیں۔اعتزاز احسن نے کہا اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ کوئی شہری لاپتہ نہیں ہوگا۔آئینی بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم لاپتہ افراد کیس میں حل کی طرف جانا چاہتے ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ لاپتہ افراد کا حل یہ ہے اسٹیک ہولڈرز سر جوڑ کے بیٹھیں، غور کریں کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ کیوں پیدا ہوتا ہے، پارلیمنٹ کو عدالت نے سپریم تسلیم کیا ہے، پارلیمنٹ خود کو سپریم ثابت کرے۔وکیل اعتزاز احسن نے کہا جو لاپتہ افراد برآمد ہوئے انکو بلایا جائے۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے ہم انھیں بھی بلائیں گے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا آپ اپنے آپ کو مضبوط کریں تو کون اٹھائے گا؟ لطیف کھوسہ نے کہا جو لاپتہ ہوا اس سے پوچھیں کتنا تشدد ہوا۔جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ کھوسہ صاحب آپ سے ریکارڈ سے پوچھیں گے کہ آپ نے لاپتہ افراد کے حوالے سے پارلیمنٹ میں کتنی تقرریں کیں۔بعد ازاں عدالت نے لاپتہ افراد کیس میں اٹارنی جنرل، وزارت داخلہ و دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں سے رپورٹس طلب کرلیں اور کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved