اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں تحریک انتشار نے فساد برپا کیا، ملک افراتفری اور خون ریزی کا متحمل نہیں ہو سکتا، فساد اور انتشار کی سیاست کی حوصلہ شکنی ناگریز ،فسادیوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، 9مئی ملزموں کو عدالتیں بروقت سزائیں دیتیں تو یہ سب نہ ہوتا،77سال بعد بھی ہم قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں، ہر روز میدان جنگ لگے گا تو توانائی کہاں خرچ ہو گی؟،ذاتی مفاد کیلئے قوم کو نقصان پہنچانے سے بڑا کوئی جرم نہیں ،پاکستان کی طرف اٹھنے والے ہر ہاتھ کو توڑ دیں گے۔ بدھ کو وفاقی کابینہ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسلام آباد میں ایک مرتبہ پھر فساد برپا کیا گیا مگرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے بہترین حکمت عملی کے ذریعے اس سے نمٹا اور عوام کو سکون میسر آیا۔ انہوں نے کہا کہ فساد کی وجہ سے پاکستان بھر بالخصوص اسلام آباد میں معیشت کو نقصان پہنچا، کئی دن سے کاروبار نہ ہونے کے برابر تھا، دکانیں بند تھیں، تاجر دہائیاں دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ فیکٹری مالکان، دیہاڑی دار مزدور سب پریشان تھے، ہسپتالوں میں مریضوں کو مشکلات کا سامنا تھا، جڑواں شہروں میں نظام زندگی معطل ہو چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سٹاک ایکسچینج نے 99ہزار 300کا ریکارڈ قائم کیا تھا، گزشتہ روز ایک دن میں 4 ہزار پوائنٹس کی کمی ہوئی، یہ ان فسادیوں کی وجہ سے ہوا جو ملک کی ترقی و خوشحالی کے دشمن بن چکے ہیں، امن بحال ہونے کے بعد سٹاک ایکسچینج آج پھر99ہزار تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مسلمہ اصول ہے، سرمایہ کاری وہاں ہوتی ہے جہاں امن و سکون ہو اور منافع کمانے کے بہت اچھے مواقع میسر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی خطرناک روش 2014 سے پہلے نہیں تھی، اس سے پہلے کوئی اسلام آباد پر چڑھائی کا تصور بھی نہیں تھا، لوگ شہروں میں احتجاج کرتے تھے اور انہیں آئین و قانون کے مطابق پرامن احتجاج کا حق حاصل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2014 سے بدقسمتی سے اس خطرناک روش کی بنیاد ڈالی گئی، چینی صدر شی جن پنگ ستمبر 2014 میں پاکستان کے دورے پر آ رہے تھے، فسادیوں نے 126 دن فساد برپا کئے رکھا، اس کے نتیجہ میں چینی صدر کا دورہ ملتوی ہوا اور اپریل 2017 میں وہ پاکستان کے دورہ پر آئے۔ شہباز شریف نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ان فسادیوں نے پھر فساد برپا کیا، دوست ممالک کے مہمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، اس موقع پر سکیورٹی چیلنجز سے احسن انداز میں نمٹے، اجتماعی بصیرت اور منصوبہ بندی سے یہ کامیابی ملی، پاک فوج نے مکمل سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالی، سعودی وفد کے دورے کے موقع پر اودھم مچایا گیا، تخریب کاری کی گئی، غیر ملکی اسلحہ لے کر آتے ہیں، بے گناہ شہریوں کو تنگ، زخمی اور شہید کرتے ہیں، اسلام آباد پولیس کے اہلکار کو شہید کیا گیا اور بے شمار زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی محب وطن شہری جس کو ملک نے عزت، تعلیم، روزگار اور ترقی کے مواقع دیئے وہ اس ملک کا دشمن ہو جائے، پاکستان کی مخالفت کرے، اس حد تک چلا جائے کہ ملک برباد ہو جائے اور اسے کوئی پرواہ نہ ہو، خطرناک روش نے ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ ہمیں باہمی مشاورت اور صلاح مشورے سے سخت فیصلے کرنا پڑیں گے کہ ہمیں پاکستان کی معیشت کو بچانا ہے، ترقی دینی ہے اور ملک کو خوشحال بنانا ہے یا ہمیں دھرنوں کا سامنا کرنا ہے، تمام وسائل اور توانائی اس میں جھونکیں اور ملکی معیشت کا کباڑہ ہونے دیں، ہمارے پاس دو راستے ہیں، ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ کونسا راستہ اختیار کرنا ہے، ظاہر ہے کہ ایک راستہ ہے اور وہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ ہے، حکومت، مقننہ اور تمام اداروں کو مل کر فیصلہ کرنا ہے کہ ان فسادیوں اور ملک دشمنوں کا ساتھ ہمیں نہیں دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو ایک بار پھر پاکستان کے دورے پر آئے ، ان سے ملاقات کے دوران مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، وہ ان منصوبوں پر عملی پیشرفت کے خواہاں ہیں، دسمبر میں ایک پاکستانی وفد بیلاروس کا دورہ کرے گا اور معاہدوں کو حتمی شکل دیں گے، فروری میں بیلاروس کے صدر اور وزیراعظم پاکستان کے درمیان فروری میں معاہدے ہوں گے، دونوں ممالک زراعت، زرعی مشینری سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ پیشرفت ہو رہی تھی اس وقت فسادی بندوقیں اور ہتھیار لے کر آئے ہوئے تھے، ہمارے رینجرز اور پولیس کے جوان شہید ہوئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار زخمی ہوئے، ہر روز میدان جنگ لگے گا تو توانائی کہاں خرچ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ 77 سال بعد بھی ہم قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں، ہماری معیشت اب بتدریج استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ اگر عدالتیں 9 مئی کے ملزموں کو وقت پر سزائیں دیتیں تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، قانون کو ہاتھ میں لے کر قانون کی دھجیاں اڑانے والوں کو سزائیں ملتیں تو ایسا نہ ہوتا، ان حالات میں پوری قوم کو سوچ بچار کرکے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے آگے کس طرح بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس، رینجرز، پنجاب پولیس، سندھ پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مل کر تازہ ترین حملے کو ناکام بنایا اور انہیں دھکیل کر ان سے پورا اسلام آباد خالی کرایا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے باعث صورتحال خراب ہے، کرم ایجنسی میں درجنوں بے گناہ افراد شہید ہوئے۔ خیبرپختونخوا حکومت کو کرم ایجنسی، پارا چنار میں امن و امان کی صورتحال کی بحالی پر اپنی پوری توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پر لشکر کسی کے دوران عسکری حکام نے بھرپور تعاون فراہم کیا، وزیر داخلہ، سیکرٹری داخلہ اور ان کی ٹیم کا شکر گزار ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے سے بچ جانے کی تکلیف ہے، ان کے دور میں مہنگائی اور پالیسی ریٹ آسمانوں پر پہنچ چکا تھا، انہوں نے کہا کہ تمام اتحادی جماعتوں نے بھرپور ساتھ دیا، تمام اشاریے مثبت ہیں، ہمارے ناقدین بھی معاشی استحکام کا اعتراف کر رہے ہیں، یہ ہماری اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے، ان تمام کامیابیوں میں ٹیم ورک کے ساتھ ساتھ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی ہوئی، اس کا حساب تو دے دیں، اس پر عمران خان نے انکوائری کمیٹی بنانے کا اعلان کیا، آج تک اس کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں ہوا، آج پھر دھاندلی کا شور مچا کر اسلام آباد پر چڑھائی کرتے ہیں، کسی دوسری جماعت کے احتجاج کے دوران ایک گملا بھی کبھی نہیں ٹوٹا، احتجاج سے روزانہ 190 ارب روپے کا ملکی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے، ذاتی مفاد کے لئے قوم کو نقصان پہنچانے سے بڑا کوئی جرم نہیں اور اس کی کوئی معافی نہیں۔ انہوں نے پاکستان کے دوست ملک کے فرمانروا کو تکلیف پہنچائی، اس سے بڑی ملک دشمنی کوئی نہیں، یہ تحریک نہیں تخریب کاری اور فتنہ ہے، سیاست میں اس کوئی گنجائش نہیں، سیاسی جماعتیں قومی ترقی و خوشحالی میں ہراول دستہ ہوتی ہیں، اس جتھہ بندی کو ہر صورت ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو گالیاں دی گئیں، نیشنل پریس کلب پر حملہ کیا گیا، یہ جمہوریت نہیں فسطائیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلا م آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ بغیر اجازت اس کو نہ آنے دیا جائے، انہوں نے اس حکم کی خلاف ورزی کی، سنگجانی میں انہیں جگہ دینے کا کہا گیا، ایک شخص ضد پر اڑا رہا، پاکستان کی طرف اٹھنے والے ہر ہاتھ کو توڑ دیں گے۔ اس موقع پر شہدا کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔