ہوبارٹ (این این آئی)آسٹریلیا نے تیسرے اور آخری ٹی20 انٹرنیشنل میں بھی پاکستان کو شکست دے کر سیریز میں وائٹ واش مکمل کرلیا، سیریز کے آخری میچ میں قومی ٹیم 20 اوورز بھی نہ کھیل سکی اور پوری ٹیم 18.1 اوور میں 117 رنز پر پویلین واپس لوٹ گئی، پاکستان کے 7 کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہوسکے۔جواب میں آسٹریلیا نے جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے مطلوبہ ہدف 11.2 اوورز میں صرف 3 وکٹوں پر ہی پورا کرلیا۔کینگروز کی جانب سے جیک فریزر میک گرک، میتھیو شارٹ نے اننگز کا آغاز کیا، وہ بالترتیب 18 اور 2 رنز بناکر آؤٹ ہوئے جس کے بعد کپتان جوش انگلس بیٹنگ کے لیے آئے اور 27 رنز کی اننگز کھیلی تاہم مارکس اسٹوئنس نے پاکستانی باؤلرز کی خوب درگت بنائی، انہوں نے ٹی20 اور ون ڈے کے کامیاب باؤلر حارث رؤف کو بھی نہ بخشا اور ایک ہی اوور میں انہیں دو چھکے اور 2 چوکے لگاکر 21 رنز بٹورے۔مارکس اسٹوئنس نے 27 گیندوں پر 61 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی، جس میں 5 چھکے اور 5 چوکے شامل تھے۔قومی ٹیم کی جانب سے شاہین آفریدی، عباس آفریدی اور جہانداد خان نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔اس سے قبل قومی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغاز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔قومی ٹیم کی جانب سے صاحبزادہ فرحان اور بابراعظم نے اننگز کا آغاز کیا، فرحان 9 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جس کے بعد حسیب اللہ بیٹنگ کے لیے آئے اور وہ 24 رنز کی اننگز کھیل کر پویلین واپس لوٹ گئے۔پچھلے میچ میں متعدد مواقع ملنے کے بعد نصف سنچری بنانے والے عثمان خان بھی ناکام رہے، وہ صرف 3 رنز بنانے کے غیر ضروری شارٹ مارتے ہوئے آؤٹ ہوگئے۔محمد رضوان کی جگہ ٹیم کی قیادت کرنے والے سلمان علی آغاز تینوں ٹی20 میں ناکام رہے، وہ پہلے میچ میں 4، دوسرے میں صفر اور تیسرے میں صرف ایک رن بنانے میں کامیاب رہے۔بابراعظم کچھ دیر تک مزاحمت کرتے رہے لیکن 41 رنز پر ان کی ہمت بھی جواب دے گئی، عرفان خان 10 رنز بناکر آؤٹ ہوئے، عباس آفریدی ایک، جہانداد خان 5، شاہین آفریدی 16 اور صفیان مقیم ایک رن پر آؤٹ ہوئے۔آسٹریلیا کی جانب سے ایرون ہارڈی 3، ایڈم زامپا اور سپینسر جانسن 2،2 جب کہ نیتھن ایلس ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔پاکستان نے تیسرے ٹی20 کے لیے اپنے کپتان محمد رضوان کو آرام دیا ہے اور ان کی جگہ نائب کپتان سلمان علی آغا قیادت کے فرائض انجام دیں گے، اس کے علاوہ ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئی ہیں۔نسیم شاہ کی جگہ جہانداد خان کو موقع دیاگیا ہے، وہ قومی ٹیم کے لیے ڈیبیو کریں گے اور محمد رضوان کی جگہ حسیب اللہ کو شامل کیا گیا ہے۔دوسری جانب آسٹریلیا نے اپنی فاتح سائیڈ برقرار رکھتے ہوئے ٹیم میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی۔