لاہور ( این این آئی)پنجاب میں محکمہ تحفظ ماحول نے انسداد سموگ کے اقدامات کو مزید تیز کرتے ہوئے کارروائیاں بڑھا دی ہیں، حالیہ کارروائیوں میں لاہور کے جناح ہسپتال میں دھواں چھوڑنے والے انسنیریٹر (کچرا جلانے والی مشین) کو سیل کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دھواں دینے والی گاڑیوں، اینٹوں کے بھٹوں اور مختلف صنعتی یونٹس کو بھی بند کیا جا رہا ہے۔محکمہ تحفظ ماحول کے سیکرٹری راجہ جہانگیر انور کا کہنا ہے کہ سموگ کے خلاف کی جانے والی کارروائیاں بلا تفریق جاری ہیں اور اس میں کسی بھی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سموگ سے متعلقہ ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے بااثر افراد کے خلاف بھی سخت کریک ڈاؤن جاری ہے۔راجہ جہانگیر انور نے مزید کہا کہ سرکاری یا نجی سطح پر جو بھی آلودگی پھیلائے گا، اس کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے گا اور کسی کو بھی استثنیٰ نہیں دیا جائے گا۔یہ اقدامات سموگ کے خطرناک اثرات کو کم کرنے اور عوامی صحت کے تحفظ کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ شہریوں کو صاف اور صحت مند ماحول فراہم کیا جا سکے۔لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں پنجاب حکومت نے ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو شہر میں بھاری اور ہلکی گاڑیوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ پنجاب بھر کے تمام بس اور ٹرک اڈوں پر گاڑیوں کی چیکنگ کی جا رہی ہے اور مقدار سے زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو سڑک پر چلنے سے روک دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مالکان کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ خراب انجن اور زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں اڈوں میں رکھیں۔پنجاب بھر کے آر ٹی اے افسران سے 8 سے 11 نومبر کے دوران کی گئی کارروائیوں کی رپورٹس طلب کی گئی ہیں اور انہیں ہر ہفتے کارروائیوں کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لاہور میں 38 خصوصی اینٹی سموگ سکواڈز نے مختلف مقامات پر گاڑیوں کی چیکنگ کی، جس کے دوران 24 گھنٹوں میں 2,218 گاڑیوں کی پڑتال کی گئی۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں 99 گاڑیوں اور درجنوں موٹر سائیکلوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ ایک بار خلاف ورزی کرنے پر 2,000 روپے اور دوبارہ غلطی کرنے پر 4,000 روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔پنجاب حکومت نے سموگ سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں سڑکوں پر چھڑکاؤ اور صفائی مہم، شہریوں کو ماسک پہننے کی اپیل، اور ورک فرام ہوم کا پلان شامل ہے۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ماسک لازمی پہنیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں، کیونکہ سموگ کا زہریلا دھواں صحت کے لیے مضر ثابت ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت سے چلنے والی مشرقی ہوائیں بھی پاکستان میں داخل ہو رہی ہیں، جو آلودگی کی شدت میں اضافہ کر رہی ہیں۔ حکومت نے شہریوں کو بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت بھی جاری کی ہے، تاکہ انہیں سموگ کے خطرناک اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔