اسلام آباد(این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی خرم نواز اور آئی جی اسلام آباد میں تلخ کلامی ہوگئی۔میڈیارپورٹ کے مطابق چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر آپ کی وردی اور اس پر پاکستان کا جھنڈا نہ ہوتا تو آپ کو اٹھا کر باہر پھینک دیتا۔آئی جی اسلام آباد ناصر رضوی نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے بتایا کہ اکتوبر 2024 کے پہلے ہفتے میں اسلام آباد میں مختلف واقعات میں 31پولیس اہلکار زخمی اور ایک شہید ہوا۔ گزشتہ 11 ماہ میں 348 وی وی آئی پی موومنٹس کو سیکیورٹی دی گئی۔ یکم جنوری 2024سے 7 نومبر تک 2773اسٹریٹ کرائم رجسٹرڈ ہوئے، 2024میں ڈکیتی اور گاڑی چھیننے سے متعلق ون فائیو پر 3897 کالز آئیں، راہ زنی کے 1593 کیس رپورٹ ہوئے۔آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ اسلام آباد میں 3352 اے آئی کیمروں، 568 فائبر آپٹکس کیمروں کی مدد سے سرویلنس ہو رہی ہے، جس پر پی ٹی آئی رکن اسمبلی زرتاج گل بولیں اس پریزنٹیشن کا ہمیں کوئی فائدہ نہیں۔عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ آپ کتنے ملزمان کو سزائیں دلانے میں کامیاب رہے ، ڈیٹا دیں۔ چیئرمین کمیٹی خرم نواز نے کہاکہ پولیس کوئی ڈکیت پکڑتی ہے تو اسے دو چار ماہ سے زیادہ سزا نہیں ہوتی، ڈکیت کے خلاف کوئی شریف آدمی گواہی کے لیے عدالت ہی نہیں جاتا۔ایک موقع پر چیئرمین کمیٹی نے آئی جی اسلام آباد کو بولنے سے روک دیا۔ آئی جی بولے کیا میں سوالوں کے جواب نہ دوں؟ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا آپ لڑ کیوں رہے ہیں؟ آئی جی صاحب اسلام آباد کے تھانوں میں جانے سے ڈر لگتا ہے۔آئی جی بولے سر کیا آپ کے اس بیان کو آبزرویشن سمجھا جائے؟ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ بالکل اس کو آبزرویشن سمجھا جائے، کیا شہر میں آپ کے بارے میں رائے ٹھیک ہے؟ آئی جی نے کہا رائے دو جمع دو نہیں، ایک الگ سوچ کا نام ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہاکہ آئی جی صاحب آپ نے جس طرح چیئرمین صاحب سے بات کی یہ افسوسناک ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر آپ نے وردی نہ پہنی ہوتی اور اس پر پاکستان کا جھنڈا نہ ہوتا تو آپ کو باہر پھینک دیتا، اس لہجے میں تو وزراء اور سیکریٹری بھی بات نہیں کرتے۔آئی جی اسلام آباد نے کہاکہ میرے جواب کا بالکل ایسا مطلب نہیں تھا، یقین دلاتا ہوں آپ ہمارے لیے انتہائی قابل عزت اور معتبر ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس (آج) منگل کو ہوگا۔