بیجنگ (این این آئی)چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جاپان نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ تجارت سے متعلق “معاشی جبر” اور” نان مارکیٹ ” پالیسیوں اور طرز عمل پر سخت تشویش کا شکار ہیں۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن نے پیر کے روز پریس کانفرنس میں نشاندہی کی کہ اس بیان نے لوگوں کو یہ احساس دلایا ہے کہ اس کا ذمہ دار خود امریکہ ہے۔وانگ وین بن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ نے “چِپ اینڈ سائنس ایکٹ” جاری کیا جس کے تحت امریکی حکومت سے سبسڈی حاصل کرنے والی کمپنیز کو 10 سال کے دوران چین میں جدید چپس کی پیداواری صلاحیت میں توسیع کی اجازت نہیں ہوگی جو ایک مثالی “معاشی جبر” کا عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہواوے، ٹک ٹاک اور دیگر کمپنیز پر دباو? کے لیے ریاستی طاقت کا غلط استعمال کیا ہے جو ” نان مارکیٹ پالیسی” کا عمل ہے۔ وانگ نے کہا کہ امریکہ کا WTO کے اپیل کے ادارے کے جج کے انتخاب میں رکاوٹ ڈالنا بھی کثیر الجہتی تجارتی نظام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ نے مہنگائی میں کمی کا ایکٹ متعارف کروایا اور امتیازی سبسڈی کے اقدامات بھی کیے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک “جبری مشقت” کا تعلق ہے، یہ ایک دائمی بیماری ہے جو امریکہ میں آغاز ہی سے موجود ہے اور آج بھی امریکہ میں کم از کم 500,000 لوگ جدید غلامی میں زندگی گزار نے اور کام کرنے پر مجبور ہیں۔وانگ وین بن نے یہ سفارش بھی کی کہ برطانیہ اور دیگر متعلقہ ممالک اس بیان کے مطابق امریکہ پر زور دیں کہ وہ اقتصادی جبر، یکطرفہ پابندیاں اور نان مارکیٹ طرز عمل کو درست کرے۔