امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

پی ٹی آئی رہنمائوں کی گرفتاریاں ، اسپیکر کا ذمہ داروں کیخلاف ایکشن لینے کا اعلان

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید نوید قمر نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز جو ہوا، اس حوالے سے جو الزامات سامنے آ رہے ہیں، یہ پورے آئین، پوری پارلیمنٹ پر بہت سنجیدہ حملہ ہے جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ میں جو ہوا، اس پر ایکشن لیں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ گزشتہ رات ہمارے رہنماؤں کو پارلیمنٹ ہاؤس، مسجد اور حجرے سے اٹھایا گیا، گزشتہ رات جو ہوا، وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھاجسے پاکستان کی تاریخ میں ایک کالے باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا مقدمہ لڑ رہے ہیں، آج میرا مقدمہ جمہوریت کا ہے، گزشتہ رات جو ہوا، پارلیمان کے ساتھ ہوا ہے، اسپیکر صاحب، ہم اسرائیل میں نہیں، پاکستان میں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ رات آپ کے ساتھ اراکین پارلیمنٹ نے اس ایوان میں پناہ لی، وہ چھپتے پھرے کہ پناہ مل جائے، پھر مسجد میں پناہ لینے والے مولانا نسیم صاحب کو بھی اٹھا لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جمشید دستی کو پناہ نہ مل سکی، مسجد سے ملحقہ حجرے سے انہیں اٹھا لیا گیا، 9 مئی میں جو غلط تھا، وہ غلط تھا، گزشتہ رات جو ہوا، وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھا، 10 ستمبر 2024 پاکستان کی تاریخ میں ایک کالے باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ وہ قومی تاریخ جو قربانیوں سے بھری پڑی ہے، جس میں ذوالفقاربھٹو، بینظیر بھٹو کی لاش بھی ہے، جس میں عمران خان کے جسم پر لگنے والی 4 گولیاں بھی ہیں تاہم افسوس ہے کہ گزشتہ رات بھارت، امریکا اور اسرائیل سے نہیں، میرے اپنے وطن کے اداروں کے کچھ لوگ، کون تھے وہ نقاب پوش لوگ جو پاکستان کے عوام میں گھس گئے اور یہاں سے ہمارے لوگوں کو اٹھا کر لے گئے، یہ جمہوریت، پاکستان اور آئین پر حملہ ہے۔علی محمد خان نے کہا کہ گزشتہ رات جس نے پاکستان کے پارلیمنٹ پر ہلہ بولا ہے، جہاں، جہاں سے یہ حکم آیا ہے، اگر آرٹیکل 6 لگانا ہے تو ان پر لگاؤ، ان پر لگنا چاہیے۔

رہنا پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر بے عزتی کوئی سمجھے، یہ حملہ اگر کوئی سمجھے، عمران خان پر نہیں، عامر ڈوگر پر نہیں، شیخ وقاص پر نہیں، یہ حملہ اسپیکر صاحب آپ پر، وزیر اعظم شہباز شریف، شہید بینظیر کے بیٹے بلاول بھٹو پر ہے۔علی محمد خان کے خطاب کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نوید قمر نے کہا کہ میں آپ کو اس وقت بطور ہاؤس کے کسٹوڈین مخاطب کر رہا ہوں، اس وقت جو الزامات سامنے آ رہے ہیں جن پر یقین نہ کرنے کے لیے میرے پاس کوئی وجہ نہیں، یہ پورے آئین، پوری پارلیمنٹ پر بہت سنجیدہ حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی حدود سے چاہے کو ئی بھی گرفتار کرنا، آپ کو یاد ہوگا کہ جب علی محمد خان، ان کی جماعت یا عمران خان، جب گیٹ تک پہنچے تھے تو اس کو بھی ہم نے پارلیمنٹ پر حملہ اور قابل مذمت کہا تھا، تو یہ اگر پارلیمنٹ کے اندر گھس کر اراکین کو گرفتار کیا گیا تو باقی کیا بچا، یہاں ہاؤس میں آئیں گے اور آپ کو گرفتار کریں گے، اس پر آپ کو سنجیدہ انکوائری کرکے سنجیدہ ایکشن لینا پڑے گا۔سید نوید قمر نے کہا کہ اگر ایکشن نہ لیا گیا تو پھر یہ سلسلہ یہاں رکے گا نہیں، یہ تو شروعات ہے، جب پارلیمنٹ پر حملے کی بات تو جہاں سے بھی ہو، ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہوں، یہاں تو عزت کیا، یہاں تو مجھے مستقبل ہی نظر نہیں آرہا۔

اجلاس کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جب آپ کہیں گے کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، اس کا کیا ردعمل آئیگا؟ اس قسم کی باتیں گزشتہ روز کے ری ایکشن کو جواز فراہم کرتی ہیں، کیا پاکستان کا باوجود ایک شخص سے نتھی کیا جاسکتا ہے، یہ کہتے ہیں کہ پختونوں کا لشکر لے کر پنجاب پر حملہ آور ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ انھوں نے جلسے میں جو زبان استعمال کی، اس پر صحافیوں نے بھی احتجاج کیا، پرسوں پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن تھا، پی ٹی آئی نے اتوار کو پاکستان کا وجود چیلنج کیا، انھیں اپنے روییدرست کرنا ہوں گے، یہ کہتے ہیں کہ ہم صرف فوج سے بات کریں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ روز کا عمل پرسوں کا ری ایکشن تھا، پاکستان کے وجود کو پرسوں چیلنج کیا گیا، پاکستان کے فیڈریشن کو چیلنج کیا گیا، اس کے بعد آپ کیا توقع رکھتے ہیں، یہ جب بھی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں فوج سے بات کرنی ہے، یہ سیاسی ڈی این اے کا مسئلہ ہے، جب فوج نے آپ کو لانچ کیا ہو تو اپ بار بار ان کے پاس جاتے ہیں، کوئی سیاسی مسئلہ ہوتو فوج سے بات کیوں کریں؟خواجہ آصف کے خطاب کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ قانون اور آئین کی پاسداری ہونی چاہیے، ہمیں گزشتہ روز کے واقعے کو سنجیدہ لینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ 2014 میں جب ایک جماعت اور اس کے کزن نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا تو بد قسمتی سے اس وقت بھی میں اس کرسی پر تھا، 2014 میں پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا اس کا مقدمہ درج ہوا تھا، جو ہوا اس پر ہم نے ایکشن لینا ہے، اس پر ہم نے خاموش نہیں رہنا۔

انہوں نے کہاکہ اگر ضرورت پڑی تو گزشتہ روز کے واقعے کی بھی ایف آئی آر کٹواؤں گا ان لوگوں کے خلاف جنہوں نے یہ اقدام کیا، اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا ہے، کل جو کچھ ہوا اس کی فوٹیجز چاہیے، تاکہ ہم نے جس پر ذمے داری ڈالنی ہے، اس پر ڈالی جا سکے۔بعد ازاں خواجہ آصف نے گزشتہ رات کے واقعہ پر ایوان کی تمام جماعتوں کا جو بھی رد عمل آنا ہے، وہ آجائے، ہم اس سے اتفاق کرتے ہیں، آپ کی ہی قیادت میں موجود اسمبلی میں، ہم 3،4 مہینے پچھلے دروازے سے آتے تھے، انہوں نے اس کے احاطے پر قبضہ کیے رکھا، وہ ان کو یاد نہیں ہے۔

اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بطور کسٹوڈین جو بات آپ نے کی، اس سے صائب رائے نہیں ہوسکتی، ہمیں اپنے جذبات پر قابو رکھنا ہے، زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو، اگر آپ زہر بوئیں گے تو پھول نکلیں گے لیکن ہوں گے زہریلے، میٹھا بویا کریں، میٹھا بوئیں گے تو میٹھا، تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔انہوںنے کہاکہ اسپیکر نے بہت اچھی بات کی، یہ اس ایوان کے تقدس کا مسئلہ ہے، اگر کمرے ہاتھی ہے تو اس کو کہیں، اس طرح کے نظریات رکھ کر، اس طرح کی گفتگو کرکے یہ توقع رکھنا کہ رد عمل نہیں آئے گا، یہ نہیں ہوگا، قانون و آئین کی پاسداری ہونی چاہیے۔وزیر قانون نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ جہاں ہماری غلطی ہوئی، اس کو مانیں گے، اس کی درستگی بھی کریں گے۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved