امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

پہلے بینچ دیکھ کر ہی بتا دیا جاتا تھا کیس کا فیصلہ کیا ہو گا اب ایسا نہیں ہوتا، چیف جسٹس

اسلام آباد(این این آئی ) چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائر عیسیٰ کا کہنا ہے کہ پہلے بینچ دیکھ کر ہی بتا دیا جاتا تھا کہ کیس کا فیصلہ کیا ہو گا۔ اب توخود مجھے بھی معلوم نہیں ہوتا کہ میرے دائیں بائیں جانب کون سے ججز کیس سنیں گے‘

چیف جسٹس کو 3 ہزار سی سی مرسڈیز بینز کی ضرورت نہیں تھی‘حکومت کو واپس بھیج دی‘ ان گاڑیوں کو بیچ کر عوام کیلئے بسیں خریدے‘ڈیپوٹیشن پر آنے والوں کی واپسی سے سپریم کورٹ کے 146 ملازمین کی ترقی ہوئی78 نئی تعیناتیاں ہوئیں‘ عوام چاہتی ہے ان کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں اور انکا پیسہ بچ سکے‘پرانے صحافی کہتے چیف جسٹس نے مقدمہ نہیں لگایا‘ تبصرہ کیجیے لیکن سچ بولیے اور سچ بتائیے‘ مفروضہ پر نہیں آپ کی ذمہ داری کہ سچ آگے پہنچائیں۔

نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائرعیسیٰ نے کہا کہ لائیو ٹرانسمیشن کا مقصد عوام تک براہ راست اپنی کارکردگی دکھانا تھا۔ پہلے عوام کو وہی معلوم ہوتا تھا جو ٹی وی چینلز دکھاتے تھے یا یوٹیوبرز بتاتے تھے۔ عوامی اہمیت کے حامل مقدمات کو براہ راست نشرکرنے کا فیصلہ کیا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نو دن بعد مجھے بطور چیف جسٹس ایک سال ہو جائے گا۔ میرا سب سے پہلا کام فل کورٹ اجلاس بلانا تھا جو 4 سال سے نہیں ہوا تھا۔ جو چلے گئے ان پر تبصرہ نہیں ہونا چاہیے لیکن ہم کارکردگی کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

پہلے علم ہوتا تھا کیس کا فیصلہ کیا آئے گا۔ اب علم نہیں ہو پاتا فیصلہ کیا ہوگا۔ سپریم کورٹ میں شفافیت آئی ہے۔قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پہلا مقدمہ جو براہ راست دکھایا گیا وہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا تھا جو فل کورٹ نے ہی سنا۔ اس فیصلے کے بعد اختیارات چیف جسٹس سے لے کر 3 ججز کو سونپے گئے۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ پہلے جمعرات کو چیف جسٹس کاز لسٹ کی منظوری دیتے تھے۔ کاز لسٹ میں تبدیلی کا اختیار چیف جسٹس کا تھا اب یہ اختیار ختم کردیا گیا ہے۔

رجسٹرار کا کام ہے مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنا۔ اب کاز لسٹ چیف جسٹس کے پاس نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو 3 ہزار سی سی مرسڈیز بینز کی ضرورت نہیں تھی۔ لاہور رجسٹری میں کھڑی بلٹ پروف لینڈ کروزر بھی حکومت کو واپس بھیجی گئی۔حکومت کو کہا ان گاڑیوں کو بیچ کر عوام کیلئے بسیں خریدے۔ہر جج کا کوئی نہ کوئی رجحان ہوتا ہے۔اتنا تعین ہو ہی جاتا ہے کہ فلاں جج کے پاس کیس لگا تو پراسیکیوشن کا وزن دیگا یا نہیں۔یہ پوری دنیا میں ہوتا ہے۔ لوگوں نے 30،40 سال میں بہت کچھ سیکھا ہوتا ہے۔کسی نہ کسی طرف اتنے تجربے میں رجحان بن جاتا ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اب یہ کسی کی قسمت ہے کہ کس کا کیس کہاں لگ گیا۔ سپریم کورٹ میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے تمام افراد کو واپس بھیجا گیا ہے۔ڈیپوٹیشن پر آنے والے تین سال سے زیادہ کسی جگہ تعینات نہیں رہ سکتے۔ جن کی مدت مکمل ہوچکی تھی انہیں واپس بھیجا گیا ہے۔ ڈپوٹیشن پر آنے والوں کی وجہ سے سپریم کورٹ ملازمین کی ترقی رک جاتی تھی۔ ڈیپوٹیشن پر آنے والوں کی واپسی سے سپریم کورٹ کے 146 ملازمین کی ترقی ہوئی78 نئی تعیناتیاں ہوئیں۔ عوام چاہتی ہے ان کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں اور انکا پیسہ بچ سکے۔قاضی فائز عیسیٰ کا مزید کہنا تھا کہ پرانے صحافی کہتے چیف جسٹس نے مقدمہ نہیں لگایا۔ اب مقدمات چیف جسٹس نہیں لگاتا کمیٹی لگاتی ہے۔

تبصرہ کیجیے لیکن سچ بولیے اور سچ بتائیے۔ مفروضہ پر نہیں آپ کی ذمہ داری کہ سچ آگے پہنچائیں۔ یہ بات میں بطور جج نہیں کہہ رہا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی قانون بنیادی حقوق سے متصادم ہو تو اسے کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ دوسروں کا احتساب کریں اور عدلیہ اپنا احتساب نہ کرے تو فیصلوں کی اہمیت نہیں رہتی۔ سپریم کورٹ کے ایک جج پر الزام لگا، کھلی عدالت میں کیس چلایا گیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے ہی ایک جج کو برطرف کیا۔مارگلہ ہلز نیشنل پارک کیس کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس ہاؤس میں مور رکھے ہوئے تھے۔ چیف جسٹس کا موروں سے کیا تعلق؟ موروں کو رہا کروا کر کلر کہار بھیجا۔ کہتے ہیں جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا؟

موروں کو جنگلوں میں ہی ناچنا چاہیے۔کیس مینجمنٹ کمیٹی بنائی جس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔جسٹس منصور علی شاہ کیس مینجمنٹ کے حوالے سے اپنی رپورٹ دیدی ہے۔ جسٹس منیب اختر کی رپورٹ ابھی تک موصول نہیں ہوئی۔ قاضی فائز عیسیٰ کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد مکمل کرکے ایڈہاک ججز کو تعینات کیا گیا۔ صرف پلاننگ سے کیسز کم نہیں ہوتے عدالت میں بیٹھ کر مقدمات سننے ہوتے ہیں۔ سپریم کورٹ میں تاریخیں دینے کا رواج ختم ہوچکا ہے۔ جسٹس مظہرعالم کے بھانجے کا انتقال ہوا ہے آج وہ اس لئے موجود نہیں ہیں۔ ایڈہاک ججز نے چھٹیوں کے دوران 245 کیسز نمٹائے ہیں۔ آئندہ نئے عدالتی سال میں بھی جہاں سے اچھی آرا ملے اس پر عمل کریں۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved