لاہور( این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے انسداد دہشتگردی عدالت سرگودھا کے جج کو حساس ادارے کی جانب سے مبینہ ہراساں کرنے کے ازخود نوٹس کو رٹ پٹیشن میں تبدیل کردیا جبکہ سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے کہ حساس ادارے وزیر اعظم کے ماتحت ہیں ان کو ذمہ داری لینی ہوگی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سماعت کے دوران ازخود نوٹس کو رٹ پٹیشن میں تبدیل کیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیتے کہ میں اس کیس میں ایک پراسیکیوٹر مقرر کروں گا اور ایک عدالتی معاون بھی مقرر کروں گا۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ اگر ہمیں پتا چلے کہ کس نے جج صاحب سے ملنے کی کوشش کی تو ہم اس کی تفتیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔ فاضل جج نے ریمارکس دئیے کہ عدالت ہدایت جاری کرے گی کہ وزیر اعظم پاکستان حساس اداروں کے حوالے سے ذمہ داری اٹھائیں، اگر اس کے بعد بھی کچھ ہوا تو ہم براہ راست وزیر اعظم سے پوچھیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو اس کی ذمہ داری لینی ہوگی کیونکہ یہ ان کے ماتحت ہیں۔جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے کہ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کو ہدایت جاری کی جائے گی ،عدالت کے باہر راستے بند متعلقہ جج سے مشاورت کے بعد کیے جائیں، آئی جی پنجاب اس حوالے سے تمام پولیس افسران کو ہدایت جاری کریں۔
فاضل جج نے مزید کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالتوں کے تمام ججز موبائل میں کال ریکارڈ کرنے والی ایپس رکھیں، اگر کوئی ایسی فون کال آئے تو اسے ریکارڈ کیا جائے۔فاضل جج نے کہا کہ ملک کے اعلی حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنائیں ،ذمہ دار سینئر پولیس افسرانسداد دہشتگردی عدالت سرگودھا سے رابطہ کرسکتا ہے۔عدالت نے پرنسپل سیکرٹری کے ذریعے وزیر اعظم کو ہدایات جاری کیں کہ وہ سکیورٹی اداروں کے لیے گائیڈ لائن تعین کریں ،عدالت نے آئی جی پنجاب پولیس کو پابند کر دیا کہ عدالتوں میں اس طرح کا واقعہ ہوا تو پولیس ذمہ دار ہوگی ،عدالت نے پولیس افسران کو توہیں عدالت کے شوکاز نوٹس کے جوابات داخل کرانے کیلئے مہلت دے دی ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصر احمد نے وفاقی حکومت کی طرف سے جواب کے لیے مہلت مانگتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت پولیس اور دیگر اداروں سے تعاون کے لئے تیار ہے۔آر پی او سرگودہا ،ڈی پی او سرگودہا ،ڈی ایس پی سی ٹی ڈی،ایس ایچ او اور دیگر نے توہین عدالت کے شوکاز کے جوابات داخل نہ کرائے ۔عدالت میں پولیس افسران اور ملازمیں نے شوکاز نوٹس کے جواب داخل کرانے کیلئے مہلت کی استدعا کی ۔عدالت نے درخواست پر سماعت جولائی کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی ۔