امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کمی کردی

کراچی (این این آئی)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس)کمی کرکے 20.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کلیدی شرح کو 20.5 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ سالانہ بجٹ سے پہلے اور ایک ہفتہ کے بعد سامنے آیا جب اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی مئی میں 30 ماہ کی کم ترین سطح 11.8 فیصد پر آ گئی۔

زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)نے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 11 جون 2024 سے 150 بی پی ایس کم کرکے 20.5 فیصد کرنیکا فیصلہ کیاہے۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ اگرچہ فروری سے مہنگائی میں کافی کمی متوقع تھی تاہم مئی کے اعدادوشمار توقعات سے بہتر تھے۔ کمیٹی کے تجزیے کے مطابق مہنگائی کا مضمر دبا بھی مالیاتی یکجائی کے ساتھ ساتھ سخت زری پالیسی موقف کے باعث کم ہورہا ہے۔

اس کی عکاسی قوزی گرانی (core inflation) میں مسلسل اعتدال اور تازہ ترین سرویز کے مطابق صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کی مہنگائی کی توقعات میں کمی سے ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ایم پی سی نے آئندہ بجٹ کے اقدامات اور مستقبل میں توانائی کی قیمتوں میں ردوبدل کے حوالے سے پائی جانے والے بے یقینی کی بنا پر قریب مدتی مہنگائی کے منظرنامے کے سلسلے میں کچھ اضافے کے خطرات کا تذکرہ کیا۔

ان خطرات اور آج کے فیصلے سے قطع نظر کمیٹی نے نوٹ کیا کہ پہلے کی زری سختی کا مجموعی اثر متوقع طور پر مہنگائی کے دبا کو قابو میں رکھے گا۔2۔ ایم پی سی نے اپنے گذشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا۔ اول، مالی سال 24 میں عبوری اعدادوشمار کے مطابق حقیقی جی ڈی پی نمو 2.4 فیصد پر معتدل رہی اور صنعت اور خدمات کے شعبوں میں پست بحالی نے جزوی طور پر زراعت کی مضبوط نمو کا اثر زائل کردیا۔

دوم، قرض کی بھاری اقساط اور سرکاری رقوم کی کم آمد کے باوجود جاری کھاتے کے خسارے میں کمی سے زرِ مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوکر تقریبا 9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ۔ حکومت نے ایک توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے لیے آئی ایم ایف سے بھی رابطہ کیا ہے جس سے امکان ہے کہ رقوم کی آمد میں اضافہ ہوگا جس سے زر ِمبادلہ کے بفرز کو مزید بڑھانے میں مدد ملے گی۔ آخر میں، تیل کی بین الاقوامی قیمتیں کم ہوئی ہیں جبکہ نان آئل اجناس کے نرخ قدرے بڑھتے جارہے ہیں۔3۔ اس پیش رفت کی بنیاد پر مجموعی طور پر کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ اب پالیسی ریٹ کم کرنے کا مناسب وقت ہے۔

کمیٹی نے نوٹ کیا کہ حقیقی شرح سود اب بھی خاصی مثبت ہے جو مہنگائی کا سفر 5-7فیصد کے وسط مدتی ہدف تک جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ کمیٹی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ زری پالیسی کے آئندہ فیصلے اعدادوشمار کے مطابق اور مہنگائی کے منظرنامے سے منسلک ارتقا پذیر حالات کے لحاظ سے کیے جاتے رہیں گے۔ تازہ ترین تخمینوں کے مطابق مالی سال 24 کی تیسری سہ ماہی کے دوران حقیقی جی ڈی پی کی نمو 2.1 فیصد رہی جبکہ گذشتہ برس کی اسی سہ ماہی میں اس میں 1.1 فیصد کمی آئی تھی۔

اگرچہ زراعت میں پہلے ہی مضبوط نمو دکھا ئی دے رہی تھی، تاہم تیسری سہ ماہی کے دوران صنعت میں بھی مثبت نمو دکھائی دی۔ مالی سال 24 کی پہلی اور دوسری سہ ماہی کے لیے نمو کے ابتدائی تخمینوں پر بھی نظر ثانی کرکے انہیں بڑھا دیا گیا۔ پہلے 9 مہینوں میں ہونے والی پیش رفت کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان دفترِ شماریات (پی بی ایس) نے مالی سال 24 کی نمو کا عارضی تخمینہ 2.4 فیصد لگایا ہے جبکہ مالی سال 23 میں اس میں 0.2 فیصد کمی ہوئی تھی۔ زراعت کے شعبے میں ہونے والی بہتری کا اس بحالی میں تقریبا دو تہائی حصہ تھا۔

یہ پیش رفتیں زری پالیسی کمیٹی کی سابقہ توقعات سے ہم آہنگ ہیں۔ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی سال 25 کے دوران اقتصادی نمو معتدل رہے گی۔ اس تخمینے میں زرعی پیداوار میں متوقع کمی اور استحکام کی جاری پالیسیوں کے اثرات کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ ترسیلات زر میں مضبوط نمو اور برآمدات کے بل بوتے پر جاری کھاتے میں اپریل کے دوران مسلسل تیسرے مہینے فاضل درج کیاگیا ، جس نے درآمدات میں اضافے کی مکمل تلافی کر دی ۔ جولائی تا اپریل مالی سال 24 میں جاری کھاتے کا خسارہ خاصی کمی کے بعد 202 ملین ڈالر تک پہنچ گیا۔

اسی مدت میں برآمدات میں 10.6 فیصد نمو ہوئی ، جس میں اہم کردار چاول کی زیادہ مقدار اور ٹیکسٹائل کی بلند قدر اضافی نے ادا کیا۔ دوسری جانب ، اسی مدت میں بین الاقوامی اجناس کی کم قیمتوں، ملکی زرعی پیداوار میں بہتری اور معتدل معاشی سرگرمی کے سبب درآمدات میں 5.3 فیصد کمی ہوئی۔ کارکنوں کی ترسیلات زر بھی حالیہ مہینوں کے دوران مضبوط رہی ہیں اور مئی 2024 میں بلند ترین تاریخی سطح 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ اس کے نتیجے میں جاری کھاتے کے خسارے میں کمی کے ساتھ بیرونی براہ راست سرمایہ کاری میں بہتری اور اپریل میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی قسط کی وصولی سے قرضوں کی جاری بھاری ادائیگیوں میں سہولت اور زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت ملی ہے۔

کمیٹی نے اس امر پر زور دیا کہ آگے چل کر بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے رقوم کی بروقت آمد اور ملک کے زرمبادلہ کی بفرز کو تقویت دینا کلیدی حیثیت رکھتا ہے تا کہ ملک کسی بھی قسم کے بیرونی دھچکے سے مثرانداز میں نمٹ سکے اور پائیدار معاشی نمو کی اعانت کی جا سکے۔ جولائی تا مارچ مالی سال 24 کے دوران مالیاتی اظہاریوں میں بہتری کا سلسلہ جاری رہا۔ بنیادی فاضل بڑھ کر جی ڈی پی کا 1.5 فیصد ہوگیا جبکہ مجموعی خسارہ کم و بیش گذشتہ سال جتنا رہا۔ اس بہتری میں بیشتر کردار ٹیکس اور پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی شرح بڑھنے، اسٹیٹ بینک کے نسبتا زائد منافع، اور توانائی کے شعبے کی پہلے سے کم زرِ اعانت کے اثرات نے ادا کیا۔

چونکہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات شروع کرنے کے حوالے سے ساختی کمزوریاں دور کرنے میں پیشرفت محدود رہی چنانچہ توقع ہے کہ مالی سال 25 کے بجٹ اقدامات بڑی حد تک شرح پر مبنی ہوں گے۔ اس تناظر میں کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر اور خسارے میں چلنے والے سرکاری شعبے کے اداروں میں اصلاحات کر کے مالیاتی یکجائی سے پائیدار بنیاد پر مالیاتی استحکام کے حصول میں مدد ملے گی۔ یہ بھی ضروری ہے کہ مہنگائی مسلسل کمی کی راہ پر گامزن رہے اور بیرونی کھاتے کا دباو محدود رکھا جائے۔24 مئی 2024 کو زرِ وسیع (ایم ٹو)کی نمو کم ہوکر 15.2 فیصد رہ گئی، جو آخر مارچ 2024 تک 17.1 فیصد تھی۔

بنیادی طور پر یہ کمی بینکاری نظام کے خالص ملکی اثاثوں کی نمو گھٹنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔ دوسری طرف، ایم ٹو میں خالص بیرونی اثاثوں کی نمو کا حصہ مثبت رہا۔ واجبات کے حوالے سے، ایم ٹو کی نمو کا دارومدار ڈپازٹس پر رہا جبکہ زیرِ گردش کرنسی کی نمو میں کمی آئی۔ نتیجتا، اس مدت کے دوران زرِ بنیاد 10.0 فیصد سے کم ہوکر 4.3 فیصد رہ گیا۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ زری مجموعوں میں ہونے والی یہ پیش رفتیں زری پالیسی کے سخت موقف سے مطابقت رکھتی ہیں اور مہنگائی کے منظرنامے پر موافق مضمرات کی حامل ہیں۔ عمومی مہنگائی ،جو اپریل میں 17.3 فیصد تھی، گر کر مئی 2024 میں 11.8 فیصد رہ گئی۔

اس تیز رفتار کمی کا سبب سخت زری پالیسی کے تسلسل کے علاوہ گندم، گندم کے آٹے، اور چند اہم غذائی اشیا کی قیمتوں میں معقول کمی، اور توانائی کی سرکاری قیمتوں کی جانے والی تخفیف بھی ہے۔ قوزی مہنگائی بھی 15.6 فیصد سے گر کر 14.2 فیصد رہ گئی۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مستقبل قریب کے مہنگائی کے منظرنامے کو مالی سال 25 کے بجٹ میں اقدامات اور بجلی اور گیس کے نرخوں میں آئندہ ہونے والی تبدیلیوں سے ابھرنے والے خطرات کا سامنا ہوگا۔ زری پالیسی کمیٹی نے اندازہ لگایا کہ جولائی 2024 میں مہنگائی کی موجودہ سطح میں نمایاں اضافے کا خطرہ ہے، جس کے بعد وہ مالی سال 25 کے دوران بتدریج کم ہوتی جائے گی۔ زری پالیسی کمیٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ گندم کی قیمت میں تیزی سے کمی کے واقعات ماضی میں عارضی ثابت ہوئے ہیں۔ بحیثیتِ مجموعی کمیٹی کی رائے یہ تھی کہ مہنگائی کو کمی کی راہ پر گامزن رکھنے کے لیے موجودہ زری پالیسی موقف ہی مناسب ہے۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved