اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکلا تک رسائی نہ دینے کے بیان کی تردید کردی۔وفاقی حکومت نے عمران خان کے مؤقف کی تردید میں سپریم کورٹ میں اضافی دستاویزات جمع کروا دیں، وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اہل خانہ اور لیگل ٹیم کی ملاقاتوں کی فہرست بھی جمع کروا دی۔
وفاقی حکومت کی رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں وکلا رسائی نہ دینے کا مؤقف اپنایا، عمران خان کا قید تنہائی میں ہونے کا مؤقف بھی غلط ہے، عدالت مناسب سمجھے تو عمران خان کے بیان اور حقیقت کو جانچنے کے لیے کمیشن بھی مقرر کر سکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم کو جیل میں کتابیں، ایئر کولر، ٹی وی سمیت تمام ضروری سہولیات فراہم کی گئیں ۔
واضح رہے کہ 30 مئی کو سپریم کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو مواد بھی فراہم کیا جائے گا اور وکلا سے ملاقات بھی ہوگی، اگر آپ قانونی ٹیم کی خدمات لیں گے تو پھر آپ کو نہیں سنا جائے گا۔ وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے جیل میں کمرے کی تصاویر سپریم کورٹ میں پیش کر دیں۔
نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی ۔ جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی لارجر بینچ کا حصہ ہیں۔بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے جیل میں کمرے کی تصاویر سپریم کورٹ میں پیش کردیںاور کہاکہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں کتابیں، ایئر کولر، ٹی وی تمام ضروری سہولتیں فراہم کی گئیں۔