لاہور( این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا چین کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،دورے کے دوران چینی صدر ، وزیر اعظم سے ملاقاتیں ہوں گی ، پاک چین بزنس کانفرنس کا انعقاد بھی کیا جائے گا ،مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا سی پیک پر ہمیشہ فوکس رہا ہے ، وزیر اعظم کے دورے کو سی پیک کا اگلا فیز سمجھیں ،29ماہ میں مہنگائی کم ترین سطح پر آ گئی ہے ، گزشتہ سال مئی میں مہنگائی 38فیصد تھی جو اس سال 11فیصد پر آ گئی ہے ،ایک سیاسی جماعت تضادات کا مجموعہ ہے ، اپنی ہر کی ہوئی بات کو مکر جانے کو فخریہ پیشکش کے طور پر پیش کیا جاتا ہے ،
پی ٹی آئی کے قول وفعل میں تضاد کی واضح مثال متنازعہ ٹوئٹ ہے ،آدھی جماعت کہتی ہے ہم نے ٹوئٹ کی اور آدھی کہتی ہے نہیں کی ،پی ٹی آئی میں لڑائی چل رہی ہے کہ کس گروپ کی اجارہ داری ہو گی ، علیمہ بی بی کا گروپ آئے گا یا بشری بی بی کا گروپ آئے گا ،نواز شریف اپنی اہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر آئے لیکن ملک توڑنے کی بات نہیں کی ، یہ کہتے ہیں خان نہیں تو پاکستان بھی نہیں،اگر آپ کو پاکستان قابل قبول نہیں تو آپ پھر کہیں اور چلے جائیں ،بڑے ملکوں کی امیگریشن ملتی ہے آپ کو کس نے روکا ہے ،کوئی پاکستان سے بڑا نہیں ہے سب سے پہلے پاکستان ہے ،اداروں کے درمیان تنائو کو کم کرنا چاہیے کیونکہ یہ سیاسی استحکام کے لئے ضروری ہے ، ملک میں ہر حوالے سے سازگار ماحول ہونا چاہے ۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ گزشتہ دور کے سولہ ماہ کے دور کا بغور جائزہ لیا جائے تو ملک ڈیفالت کے دہانے پر کھرا تھا ،سیاسی جماعتیں ڈیفالٹ کی بات کرتی تھیں لیکن اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ بہت قلیل مدت کے اندر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوا،ایکسچینج ریٹ مستحکم ہوا ،ڈالر کی قدر میں ایک روز میں دس ، دس روپے یک اتار چڑھائو سے ایکسپورٹرز پریشان تھے کہ برآمدی معاہدے کیسے کریں لیکن انتہائی کم مدت میں پاکستان جس مثبت پوزیشن پر آیا ہے وہ بہت حوصلہ افزاء پیشرفت ہے ۔
ایک وقت تھا معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہوئی ، ایک حکومت کا دوست ممالک کے ساتھ جو رویہ تھا اس سے بہت سے دوستوں کو ناراض کیا گیا پاکستان بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا شکار ہوا ، توشہ خانہ کے تحائف بیچے گئے ، سی پیک کے ساتھ جو کچھ کیا گیا وہ بہت افسوسناک تھا ۔ شہباز شریف کا وہاں سے ملک کو اس جگہ پر لانا بڑی کاوش ہے ، انہوںنے معیشت کو اٹھایاہے مستحکم کیا ہے ،دوست ممالک کی طرف سے پاکستان کے حوالے سے مثبت بات کی جارہی ہے ،بزنس ٹو بزنس معاہدے حتمی شکل اختیار کر رہے ہیں ، متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے 10ارب ڈالر مختص کئے ہیں، سعودی عرب سے معاملات چل رہے ہیں، وزیراعظم آج بدھ کے روز چار روزہ سرکاری دورے چین کے دورے پر جارہے ہیں ،یہ دورہ بڑی اہمیت کا حامل ہے ، اس دوران وزیر اعظم کی چینی صدر ، وزیر اعظم اور دیگر حکام سے ملاقاتیں ہوں گی ،
وہاں ایک بزنس کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے ، وزیر اعظم کے ہمراہ پاکستان سے 100سے زائد ٹاپ کے کاروباری افراد کا وفد بھی جارہا ہے ،بزنس ٹو بزنس معاہدوں کو حتمی شکل دے کر بزنس ٹوبزنس گروتھ کو فروغ دینا ہے ، یہ وفد اپنے خرچے پر جارہا ہے جو منگل کے روز اسلام آباد سے چین کے لئے روانہ ہو گیا، ماضی میں اس سے پہلے اتنا بڑا تجارتی وفد کبھی نہیں گیا ، کاروباری افراد کا چین جانا اور پاک چین بزنس کانفرنس میں شریک ہونا پاکستان کی معیشت کے لئے اورسرمایہ کاری کے اعتماد کی بحالی کے لئے بڑا قدم ہے ۔اس وفد میں آئی ٹی ، اسٹیل، زراعت، انڈسٹریل سمیت ہر سیکٹر سے کاروباری شخصیات چین جارہی ہیں جہاں ان کی چین کی کاروباری شخصیات کے ساتھ میٹنگ ہو ںگی جس سے باہمی شراکت داری کو فروغ ملے گا ، جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری آئے گی معیشت کو مزید استحکام ملے گا۔
آئی ٹی کے شعبے میں ایم او یو سائن ہونے جارہے ہیں ، آئی ٹی کی ٹریننگ کے حوالے سے خوشخبری دینے جارہے ہیں، یہ عوام کی بھلائی کے کرنے والے کام ہیں کہ بزنس سیکٹر میں نوکریاں پیدا کی جائیں،براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھایاجائے گا ۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ پاکستان کی معیشت کی بحالی میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ اس دور میں مختلف شعبوں میںایم او یو سائن ہوں گے جس سے معیشت کو استحکام ملے گا ،یہ تاریخی دورہ ہوگا اوراس سے پہلے کبھی اس طرح کی گرمجوشی دیکھنے میںنہیں آئی ،اس دورے سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ معیشت کے حوالے سے اشاریے حوصلہ افزاء ہیں ،ورلڈ بینک ، بلوم برگ اور دیگر اداروں نے معیشت میں بہتری کی رپورٹ دی،29ماہ میں مہنگائی کم ترین سطح پر آ گئی ہے ،کنزیومر پرائس انڈیکس میں برسوں بعد سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے ،
گزشتہ سال مئی میں مہنگائی 38فیصد تھی جو اس سال 11فیصد پر آ گئی ہے ، اپریل میں مہنگائی کی شرح17.34فیصد تھی اور یہ توقع کی جارہی تھی کہ مئی میں یہ 13سے 14فیصد رہے گی لیکن مئی میں یہ 11فیصد پر آئی ہے ، یہ توقعات کے برعکس خوشگوار پیشرفت ہے کہ مہنگائی 11فیصد پر آ گئی ہے ، کھانے پینے کی اشیاء کی مہنگائی میں واضح کمی واقع ہوئی ہے ، شہروں اور دیہی علاقوں میں اس کے مثبت اثرات سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب معاملات اس لئے ہوئے ہیں کہ ملک میں ایک سنجیدہ حکومت موجود ہے جو عوام کی بھلائی کے لئے اقدامات کر رہی ہے ، ایک ماہ کے اندر پیٹرول کی قیمت میں 25روپے کمی ہوئی ہے اس سے ٹرانسپورت کے کرایوں میں کمی ہو گی ،ترسیلات زر بڑھی ہیں،تجارتی خسارے میں کمی ہوئی ہے ، آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے ،آج پاکستان کے پاس زر مبادلہ کے ذخائر کی صورت میں دو ماہ کا کور موجود ہے ،
اس سے سرمایہ کار کا اعتماد بڑھے گا، کاروباری طبقے کی حوصلہ افزائی ہو گی ،غیر ملکی دوروں سے سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔ قلیل مدتی عرصے میں معیشت کے حوالے سے اچھی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں۔انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ترجیح ہے کہ کم آمدن والے طبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے مشاورت جاری ہے ،آج ملک میں ملک میں کاروباری طبقے اور سرمایہ کاری کے لئے ماحول سازگار ہے ،عام آدمی کی ز ندگی بہترہوئی ہے،مہنگائی میں توقع کے برعکس اتنی زیادہ کمی ہونا یہ اللہ کا کرم ہے ، شہباز شریف کی پالیسی ہے اور انہوںنے پہلے دن اخراجات کم کئے ،کابینہ آج بھی تنخواہ نہیں لے رہی ، دوسرے اخراجات میں کمی کی گئی، جن اداروں کی نجکاری ضروری ہے اسے تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں، مئی کے مہینے میں ایف بی آر نے ہدف سے 15ارب روپے زائد اکٹھا کیا ہے ۔
ا یف بی آر میں اصلاحات لائی جارہی ہیں اسے جدید بنیادوں پر ڈیجٹلائز کیا جارہا ہے ، اس میں ورلڈ بینک کی شراکت داری ہے ، وزیر اعظم شہباز شریف نے ہمیشہ معیشت کے حوالے سے اصلاحات کی بات کی ہے اور اس کے ثمرات ملنا شروع ہو گئے ہیں۔ دعا کریں چین کا دورہ کامیاب ترین دورہ رہے ، وہاں سے بڑی خوشخبری لے کر آئیں، جو ایم او یو ہوں وہ منطقی انجام تک پہنچیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے چین ہمراہ جانے والے وفد کو بھرپور تیاری کی ہدایت کی ہے تاکہ انہیں پتہ چلے پاکستانی پوری تیاری کے ساتھ آتے ہیں اسی میں ہماری عزت ہے ،قوم کو آنے والے دنوں میں مزید خوشخبریاںسنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا سی پیک پر ہمیشہ فوکس رہا ہے ، وزیر اعظم کے دورے کو اگلا فیز سمجھیں ۔ نواز شریف نے 2014میں سی پیک کے معاہدے طے کئے تھے ، سی پیک کے تمام منصوبے نواز شریف کے دور میں چلے اور شہباز شرف نے اس میں بھرپور کردارادا کیا ، سی پیک کو پاکستان کے لئے گیم چینجر کہا جاتا ہے ہے،سی پیک کے تحت منصوبے بجلی کی تیزی سے آگے بڑھیں گے، اس دورے سے سی پیک کے نئے فیز کا آغاز ہوگا اس میں نئی توانائی آئے گی ۔ جنہوںنے سی پیک کو روکا وہ ٹوئٹ کر رہے ہیں اور پھر کہتے ہیں ہم نے ٹوئٹ نہیں کیا تھا،یہ سی پیک کو روکتے ہیں سرمایہ کاری کا راستہ روکتے ہیں ، کہتے ہیں ٹوئٹ میری تھی پھر کہتے ہیں نہیں میں نہیں جانتا،اس سیاسی جماعت کا وطیرہ رہا ہے کہ یہ جماعت تضادات کا مجموعہ ہے ، اپنی ہر کی ہوئی بات کو مکر جانے کو فخریہ پیشکش کے طور پر پیش کیا جاتا ہے ،
پی ٹی آئی کے قول وفعل میں تضاد کی واضح مثال متنازعہ ٹوئٹ ہے ،آدھی جماعت کہتی ہے ہم نے ٹوئٹ کی اور آدھی کہتی ہے نہیں کی ، یہ ان کا اندرونی مسئلہ ہے ، آپس میں بیٹھ کر مسئلے حل کر لیں ۔ شیر افضل مروت بہت مقبول ہو گیا تھا۔ لوگ اس کو سنتے ہیں اور میں بھی اس کو تسلیم کرتا ہوں ، پی ٹی آئی کے لوگ اس کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں اور اسی وجہ سے اس کو سائیڈ لائن کر دیا گیا ہے ، اب پی ٹی آئی میں لڑائی چل رہی ہے کہ کس گروپ کی اجارہ داری ہو گی ، علیمہ بی بی کا گروپ آئے گا یا بشری بی بی کا گروپ آئے گا ، ایک گروپ کہتا ہے 1971کے معاملے پر ٹوئٹ کو آن کرتے ہیں اور ایک گروپ کہتا ہے ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ معیشت ٹیک آف کر رہی ہے ، ان کی پارلیمانی پارٹی اس میں اپنا حصہ ڈالے اگر وہ نہیں بھی ڈالنا چاہتے تب بھی یہ ملک آگے نکلے گا۔موجودہ حکومت کا معیشت پر فوکس ہے ،ملک ٹیک آف پوزیشن پر ہے ،ایشین ٹائیگر بنے گا اور کھویا ہوا مقام حاصل کرے ۔
ایک جماعت کی جانب سے 1971کا بیانیہ بنایا جارہا ہے ، بتایا جائے اس کے کردار کون کون ہیں ، بھارت کا کردار کون نبھا رہا ہے،آپ تاریخ کو مسخ نہیں کر سکتے ، یہاں پر پاکستان کھپے کا نعرہ لگا ہے ،نواز شریف اپنی اہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر آئے لیکن انہوں نے ملک توڑنے کی بات نہیں کی ،ایک جماعت کہتی ہے خان نہیں تو پھر پاکستان بھی نہیں ، اگر آپ کو پاکستان قابل قبول نہیں تو آپ پھر کہیں اور چلے جائیں ،بڑے ملکوں کی امیگریشن ملتی ہے آپ کو کس نے روکا ہے ،کوئی پاکستان سے بڑا نہیں ہے سب سے پہلے پاکستان ہے ۔آپ کی کیا سازش ہے ، آپ کیا ذہن سازی کر رہے ہیں ، سب کو معلوم ہے آپ نے کیوں 9مئی کے حملے کرائے تھے۔ انہوںنے شاہد خاقان عباسی کی جانب سے نئی جماعت بنانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ جنرل کونسل کے اجلاس میں نواز شریف نے اپنے خطاب میں شاہد خاقان عباسی کی قربانیوں کا ذکر کیا ہے ،
مسلم لیگ (ن) نے کسی کو علیحدہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ ون بیلٹ ون روڈ انیشیٹو کوگیم چینجر سمجھا جاتاہے ،پاکستان نے ہمیشہ اس حوالے سے کردار ادا کیا ہے ، اس سے سرمایہ کاری آئی ، ہم نے اپنے روڈ ورک کو توسیع دی ہے ، گوادر پورٹ کی سٹریٹجک لوکیشن ہے ، یہ اہم ترین پورٹ ہے ، اس دورے میں ون بیلٹ ون روڈ انیشیٹو کے حوالے سے بھی بات ہو گی ، وزیر اعظم شہباز شریف 6جون کو چینی صدر سے ملاقات کریں گے ، یہ ملاقات بڑی اہمیت کے حامل ہے ، اس میں سٹریٹجک معاملے پر بات ہو گی ، ہم ون بیلٹ ون روڈ انیشیٹو پر کمٹڈ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی سکیورٹی ہمارے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے ، چینی باشندوں ہوں ،کمپنیاں ہوں ان کی سکیورٹی لازم ہے اور اس کام کیا جارہا ہے اس حوالے سے بھرپور اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ،حکومت ضمانت دیتی ہے چینی سکیورٹی پر بھرپور توجہ دیں گے۔
بشام حملے کی بھرپور تحقیقات ہوئی ہیں جنہیں چینی حکام سے شیئر کیا گیا ہے ، چینی سکیورٹی کے حوالے سے وزیرا عظم نے چار میٹنگز کی ہیں جس میں آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ سطح کے حکام شریک ہوئے ۔انہوںنے کہا کہ سہ ماہی ایڈ جسٹمنٹ میںبھی گزشتہ سال کے مقابلے میں 93پیسے کا ریلیف دیا گیا ہے ، مثبت خبروں کو مثبت رکھنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے درمیان تنائو کو کم کرنا چاہیے کیونکہ یہ سیاسی استحکام کے لئے ضروری ہے ، ملک میں ہر حوالے سے سازگار ماحول ہونا چاہے ۔ وزیر قانون نے جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت میں تنائو کو کم کرنے کے حوالے سے بات کی ، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں گے ۔
پی ٹی آئی کی جانب سے اس معاملے پر سیاست کی گئی ، تمام ادارے ایک دوسرے سے مل جل کر کام کریں ، اپنے اپنے دائرہ کار میںکام کریں ، وقت کے ساتھ ساتھ تنائو کم ہوگا۔انہوںنے 9مئی کے ملزمان کے حوالے سے کہا کہ مہذب معاشروں کے عدل و انصاف کی مثالیں دی جاتی ہیں ، وہاں سپیکر کی کرسی پر ٹانگ رکھنے پر 14سال سزا دی گئی ، وہاں پر تشدد احتجا ج پر دو تین ہفتوں میں کارروائی مکمل ہو جاتی ہے ، یہاں پر ایسا ہے کہ سال سے اوپر ہو گیا ہے کیسز منطقی انجام تک نہیں پہنچ رہے ،جو کیسز زیر التواء ہیں عدالتیں عدل و انصاف کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ان کا فیصلہ کریں ، ان کے تمام شواہد موجود ہیں ۔
وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ریلیف ملنے والا ہے تو ایسا نظر نہیں آرہا ہے ، انہوں نے خود سائفر لہرایا کہ یہ میرے ہاتھ میں ہے ،190ملین پائونڈ کا کیس ہے ،بتایا جائے پانچ پانچ قیراط کی انگوٹھیاں کون مانگ رہا تھا، القاد رکی زمین کس نے لی اور کیوں لی ؟ ،ملک ریاض بیرون ملک بیٹھا ہے کسی عدالت میں پیش نہیں ہوا اور الٹا کہہ رہا ہے میرے دبائو ڈالا جارہا ہے ، جو شخص عدالتی پراسس کا حصہ ہی نہیں ہوں کسی کیس میں گواہ نہیں ہے اس پر کیسے وعدہ معاف گواہ بننے کے دبائو ڈالا جارہا ہے پہلے گواہ تو بنو ۔انہوںنے کہا کہ معیشت کو دستاویز ی کرنے کے لئے ٹیکنالوجی لائی جارہی ہے ، ایف بی آر میں اصلاحات کے لئے دنیا کی نامور فرم سے معاہدہ کیا گیا ہے ، ہم معیشت اور سسٹم کو ٹھیک کر کے دم لیں گے،بڑی سنجیدگی سے چوبیس گھنٹوںمیں اٹھارہ گھنٹے کام ہو رہا ہے ۔