امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

پی آئی اے کی تباہی میں سب نے حصہ ڈالا،نجکاری آج نہ کریں تو کیا کریں؟ عبدالعلیم خان

اسلام آبا د(این این آئی)وفاقی وزیرِ نجکاری عبدالعلیم خان کا پی آئی اے کی تباہی میں سب نے اپنا حصہ ڈالا ہے، اس کی نج کاری آج نہیں کریں تو کیا کریں؟سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیرِ نج کاری عبدالعلیم خان نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کا خسارہ 830 ارب روپے ہے، ہم نے پی آئی اے کو تباہ کرنے میں دہائیاں لگائیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کا کام بزنس کرنا نہیں، سہولت دینا ہے، حکومت بزنس کرے تو یہی ہوتا ہے جو پی آئی اے کا ہوا ہے، اس وقت صرف 18 جہاز چل رہے ہیں۔عبدالعلیم خان نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ جس دن پی آئی اے کی بولی ہو گی یہ لائیو نشر ہو گی، ہم 50 فیصد شیئر فلوٹ کر رہے ہیں تو یہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری بھی یہ خواہش ہے کہ ہم اپنے اثاثوں کو بچا لیں، ہمارے پاس ملازمین زیادہ نہیں ہیں، جہاز زیادہ کر لیں تو یہ ملازمین زیادہ نہیں لگیں گے۔وفاقی وزیرِ نج کاری عبدالعلیم خان نے کہا کہ پی آئی اے اس طرح نہیں چل سکتی، اب گنجائش نہیں کہ سو سو ارب روپے اسے دیں، اگر پی آئی اے بند ہو جائے تو پھر ملازمین کا کیا ہو گا؟

ملازمین کے لیے شرائط میں شامل ہے کہ 3 سال انہیں رکھیں گے۔سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سینیٹر قر العین مری نے کہا کہ پی آئی اے کو دانستہ تباہ کرنے کے لیے غلط انتظامی فیصلے کیے گئے۔پی آئی اے کی نجکاری اور فروخت سے متعلق توجہ دلا ئونوٹس سے معتلق گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر قر العین مری نے کہا کہ وزیر پر آرٹیکل 6 کیوں نہیں لگا جنہوں نے کہہ دیا تھا کہ پی آئی اے کے پائلٹ جعلی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے نے ماضی میں کئی ایئر لائنز کو کھڑا کیا، پی آئی اے میں ملازمین کی تعداد مسئلہ نہیں ہے۔سینیٹر قر العین مری نے کہا کہ ملازمین کی تعداد دیگر ممالک کی ایئر لائنز سے کچھ زیادہ مختلف نہیں، ہمیں نجکاری کی جلدی پڑی ہے، کوئی شفافیت نہیں۔سینیٹر شیری رحمن نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کے بزنس پلانز میں بتایا گیا تھا کہ ملازمین بوجھ نہیں تھے۔شیری رحمن کے مطابق فلیٹس اور روٹس کی کمی پی آئی اے کے نقصان کا باعث بنا۔سینیٹر ضمیر گھمرو نے کہا کہ ملازمین میں تشویش ہے کہ پی آئی اے نجکاری پر ان کا کیا ہو گا۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved