اسلام آباد (این این آئی)190ملین پائونڈ نیب ریفرنس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔
سابق وزیر اعظم کی ضمانت 10 لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض منظور کی گئی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالت نے مختصر زبانی فیصلہ کھلی عدالت میں سنایا، تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔یاد رہے کہ 23 جنوری کو سابق وزیر اعظم نے 190 ملین پائونڈ کیس میں ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
اس کیس میں 27 فروری کو احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی کرتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف فردجرم عائد کی تھی۔گزشتہ روز عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پائونڈز ریفرنس کی سماعت میں 3 گواہان کے بیانات ریکارڈ، 2 پر جرح مکمل کرلی گئی تھی، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی تھی، اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 30 گواہان کے بیانات ریکارڈ جبکہ 19 پر جرح مکمل ہو چکی ہے۔واضح رہے کہ 190ملین پانڈ نیب ریفرنس القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹان لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے)کے ذریعے 140 ملین پانڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پائونڈ)تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹائون کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے آزادی مارچ کے دوران تھانہ کھنہ میں درج مقدمہ میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کو بری کر دیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے بریت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا، فیصلے کے مطابق شواہد ناکافی ہونے کی بنیاد پر عدالت نے بریت کی درخواست منظور کی۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل سردار مصروف اور مرزا عاصم نے بریت کی درخواست پر دلائل دیے تھے۔خیال رہے کہ مارچ میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے لانگ مارچ کے دوران احتجاج اور توڑ پھوڑ کے مزید 2 کیسز میں عمران خان اور سربراہ عوامی لیگ شیخ رشید سمیت 11 ملزمان کو بری کردیا تھا۔
یاد رہے کہ مئی 2022 میں اسلام آباد میں اختتام پذیر ہونے والے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے تناظر میں ملک بھر میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنماں اور کارکنان کے خلاف دفعہ 144 سمیت دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر درجنوں مقدمات درج کیے تھے۔جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں دارالحکومت کی پولیس نے پی ٹی آئی رہنماں اور کارکنان کے خلاف قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف مزاحمت کرنے اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے پر کم از کم 3 مقدمات درج کیے تھے، الزامات میں میٹرو بس اسٹیشنز کو آگ لگانا بھی شامل ہے۔عمران خان کے خلاف تھانہ سہالا، لوہی بھیر اور تھانہ بارہ کہو میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔