اسلام آباد(این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے انٹرا پارٹی الیکشن کے بعد سرٹیفکیٹ اور مخصوص نشستوں کے حصول کے کیس کا 3صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔تفصیلات کے مطابق الیکشن ایکٹ کی شق 215کو آئین کے آرٹیکل 17دو کے برخلاف قرار دینے کی درخواست پر نوٹس جاری کردیا گیا۔ عدالت نے وفاقی و تمام صوبائی حکومتوں، الیکشن کمیشن، پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل کو نوٹس جاری کردیئے۔اٹارنی جنرل آف پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل کو بھی 21مئی کیلئے آرڈر 27اے، سی پی سی کے تحت نوٹس جاری کردیے گئے۔
حکم نامہ میں کہا گیاکہ درخواست گزار کے مطابق سیاسی جماعت کو انٹرا پارٹی انتخابات کے بعد سرٹیفیکیٹ جمع کرانا ہوتا ہے، سیاسی جماعت کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا سرٹیفیکیٹ جمع نہ کروائے جانے پر انتخابی نشان جاری نہیں کیا جاتا، جب کسی سیاسی جماعت کو انتخابی نشان جاری نہیں کیا جاتا تو وہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتی۔عدالتی حکم نامہ کے مطابق سیاسی جماعت کو انتخابی نشان جاری نہ کرنا بین لگانے کے مترادف ہے جو کہ صرف آئین کی شق 17دو کے تحت کیا جا سکتا ہے،
آئین کے آرٹیکل 17دو کے تحت ایک سیاسی جماعت پر صرف پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کی بنیاد پر بین لگایا جا سکتا ہے، درخواست گزار کے مطابق سیاسی جماعت پر بین لگانے کیلئے وفاقی حکومت کو سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنا ہوتا ہے۔حکم نامہ میں کہا گیاکہ درخواست گزار کے مطابق سپریم کورٹ سیاسی جماعت پر بین لگانے یا نہ لگانے سے متعلق فیصلہ کرتی ہے،درخواست گزار کے مطابق الیکشن ایکٹ کی شق 104کے تحت سیاسی جماعت کو مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانا ہوتی ہے، چونکہ شق 215کے تحت سیاسی جماعت پر بین لگا دیا جاتا ہے اس لیے وہ جماعت مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے سے قاصر رہتی ہے۔عدالتی حکم نامہ کے مطابق فریقین کو 21مئی کیلئے نوٹس جاری کیا جاتا ہے، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔