ریاض(این این آئی)سعودی عرب نے جولائی میں تیل پیداوار کو محدود کرنے سے متعلق اوپیک پلس معاہدے کے حصے کے طور پر اپنی پیداوار میں نمایاں کٹوتی کا اعلان کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیزبن سلمان نے ویانا میں اوپیک پلس کے اجلاس کے بعد کہا کہ ضرورت پڑنے پرمملکت کی جانب سے یومیہ پیداوار میں 10 لاکھ بیرل تک کٹوتی کو جولائی کے بعد بھی بڑھایا جا سکتا ہے اور یہ سعودی عرب کی جانب سے ایک لولی پاپ ہے۔
سعودی عرب کی سربراہی میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اور روس کی قیادت میں اتحادیوں پر مشتمل اوپیک پلس کے وزرا اور اعلی حکام نے ویانا میں اپنے اجلاس میں پیداواری اہداف سے متعلق سات گھنٹے تک بات چیت کی ہے اور انھوں نے طویل غوروخوض کے بعد پیداواری پالیسی سے متعلق ایک معاہدے سے اتفاق کیا ہے۔اس کے تحت گروپ نے 2024 سے مجموعی طور پر پیداواری اہداف کو مزید 14 لاکھ بیرل یومیہ تک کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تاہم ان میں سے بہت سی کٹوتیاں حقیقی نہیں ہوں گی کیونکہ گروپ نے روس، نیجیریا اور انگولا کے اہداف کو کم کر دیا ہے تاکہ انھیں ان کی اصل موجودہ پیداوار کی سطح کے مطابق لایا جا سکے۔اس کے برعکس متحدہ عرب امارات کو پیداوار بڑھانے کی اجازت دی گئی ہے۔اوپیک پلس میں شامل ممالک دنیا کے خام تیل کا قریبا 40 فی صد پیدا کرتے ہیں۔اس کا مطلب ہے کہ اس گروپ کے پالیسی فیصلوں کا تیل کی قیمتوں پر بڑا اثر پڑ سکتا ہے۔